اسلام آباد(ویب ڈیسک) چین میں ڈاکٹروں نے دو جڑواں بچیوں کو، جن کے جسم آپس میں جوڑے ہوئے تھے علیحدہ کرنے کے آپریشن میں تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی سے بھی مدد لی ہے۔ چینی خبرساں ادارے ژنہوا کے مطابق یہ بہنیں جن کی عمر تقریباً تین ماہ ہے کی کمر اور کہولے ایک دوسرے کے جسسم کے ساتھ جوڑے ہوئے تھے۔منگل
کو شنگھائی میں واقع فیوڈن یونیورسٹی کے بچوں کے ہسپتال میں، جو جڑواں بچوں کو الگ کرنے میں مہارت رکھتا ہے، ہونے والا ان بچیوں کا آپریشن پانچ گھنٹے تک جاری رہا۔ چائنا ڈیلی کے مطابق اس آپریشن کی تیاری کے سلسلے میں ڈاکٹروں نے بچیوں کے ایم آر آئی اور سی ٹی سکین ایک تھری ڈی پرنٹنگ کمپنی کو بھیجے تھے جن کی مدد سے کمپنی نے ان کے جڑواں عضا کے ماڈل بنا کر دیے۔ ماڈلز سے ڈاکٹروں کو یہ سمجھنے میں مدد ملی کہ ان جڑواں عضا کو کیسے علیحدہ کیا جائے۔ ڈاکٹر زہنگ شان کا جو اس آپریشن کو کرنے والی ٹیم کے سربراہ تھے کہنا ہے کہ ’ اس سے ہمیں صیح مقام سے آپریشن شروع کرنے میں مدد ملی۔‘چین کے سرکاری ٹی وی چینل سی سی ٹی وی کا کہنا ہے کہ اب بہنوں کو ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔جڑواں بچیاں 17 مارچ کو مشرقی چین کے جیائنگزی صوبے میں پیدا ہوئی تھیں اور پیدائش سے قبل ڈاکٹروں کو اندازہ نہیں تھا کہ ان کے کچھ عضا جوڑے ہوئے ہیں۔واضع رہے کہ سنہ 2014 میں امریکی ڈاکٹروں نے ایک بچے کے دل کا جس میں سوراخ تھے تھری ڈی ماڈل پرنٹ کیا تھا تاکہ آپریشن سے پہلے اس کا معائنہ کیا جا سکے۔