جمعرات‬‮ ، 06 مارچ‬‮ 2025 

سال2024میں کتنے لاکھ پاکستانیوں نے ملک کو خیرباد کہا؟ جانئے

datetime 30  دسمبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)وزارت اوورسیز پاکستانیز سال 2024 میں پاکستانیوں کے لیے بیرون ملک روزگار کے مواقع کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے اور 10 لاکھ کے ہدف کے برعکس 7 لاکھ کے لگ بھگ پاکستانیوں کو قانونی طریقے سے بیرون ملک روزگار ملا۔ یہ نہ صرف ہدف سے کم ہے بلکہ سال 2023 کے مقابلے میں بھی کم و بیش ایک سے ڈیڑھ لاکھ کم ہے۔بیورو آف ایمیگریشن و اوورسیز ایمپلائیمنٹ کے اعداد وشمارکے مطابق 2024 میں چھ لاکھ 63 ہزار 186 سے زائد پاکستانیوں نے قانونی طریقے بیرون ممالک حصول روزگار کے لیے ملک کو خیرباد کہا۔

بیورو کے مطابق2023 میں قانونی طریقے سے بیرون ممالک حصول روزگار کے لیے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد آٹھ لاکھ 62 ہزار 625 تھی۔ اگر دسمبر میں متوقع طور پر جانے والوں کو بھی شامل کر لیا جائے تب بھی گذشتہ سال کے مقابلے میں ایک سے ڈیڑھ لاکھ کم ملازمتوں کا امکان ہے۔ایک ایسے وقت میں جب ملک میں معاشی صورت حال قابل رشک نہیں اور پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد بیرون مالک جانے کے لیے تگ و دو کر رہی ہے، اس کے باوجود بیرون ملک ملازمتوں کے حصول کا ہدف حاصل نہ ہونا وزارت اوورسیز کے لیے نہ صرف ایک چیلنج ہے بلکہ اس بھی بڑا چیلنج یہ ہے کہ تمام تر دعوں اور کوششوں کے باوجود خلیجی ممالک کے علاوہ وزارت اوورسیز دنیا کے دیگر ممالک میں اپنا شیئر حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

سال 2024 میں بیرون ملک قانونی طور پر روزگار حاصل کرنے والے کم و بیش سات لاکھ افراد میں سے 90 فیصد سے زائد نے چھ خلیجی ممالک کا رخ کیا جبکہ باقی دس فیصد نے دیگر 48 ممالک میں روزگار حاصل کیا۔ہر سال کی طرح اس بار بھی سعودی عرب سات لاکھ میں سے سوا لاکھ پاکستانیوں کا میزبان بنا اور انھیں ملازمتیں دیں جو بیرون ملک جانے والوں کی کل تعداد کا ساٹھ فیصد بنتا ہے۔ متحدہ عرب امارات 70 ہزار کے قریب، عمان میں 75 ہزار، قطر میں 40 ہزار، بحرین میں 25 ہزار اور کویت میں دو ہزار کے قریب پاکستانیوں کو روزگار ملا۔اس کے علاوہ برطانیہ میں 17 ہزار، ملائیشیا میں چھ ہزار کے قریب، عراق ساڑھے چھ ہزار، رومانیہ ڈیڑھ ہزار اور کچھ دیگر ممالک میں ایک ہزار لوگوں کو ملازمتیں ملیں۔

 

تمام تر کوششوں کے باجود ہدف کا حصول ممکن نہ ہونے اور گذشتہ سال کی نسبت بھی تعداد کم رہنے کی وجہ بیرون مالک تربیت یافتہ ورکرز کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ ہے۔سیکریٹری وزارت اوورسیز پاکستانیز ڈاکٹر ارشد محمود کے مطابق دنیا بھر کی لیبر مارکیٹ میں مہارت یافتہ ورک فورس کی طلب بڑھ رہی ہے۔ جتنے لوگ بھی مہارت رکھتے ہیں یا پیشہ وارانہ تعلیم حاصل کرتے ہیں انھیں دنیا کے ممالک میں چار سے چھ ہزار ڈالر ماہانہ ملازمت مل رہی ہے، جبکہ غیر تربیت یافتہ مزدور کی تنخواہیں اتنی زیادہ نہیں ہیں۔دوسری جانب ہزاروں پاکستانی تارکین وطن ہر برس غیرقانونی طور پر یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 2021 سے 2023 تک ایک لاکھ 54 ہزار 205 غیر قانونی پاکستانی تارکین وطن کو ڈی پورٹ کیا گیا۔ سینکڑوں غیر قانونی طور پر یورپ داخل ہونے کی کوشش میں جانوں سے بھی گئے۔پاکستان کے کسی بھی ادارے کو غیرقانونی طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی حتمی تعداد معلوم نہیں، تاہم اس حوالے سے مختلف اندازے لگائے جاتے ہیں جن کی کسی بھی فورم سے تصدیق ممکن نہیں ہے۔



کالم



تیسری عالمی جنگ تیار


سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…