لندن(نیوزڈیسک) موبائل فون انسانی صحت کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہیں، یہ انتباہ یوکرائن میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔یوکرائن کی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وائرلیس ڈیوائسز سے خارج ہونے والی ریڈی ایشن متعدد طبی مسائل جیسے کینسر سے لے کر رعشہ و الزائمر کا باعث بن سکتے ہیں۔تحقیق میں دعوی کیا گیا ہے کہ ریڈی ایشن جسم میں تکسیدہ تنا کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں اس جسمانی عمل کو نقصان پہنچتا ہے جو امراض کی شدت کو کم کرتا ہے۔تحقیق کے مطابق ریڈیو فریکوئنسی کے نتیجے میں زندہ خلیات پر اثرات مرتب ہوتے ہیں یا آسان الفاظ میں کسی فرد کا ڈی این اے کو نقصان پہنچتا ہے۔محقق ڈاکٹر ایگور یاکیمینکو کا دعوی ہے کہ تکسیدی تنا ریڈیو فریکوئنسی کی زد میں رہنے کے نتیجے میں ہوتا ہے اور اس سے وائرلیس ڈیوائسز اور کینسر کے درمیان تعلق کی وضاحت کی جاسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وائرلیس ڈیوائسز کے طویل المعیاد استعمال سے دیگر چھوٹے طبی مسائل جیسے سردرد، سستی اور جلدی خارش کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔تحقیق کے مطابق ری ایکٹو آکسیجن جرثومے آکسیجن کے حصول کے بعد دوبارہ سرگرم ہوتے ہین جو خلیات کے سگنلز بھیجنے اور اندرونی کیفیات جیسے درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جب ان سرگرم آکیسجن جرثوموں کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ ہوتا ہے تو اس سے خلیات کی ساخت کو نقصان پہنچتا ہے جسے تکسیدی تنا کے نام سے جانا جاتا ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ روزانہ صرف 20 منٹ تک موبائل فون کا استعمال لگاتار 5 برسوں تک کرنے سے ایک قسم کی دماغی رسولی کا خطرہ تین گنا بڑھ جاتا ہے جبکہ فون کا روزانہ ایک گھنٹے تک لگاتار 4 سال تک استعمال اس طرح کی رسولیوں کا خطرہ 3 سے 5 گنا بڑھا دیتا ہے۔محققین نے مشورہ دیا ہے کہ براہ راست موبائل فونز کا استعمال کرکے ہینڈز فری کو اکثر استعمال کرکے اس نقصان سے بچا جاسکتا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں