نئی دہلی(نیوزڈیسک)نئی دہلی کی فضا بیجنگ سے زیادہ آلودہ ہے۔ٹریفک کے دھویں اور یورپ سے آنے والی دھند نے بھلے ہی اس وقت لندن کی فضا کو دھندلا بنا دیا ہو لیکن اس کی آب و ہوا اب بھی بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے مقابلے میں ایک تازہ ہوا کے جھونکے جیسی ہے۔لندن جیسی آب و ہوا کا نئی دہلی میں صرف تصور ہی کیا جاسکتا ہے اور شہر کی انتہائی آلودہ فضا اب شہریوں کے لیے فکر کا باعث بنتی جا رہی ہے۔پوری دنیا کی طرح نئی دہلی کے لوگ بھی سمجھتے تھے کہ بیجنگ ہی دنیا کا آلودہ ترین شہر ہے لیکن گذشتہ مئی میں عالمی ادارہ صحت نے اعلان کیا کہ نئی دہلی کی ہوا اس سے دو گنا زیادہ زہریلی ہے۔جس کا نتیجہ لوگوں کے پھپھڑوں کی بیماریاں اور ہر سال 13 لاکھ اموات ہیں۔فضا میں آلودگی کی مقدار اتنی زیادہ ہے کہ بھارت میں امراضِ قلب کے بعد سب سے زیادہ اموات فضائی آلودگی سے ہوتی ہیں۔
گزشتہ دو ماہ سے ہی بھارتی اخبارات اور ٹی وی ان حالات پر تفصیلی رپورٹیں جاری کر رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کسی آتش فشاں کے نزدیک رہ رہے ہوں جو کسی بھی وقت پھٹنے والا ہے۔
ہم نے آلوگی سے بچنے کے لیے ماسک خریدے جب ہم یہ ماسک پہن کر گاڑی میں گھومتے تو ایسا لگتا جیسے ڈاکو گھوم رہے تھے. میرے تین سال کے بچے نے یہ ماسک پہنے سے انکار کر دیا۔جب میں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ اسے پہن کر تم سپائیڈر مین لگتے ہو تو اس نے دو تین دن ہی یہ ماسک پہنا
یہی سب دیکھ کر ہم اب ہر روز ہوا کے معیار اور شہر میں فضائی آلودگی کا انڈیکس دیکھنے لگے۔
یہی نہیں بلکہ آلودگی سے بچنے کے لیے ماسک خریدے۔ جب ہم یہ ماسک پہن کر گاڑی میں گھومتے تو ایسا لگتا جیسے ڈاکو گھوم رہے تھے لیکن میرے تین سال کے بچے نے یہ ماسک پہنے سے انکار کر دیا۔
جب میں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ اسے پہن کر تم سپائیڈر مین لگتے ہو تو اس نے دو تین دن ہی یہ ماسک پہنا۔
ہم نےگھر میں پودے بھی لگائے اور آلودگی کی مقدار ناپنے کے لیے ہم نے اپنے ایک دوست سے آلودگی ناپنے کا آلہ ادھار لے لیا۔گھر کے تمام دروازے اور کھڑکیاں بند کیں اور جب آلے کو چلایا تو اس نے آلودگی کی جو سطح دکھائی وہ خاصی خطرناک تھی اور ہمیں لگا کہ آلہ خراب ہے۔اس کے بعد ہم نے ایک ماہر سے رابطہ کیا اور اسے اپنے گھر پر مدعو کیا اس نوجوان نے اپنے بیگ سے ایک چھوٹا سا ایئر فلٹر نکالا جو خاص طور پر نئی دہلی کی دھول مٹی کا پتہ لگانے کے لیے بنایا گیا تھا۔یہ آلہ 44 ہزار سے 20 پھر 11 اور آخر میں ایک ہزار پر آ کر رک گیا جو عالمی پیمانے سے کہیں زیادہ تھا اور یہ ہمارے گھر کے اندر کی فضا تھی جبکہ باہر کی فضا کا آپ کچھ نہیں کر سکتے۔حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ نئی دہلی میں آلودگی ناپنے کے مزید آلے نصب کرے گی جو اعلیٰ معیار کے ہوں گے اور ڈیزل سے چلنے والی دس سال سے زیادہ پرانی گاڑیوں پر پابندی عائد کر دے گی۔لندن بھی آلودہ شہروں میں شمار کیا جاتا ہےلیکن بھارت کی اقتصادی پالیسوں کی مناسبت سے یہ سمندر میں ایک بوند کی مانند ہے جہاں زیادہ آبادی ابھی تک سبسڈی والے گندے ڈیزل پر انحصار کرتی ہے۔مسئلہ یہ ہے کہ کئی مرتبہ آلودگی آپ کو نظر نہیں آتی۔اس وقت میری کھڑکی کے باہر صاف کھلا نیلا آسمان اور ہرے بھرے پیڑ نظر آ رہے ہیں اور میں سوچ رہی ہوں کہ کیا میں اپنے بچوں کو فٹ بال کھیلنے باہر لے جا سکتی ہوں۔لیکن گذشتہ چند ماہ میں ہماری جان پہچان کے تقریباً ایک درجن خاندان نئی دہلی چھوڑ کر یا تو کسی دوسرے صاف ستھرے شہر میں بسنے چلے گئے یا پھر بھارت چھوڑ چکے ہیں۔ حالانکہ میں اب بھی شہر کے پرانے باشندوں کی ان باتوں پر غور کر رہی ہوں کہ ’گھبراو¿ نہیں سب کچھ ٹھیک ہے لوگ بڑھا چڑھا کر باتیں کرتے ہیں‘۔لیکن میرے دل میں اب یہ خیال آنے لگا ہے کہ کیا اس شہر کو چھوڑ کر جانے کا وقت آگیا ہے۔کیونکہ نئی دہلی کے مقابلے اب تو لندن یا پھر بیجنگ بھی بہتر لگنے لگا ہے ۔
نئی دہلی کی ’قاتل‘ فضا سے شہری پریشان
19
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں