اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بچوں کے منفرد نام رکھنے کا رجحان صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں عام ہے۔ والدین دیومالائی قصے کہانیوں، فلموں کے کرداروں کے نام بخوشی رکھتے ہیں جبکہ کچھ محض انفرادیت کی خاطر بالکل نئے الفاظ ڈھونڈ لاتے ہیں۔ حال ہی میں سائنسی ماہرین نے ایک تحقیق پیش کی ہے جس میں ثابت کیا گیا ہے کہ انسانی شخصیت اور ناموں کے بیچ کا تعلق محض انہیں ایک انفرادی پہچان دینے کی حد تک نہیں ہے بلکہ اس کے اثرات زندگی بھر انسانی شخصیت پر مختلف انداز میں جاری رہتے ہیں۔ پی بی ایس ڈجیٹل سٹوڈیوز کی تیار کردہ برین کرافٹ سیریز کی ایک ویڈیو میں اس موضوع پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ دراصل ناموں اور شخصیت کے بیچ تعلق ان حروف سے پیدا ہوتا ہے جو کہ مل کے نام بناتے ہیں۔ ان الفاظ اور ان کی آواز کا شخصیت پر ایک خاص انداز کا اثر ہوتا ہے جو کہ کسی بھی فرد کی کردار سازی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اس میں بتایا گیا ہے کہ ان الفاظ کی آواز سے ملتی چیزیں، جگہیں، لوگ وغیرہ کا شخصیت سے خاص طرز کا تعلق پیدا ہوجاتا ہے۔ ناموں میں موجود الفاظ سے جن افراد کا تعلق ہو، ہم انہی کی جانب زیادہ کشش محسوس کرتے ہیں۔ اس تحقیق کا اہتمام تین محققین نے کیا ہے، دلچسپ امر یہ ہے کہ ان تینوں کو ”پول مین “ کے نام سے تلفظ کیا جائے گا تاہم اسے لکھنے کیلئے الفاظ مختلف ہیں۔
ان محققین کا دعویٰ ہے کہ کسی بھی ایک گروہ میں شامل افراد خواہ وہ طلبا ہوں یا کسی گھر کے افراد، اگر ان کے ناموں کے ابتدائی حروف ایک جیسے ہوں تو ان کے بیچ آپس میں تعاون سے کام کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ گویا اگر کلاس میں استاد ایک جیسے ابتدائی حروف کے حامل طلبا کو اکھٹا کرتے ہوئے کسی اسائنٹمنٹ کی تیاری کا کام سونپتا ہے تو ایسے میں ان کی کارکردگی یقینی طور پر بہتر ہوگی۔ اسی طرح ناموں کا اثر کاروبار پر بھی پڑتا ہے۔ نام کسی بھی فرد پر کس حد تک اثرانداز ہوسکتا ہے، اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ سینٹ لوئس میں لوئس نام کے افراد کی غیر معمولی تعداد پائی گئی جبکہ فلاڈیلفیا میں فلپس اور ورجینیا بیچ میں ورجینیا نام کے لوگ بڑی تعداد میں پائے گئے۔ امکان ہے کہ کسی بھی مقام پر رہنے والے افراد میں اسی مقام سے ملتا جلتا نام رکھنے کی وجہ اس جگہ کیلئے کشش ہے تاہم ماہرین نے یہ خیال بھی ظاہر کیا ہے کہ عین ممکن ہے کہ والدین محض اس وجہ سے بچوں کا نام اسی مقام سے ملتا جلتا رکھ دیتے ہیں تاکہ انہیں یاد رکھنے میں سہولت رہے۔ والدین کا اپنے نام سے ملتے جلتے نام کیلئے بھی ماہرین یہی توجیح پیش کرتے ہیں۔ اس کی ایک مثال مشہور ہالی وڈ جوڑی ول سمتھ اور جاڈا پنکٹ کی ہے جن کے بچوں کے نام جاڈین، ولو اور ولارڈ ہیں۔
اس تحقیق کیلئے ماہرین نے امریکہ اور کینیڈا میں سوشل سیکیورٹی کا ریکارڈ جانچ کے اندازے قائم کئے ہیں۔ اس مقصد کیلئے لوگوں کے نام، ان کی جائے پیدائش یا جائے رہائش، پیشہ اور دیگر عوامل کے بیچ ممکنہ تعلقات کو جاننے کی کوشش کی گئی تھی۔ ماہرین نے اس مشاہدے میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ بہت سے لوگ ایسے پیشوں کا انتخاب بھی کرتے ہوئے پائے گئے جن کا تعلق ان کے نام سے کسی حد تک قائم کیا جاسکتا ہے۔ اس دعوے کو اگر اہمیت دی جائے تو والدین اپنے بچوں کیلئے اچھے اچھے اور بامعنی نام منتخب کرتے ہوئے ان کے مستقبل کو سنوارنے کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ اسلام میں بامعنی ناموں کی بے حدحکمت بتلائی گئی ہے اور لوگوں کو تلقین کی گئی ہے کہ لوگوں کو اچھے اچھے ناموں سے پکاریں۔
نام شخصیت پر واقعی اثر انداز ہو سکتا ہے ،تحقیقی رپورٹ
5
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں