لندن (نیوزڈیسک )یورپی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پی 67 نامی دمدار ستارے پر اترنے والے خلائی روبوٹ فیلے کی بھیجی گئی تصاویر سے پتہ چلا ہے کہ اس ستارے کی سطح اندازوں سے زیادہ سخت ہے۔جرمن خلائی ادارے سے تعلق رکھنے والے ایک خلائی محقق کے مطابق خیال تھا کہ اس کی سطح نرم اور گرد والی ہوگی لیکن وہ چٹانوں، پتھروں، کنکروں اور اس قسم کی دیگر اشیا سے بھری ہوئی ہے۔سائنسدانوں کو امید ہے کہ فیلے نے اس سطح کی کھدائی کر کے جو نمونے نکالے ہیں ان کی مدد سے سیاروں اور زندگی کے ارتقا کے بارے میں نئی معلومات سامنے آ سکیں گی۔پی 67 پر اترنے والے خلائی روبوٹ فیلے کو اس کے مدر شپ روزیٹا نے گذشتہ برس نومبر میں روانہ کیا تھا۔روزیٹا کو اس ستارے پر پہنچنے میں 10 سال لگے اور یہ انسانی تاریخ میں پہلا موقع تھا جب کسی خلائی جہاز نے کسی ستارے کی سطح پر قدم رکھا۔پی 67 کے سورج کے قریب جانے کی وجہ سے فیلے میں ایک مرتبہ پھر اتنی توانائی آ گئی کہ وہ دوبارہ کام کر سکے فیلے کو ستارے پر برف اور پتھر کے تجزیے کے لیے بھیجا گیا تھا۔اس نے ستارے کی سطح پر اترنے کے بعد 60 گھنٹے کام کیا لیکن اس کے بعد اس کی شمسی توانائی والی بیٹری جاتی رہی اور وہ چپ ہو گیا۔تاہم چند ہفتے قبل پی 67 کے سورج کے قریب جانے کی وجہ سے فیلے میں ایک مرتبہ پھر اتنی توانائی آ گئی کہ وہ دوبارہ کام کرسکے۔دوبارہ جاگنے کے بعد فیلے نے اپنا یہ پیغام ٹویٹ بھی کیا تھا: ہیلو زمین! کیا تم مجھے سن سکتی ہو۔فیلے کا حجم ایک واشنگ مشین جتنا ہے اور یہ ستارے کی سطح کے ساتھ ٹکرانے کے بعد تقریبا ایک کلومیٹر اوپر اچھلا تھا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں