پشاور(نیوزڈیسک) ایک شادی شدہ خاتون کا فیس بک اکانٹ ہیک اور اس پر قابلِ اعتراض مواد اپ لوڈ کرنے کے الزام میں گرفتار شخص کی درخواستِ ضمانت پشاور ہائی کورٹ نے مسترد کردی۔مقدمے کی سماعت کرنے والے ایک رکنی بینچ کے جج جسٹس روح الامین نے قرار دیا کہ اسلام آباد کے علاقے بہارہ کہو کا رہائشی رضوان الحق نامی یہ شخص ایک سنگین جرم میں ملوث ہے، لہذا اس کی ضمانت نہیں ہوسکتی۔خیال رہے کہ مذکورہ شخص کو وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) نے حراست میں لیا تھا۔اس موقع پر وکیل ایف ایم صابر اور انسپیکٹر عدنان خان نے ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوکر کہا کہ ملزم نے ایک غیر قانونی اور غیر اخلاقی کام کرکے نوشہرہ سے تعلق رکھنے والی اس خاتون کی زندگی تباہ کردی ہے۔ایف ایم صابر کا کہنا تھا کہ ملزم نے جس خاتون کا فیس بک اکانٹ ہیک کیا، اس کی اسلام آباد میں ایک شخص کے ساتھ شادی ہوئی تھی اور وہ بہت خوشگوار زندگی گزار رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ ملزم نے ناصرف خاتون کے فیس بک اکانٹ پر قابلِ اعتراض مواد اپ لوڈ کیا، بلکہ اسے اس کے شوہر اور ساس کے ساتھ بھی شیئر کردیا۔وکیل کا کہنا تھا کہ اس غیر اخلاقی کام کی وجہ سے خاتون کی شوہر سے طلاق ہوگئی اور ملزم نے اس کو مزید بدنام کرنے کے لیے یہ کام جاری رکھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بلالاخر مذکورہ خاتون نے الیکٹرانک ٹرانزیکشن ایکٹ کی دفعات 36 اور 37 اور ٹیلیگراف ایکٹ کی دفعہ 30 کے تحت ایف آئی اے میں شکایت درج کروائی۔دوسری طرف ملزم کے وکیل نے دعوی کیا ہے کہ ان کے کلائنٹ کو غلط مقدمے میں ملوث کیا گیا ہے اور ان کے پاس ایسے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ مذکورہ شخص نے کوئی فیس بک اکانٹ ہیک کیا۔اس سے قبل ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن جج فرید خان نے ایک خاتون کا جعلی فیس بک اکانٹ بنانے اور اس پر قابلِ اعتراض مواد ڈالنے کے الزام میں گرفتار ملزم کی ضمانت مسترد کردی۔مشتبہ ملزم زاہد خان نوشہرہ کے علاقے حلیم آباد کا رہائشی ہے جس کو کچھ دن پہلے ایف آئی اے کے سائبر کرائم یونٹ نے صوابی کے ایک رہاشی کی شکایت پر گرفتار کیا تھا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں