اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

امریکا، لیزرسے حملہ کرنے والے طیارے بنانےمیں مصروف

datetime 18  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)میزائل اور بموں سے اپنے ٹارگٹ کو نشانہ بنانا لڑاکا طیاروں کے لیے عام سی بات ہے اور اب جدید ٹیکنالوجی اس تاریخ کو بدل رہی ہے اور امریکا میں لیزر سے حملہ آور ہونے اور اپنے ٹارگٹ کو نشانہ بنانے والے طیارے کو تیار کرنے کے منصوبے کا آغاز کردیا ہے۔امریکی فضائیہ کی ریسرچ لیبارٹری کے مطابق لیزر لڑاکا طیاروں پر بڑی تیزی سے کام جاری ہے اور انہیں 2020 تک میدان میں اتار دیا جائے گا۔ فضائیہ کی ریسرچ لیبارٹری کے چیف انجینئر کا کہنا ہے کہ یہ طیارے جدید ٹیکنالوجی کا شاہکار ہوں گے اور امریکی ترقی کا منہ بولتا ثبوت بھی دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ لیزر ہتیھاروں سے لیس بڑے طیارے کئی سال سے منصوبے کا حصہ تھے لیکن اس کے راستے میں سب سے بڑی مشکل چھوٹی، درست اور طاقتور شعاعوں کو تخلیق کرنا تھا، جی فورس اور قریبی سپر سونک طیاروں کی رفتار اسے اور بھی مختلف بنا رہی تھی لیکن ان پر قابو پایا جا رہا ہے اور آئندہ 5 سال میں اس مسئلے کا حل نکال کر یہ طیارہ تیار ہوجائے گا۔

ll1

امریکی فضائیہ کے چیف انجینئر کے مطابق اس کے علاوہ اسٹار ٹریک طرز کے بلبلے نما شیلڈ بنانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے جس میں ایک بلبلہ نما شیلڈ 360 ڈگری پر فائٹر جیٹ کے گرد چکر لگائے گی اور اس کی جانب آنے والے کسی بھی میزائل یا دوسرے ہتھیار کو تباہ کردے گی۔ ان کا کہنا تھاکہ اس طرح کی شیلڈ بنانے کےلیے ”ٹوریٹ“ کی ضرورت ہوتی ہے جو جیٹ کے ایرو ڈائنا مکس میں مداخلت نہیں کرتی جب کہ اس ٹوریٹ کا اس لیبارٹری میں کامیاب تجربہ پہلے ہی کیا جا چکا ہے اور اسے بھی تیار کرنے پر کام جاری ہے۔ امریکی فضائیہ کے کمانڈر جنرل نے انکشاف کیا ہے کہ اس لیزر لیس طیارے کا ابتدائی ٹیسٹ آئندہ ایک سے دوسال میں کردیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ لیزر اور روایتی ہتھیاروں کے امتزاج سے لیس یہ طیارے آئندہ 20 سے 25 سال میں فضائی جنگ کا نقشہ ہی بدل ڈالیں گے۔

لیزر ہتھیار کیسے کام کریں گے؟ اس کی وضاحت کرتے ہوئے امریکی فضائی حکام کا کہنا تھا کہ طیارے میں نکلنے والی لیزرز کی توجہ اپنے ٹارگٹ پر ہوگی اور جیسے ہی یہ اپنے ٹارگٹ سے ٹکرائی گی اسے اتنا شدید گرم کردیں گی کہ وہ طیارہ گرماہٹ سے جل کر تباہ ہوجائے گا۔



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…