کراچی(نیوز ڈیسک)ا نسانی جین میں ردوبدل کی تکنیک (CRISPR) رواں سال کی اہم ترین سائنسی پیش رفت قرار پائی ہے،سائنسدانوں کے مطابق یہ انقلابی پیش رفت صحت اور ادویات سازی کے شعبوں میں انقلابی تبدیلیوں کا باعث بنے گی۔امریکی جریدے ’سائنس‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق رواں برس کے آغاز پر چینی سائنس دانوں نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے بے اولاد جوڑوں کی مدد کے لیے قائم ایک اسپتال سے ایک ایسا ایمبریو حاصل کیا تھا، جس کے زندہ بچنے کا کوئی امکان نہیں تھا، اس ایمبریو کے ڈی این اے میں تبدیلیاں کی گئیں۔ڈی این اے میں دانستہ تبدیلیاں لانے کے اس طریقہءکار کو متعدد حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ اس طرح اپنی مرضی کی صلاحیتوں اور خصوصیات کے حامل انسانوں کی پیدائش کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت سے سائنس دان اس طریقہ کار کی بابت نہایت خوش ہیں، کیونکہ یہ آسان اور سستا بھی ہے۔رپورٹ کے مطابق عین ممکن ہے کہ اس طریقہ کار کے تحت مستقبل میں جانوروں کے اعضاءانسانی جسم میں پیوند کیے جا سکیں۔