واشنگٹن(این این آئی)امریکا کے وزارت انصاف نے کہا ہے کہ چین کے دو شہریوں نے امریکا اور دیگر ممالک میں سیکڑوں کمپنیوں کی جانب سے کی گئی کووڈ-19 ویکسین پر ریسرچ اور مواد کو چوری کرنے کی کوشش کی۔میڈیارپورٹس کے مطابق نیشنل سیکیورٹی کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل جان ڈیمرز کا کہنا تھا کہ 34 سالہ لی شیاؤیو اور 33 سالہ ڈونگ جیاڑی نے امریکا، چین اور ہانگ کانگ میں انسانی حقوق کے کارکنوں کو بھی نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ ہیکرز چین میں موجود ہیں اور امریکی قانون کے دائرے سے دور ہیں اور انہوں نے اپنی ذاتی فائدے اور چین کی وزارت اسٹیٹ سیکیورٹی کے مفاد کے لیے کوششیں کیں۔ایف بی آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیوڈ باؤڈیچ کا کہنا تھا کہ چین کی سرکاری انٹیلی جنس سروس کی جانب سے سائبر کرائم کی ہدایات نہ صرف امریکا کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ہر اس ملک لیے خطرناک ہیں جو شفافیت، عالمی اقدار اور قانون کی بالادستی کا حامی ہے۔امریکا کے اٹارنی ولیم ہائسزلوپ نے کہا کہ ہیکرز نے دنیا بھر میں کمپنیوں کو نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ پورے امریکا اور دنیا بھر میں کئی کاروباری اداروں، انفرادی اور ایجنسیوں کے کمپیوٹر نظام کو ہیک کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ حساس اور قیمتی کاروباری راز، ٹیکنالوجی، دستاویزی اور ذاتی معلومات چوری کی جارہی ہیں۔امریکی محکمہ انصاف کا کہنا تھا کہ ہیکنگ کا شکار ہونے والوں میں امریکا میں سیکڑوں کمپنیاں، حکومتی اور غیر سرکاری اداروں، شخصیات، مذہبی رہنماؤں، ڈیموکریٹک اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ امریکا کے علاوہ ‘ہانگ کانگ اور چین میں بھی انسانی حقوق کے رہنما، کئی شخصیات اور اداروں پر ہیکرز نے حملے کیے۔