جمعرات‬‮ ، 15 مئی‬‮‬‮ 2025 

چہرے کی شناخت والی ٹیکنالوجی کے بڑھتے  استعمال ، شہریوں نے تشویش کا اظہار کر دیا

datetime 6  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ (این این آئی)بیجنگ کے ایک تحقیقاتی ادارے کی جانب سے کیے گئے سروے میں کہاگیا ہے کہ چین میں شہری، چہرے کی شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے خلاف ہیں۔سروے میں شامل تقریباً 74 فیصد افراد نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کی شناخت کی تصدیق کے لیے چہرہ شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کی بجائے روایتی شناختی طریقوں کو استعمال کیا جانا چاہیے۔

سروے میں شامل چھ ہزار سے زائد افراد کو بنیادی طور پر بائیو میٹرک ڈیٹا کے ہیک کیے جانے یا بصورت دیگر لیک ہونے کے خدشات تھے۔ ملک بھر کے سٹیشنوں، سکولوں اور خریداری مراکز میں چہرے کی شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کے نظام کو نافذ کیا جا رہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق نندو پرسنل انفارمیشن پروٹیکشن نامی تحقیقاتی ادارے کے جانب سے جاری کردہ اس سروے کو چین میں اس موضوع پر رائے عامہ میں اپنی نوعیت کی سب سے پہلی اور بڑی تحقیق قرار دیا گیا ۔اس سروے میں شامل تقریباً 80 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ انھیں اس بات پر تشویش ہے کہ چہرہ شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کے نظام میں سکیورٹی خامیاں ہیں۔واضح رہے کہ چین بھر میں عوام کی نگرانی کرنے کے لیے 17 کروڑ سے زائد کیمروں پر مبنی وسیع و عریض نیٹ ورک نصب کیا گیا ہے۔ایک اور کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ چین کے شہریوں کے پاس اس حوالے سے تشویش کی معقول وجہ ہے۔ایک تحقیق جس میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ کس طرح بڑے پیمانے پر متجاوز طریقوں سے بائیو میٹرک شناخت اور نگرانی کے نظام کو لاگو کیا جا رہا ہے، چین کو 50 ممالک کی فہرست میں بدترین درجہ دیا گیا ہے۔یہ تحقیق کمپاریٹیک نامی سائبرسکیورٹی کمپنی نے کی تھی۔اس تحقیق میں کہا گیا تھا کہ چین کے پاس شہریوں کی بائیو میٹرکس کے تحفظ کے لیے کوئی خاص قانون موجود

نہیں ہے اور اس نے کام کی جگہ پر ملازمین کے لیے حفاظتی انتظامات کی کمی کو اجاگر کیا تھا۔تحقیقاتی ادارے نندو کی جانب سے یہ سروے اکتوبر اور نومبر کے مہینوں کے درمیان انٹرنیٹ کے ذریعے کیا گیا تھا۔ اس سروے میں 57 فیصد جواب دہندگان نے اپنی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔اس کے علاوہ، 84 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ اس ڈیٹا کا جائزہ لینا چاہتے ہیں

جو چہرے کی شناخت کرنے والے نظام نے ان کے بارے میں اکٹھا کیا تھا اور وہ یہ درخواست کرنا چاہتے ہیں کہ اسے حذف کر دیا جائے۔اکثریت کا کہنا تھا کہ وہ اپنی شناخت کی تصدیق کے لیے شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس یا پاسپورٹ کو متبادل کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔لیکن سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 60 سے 70 فیصد چینی باشندوں کا خیال ہے کہ چہرے کی شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کے استعمال نے عوامی مقامات کو محفوظ بنایا ہے۔رواں ہفتے کے شروع میں، مقامی خبروں میں بتایا گیا تھا کہ

چین کے شمال مشرقی صوبے ہنان کا دارالحکومت ڑینگ زو اپنے تمام سب وے ٹرین سٹیشنوں پر اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے والا پہلا چینی شہر بن گیا ہے۔چینی اخبار کے مطابق اب مسافر اپنے فون پر کیو آر کوڈ سکین کرنے کے بجائے ادائیگیوں کو خود کار طریقے سے انجام دینے کے لیے اس ٹیکنالوجی کا استعمال کر سکتے ہیں۔اس ماہ کے آغاز میں، ایک یونیورسٹی پروفیسر گیوو بنگ نے اعلان کیا تھا کہ وہ ہانگزو سفاری پارک میں چہرے کی شناخت کرنے والے نظام کو نافذ کرنے پر اس کی اتظامیہ کے خلاف

مقدمہ دائر کر رہے ہیں۔باقاعدگی سے پارک آنے والے پروفیسر گیو، برسوں سے پارک میں داخل ہونے کے لیے اپنے فنگر پرنٹ کا استعمال کرتے آئے ہیں لیکن اب وہ ایسا کرنے کے قابل نہیں رہے تھے۔اس معاملے کی خبر سرکاری میڈیا پر دی گئی جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی اس ٹیکنالوجی کے نجی استعمال پر تیار ہے اور اس بارے میں عوامی بحث و مباحثے کا جائزہ لے رہی ہے۔

رواں ماہ کے آغاز پر، ایک نیا قانون لاگو کیا گیا تھا جس کے تحت موبائل فون صارفین کو اپنے موبائل سروس کمپنی کے ساتھ ایک نیا معاہدہ کرتے وقت اپنے چہروں کی سکینگ کروانا لازم قرار دی گئی تھی۔حکام کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد سم کارڈز کی دوبارہ فروخت کو روکنا اور دھوکہ دہی کے خلاف لڑنا ہے۔لیکن ماہرین کا کہنا تھا کہ اس ٹیکنالوجی کو پولیس اور دیگرحکام کو عوام پر نظر رکھنے اور نگرانی کرنے میں مدد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…