اسلام آباد(ویب ڈیسک)سائنسدانوں نے ایک ایسا کیمرہ تیار کر لیا ہے جس کے ذریعے انسانی جسم کے پار دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ کیمرہ جسم کے اندر ڈالے جانے والے طبي آلات جنھيں انڈو سکوپ کہا جاتا ہے ، کو مانيٹر کرنے کے کام آئے گا۔ اب تک ڈاکٹروں کو مہنگے سکین اور ایکسرے پر بھروسہ کرنا پڑتا تھا۔ یہ نیا کیمرہ جسم کے اندر انڈو
سکوپ کے لمبے ٹیوب کے روشن حصے کو دیکھ کر ردعمل ظاہر کرتا ہے۔ ایڈنبرا کے پپروفیسر کیو دھالیوال نے کہا : ‘اس کیمرے میں مختلف کام کرنے کی زبردست صلاحیت موجود ہے۔’ انھوں نے مزید کہا کہ جوں جوں ہم بیماریوں کے علاج میں جسم میں دخل اندازی کم کرتے جائيں گے صحت کے شعبے میں کسی آلے کی جگہ کو دیکھ پانا اہم ہوتا جائے گا۔ ابتدائي تجربے میں یہ دیکھا گیا ہے کہ عام حالات میں یہ کیمرہ 20 سینٹی میٹر خلیے کے نیچے روشنی کے ذریعے کو ٹریک کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ انڈوسکوپ سے نکلنے والی شعاع جسم کے پار ہو سکتی ہے لیکن یہ سیدھے راستے میں سفر کرنے کے بجائے خلیوں اور اعضا کی وجہ سے عام طور پر منتشر ہو جاتی ہے یا پلٹ جاتی ہے۔ اور اس کی وجہ سے سامان کی واضح تصویر لینا دشوار ہو جاتا ہے۔ نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک ایک ذرے کا پتہ چلایا جاسکتا ہے جسے فوٹون کہتے اور یہ اتنا حساس ہے کہ یہ کسی خلیے سے گزرنے والی ہلکی سی روشنی کو بھی پکڑ لیتا ہے۔ یہ جسم سے روشنی کے پار ہونے میں لگنے والے وقت کو بھی بتا سکتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ قطعی طور پر انڈوسکوپ کی جگہ بتا سکتا ہے۔ اس کیمرے کو اس لیے تیار کیا گیا ہے تاکہ اسے مریض کے بستر کے پاس رکھ کر اس کا استعمال کیا جاسکے۔ ایڈنبرا اور ہیرئیٹ واٹ یونیورسٹی کی سربراہی میں چلنے والے پروجیکٹ میں پھیپھڑے کے امراض اور تشخیص کے لیے نئی ٹیکنالوجی تیار کرنے پر کام ہو رہا ہے۔