کیلیفورنیا(نیوزڈیسک)عام طور پر خلائی راکٹ اپنا مشن مکمل کر کے زمین پر واپسی کے سفر کے دوران تباہ ہوجاتے ہیں اوروہ دوبارہ استعمال کے قابل نہیں رہتے لیکن اب امریکی خلائی راکٹ کی زمین پر صحیح سلامتی واپسی نے ان راکٹ کی تاریخ کو ہی بدل دیا ہے اور اب یہ راکٹ دوبارہ استعمال کیے جا سکیں گے اور خرچہ بھی بچایا جا سکے گا۔ناسا کے ساتھ مل کر کام کرنے والی امریکی کمپنی اسپیس ایکس کافی عرصے سے اس کوشش میں مصروف تھی کہ راکٹ کو عمودی طور پر زمین پر لینڈ کرایا جائے اور اس کوشش میں 11 راکٹ خلا میں بھیجے گئے لیکن کامیابی حاصل نہیں ہو سکی، 23 منزلہ عمارت جتنے لمبے فیلکن 9 کرافٹ نے کیپ کینا ویرل ایئر فورس اسٹیشن کیلیفورینا سے اپنے سفر کا آغاز کیا اور اپنی انتہائی اونچائی 200 کلومیٹر تک پہنچنے کے بعد زمین کی جانب سفر شروع کردیا اور 10 منٹ کی مسافت کے بعد اپنی لاو¿نچنگ پیڈ سے 9.65 کلومیٹر دور جنوب کی جانب عمودی طور پر کامیاب لینڈنگ کر کے ایک نئی تاریخ رقم کردی۔ راکٹ نے اپنی واپسی پر جیسے ہی زمین پر قدم رکھا اسے براہ راست دیکھنے والے کمپنی کے سائنس دانوں اور ملازمین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔کمپنی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ خلائی اسپیس ایکسپلوریشن کی دنیا میں ایک بڑی کامیابی ہے جس سے نہ صرف اس راکٹ کو استعمال کیا جاسکے گا بلکہ اسے دوبارہ اڑان کے قابل بھی بنا یا جاسکے گا جس سے آپریشنل قیمت میں بھی کمی آجائے گی۔واضح رہے کہ اسی کمپنی نے ایسا ہی راکٹ خلا میں رواں سال جون میں روانہ کیا تھا لیکن اپنی پرواز کے چند منٹ بعد ہی یہ راکٹ ا?گ کے شعلوں بدل کر تباہ ہوگیا تھا اور اس کا ملبہ بحراوقیانوس میں بہہ گیا جس کے بعد کمپنی کی جانب سے یہ پہلی کوشش تھی جو کامیابی پر اختتام پذیر ہوئی۔