لاہور( این این آئی)سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ کے گھر پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ان کا ڈرائیور زخمی ہوگیا، اطلاع ملنے پر پولیس کے اعلیٰ افسران موقع پر پہنچ گئے جبکہ آئی جی پنجاب نے بھی سی سی پی او سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔بتایاگیا ہے کار سوار نا معلوم ملزمان نے ڈیفنس لاہور میں رہائش پذیر سابق گورنر لطیف کھوسہ کے گھر پر فائرنگ کی اور فرار ہو گئے ۔
سردار لطیف کھوسہ نے بتایا کہ فائرنگ سے ان کا ڈرائیور جاوید زخمی ہو گیا جبکہ گیراج میں کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ۔اطلاع ملتے ہی ایس پی کینٹ اویس شفیق پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ کے گھر پہنچ گئے اور گولیوں کے خول اکھٹے کرکے تفتیش شروع کر دی گئی۔آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے فائرنگ کے واقعہ کا نوٹس سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔آئی جی پنجاب نے واقعہ کی مکمل تحقیقات کر کے فائرنگ میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایات جاری کی ہیں۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں اور شواہد کی مدد سے ملزمان کی گرفتاری یقینی بنائیں۔فائرنگ کی اطلاع پر سینئر قانون اعتزاز احسن بھی سردار لطیف کھوسہ کی رہائشگاہ پر پہنچ گئے اور واقعہ سے متعلق آگاہی حاصل کی ۔ابتدائی رپورٹ کے مطابق سردار لطیف کھوسہ کے گھر پر سات فائر کیے گئے ،،فائرنگ میں پستول اور رائفل کا استعمال کیا گیا ،گولیاں گھر کے دروازے اور گیراج میں پارک کار میں لگیں ،ایک گولی گیراج میں موجود ڈرائیور جاوید کی ٹانگ میں لگی،زخمی ڈرائیور جاوید کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا ۔ پولیس کے مطابق حملہ آوروں کی شناخت کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد لی جارہی ہے ،سی سی ٹی وی میں واضح ہوگا کہ حملہ آور کار پر یا موٹرسائیکل پر سوار تھے،مزید تفتیش کے لیے زخمی ڈرائیور کا ہسپتال میں بیان لیا گیا۔سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں گھر میں کلائنٹ کا کیس سن رہا تھا،فائرنگ کی آواز آئی میرے ڈرائیور نے اندر آ کے کہا کہ اس کو فائر لگا ہے،باہر جا کر دیکھا تو دروازے میں سوراخ تھے،گاڑی پر فائر لگا کلاشنکوف سے فائرنگ کی گئی،اس طرح کے حربوں سے وکلا ء تحریک کو کمزور نہیں کیا جا سکتا
ہم چیف جسٹس کے پیچھے کھڑے ہیں،اس طرح کے ہتھکنڈوں سے کچھ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ عورتوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ہے،ایک پارٹی کو سائیڈ لائین لگا دیا گیا،طاقت کا انتہائی غلط استعمال کیا جا رہا ہے،تاریخ میں ایسا دور نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پولیس افسران کو کہا ہے کہ آئی جی پنجاب بہت دبنگ ہیں روز پریس کانفرنس کرتے ہیں،میں نے کہا کہ آئی جی آئیں گے تو مقدمہ درج کرائوں گا،
اگر پولیس چاہے تو کوئی ان سے بھاگ نہیں سکتا،میرے بیٹے کو چار ماہ پہلے فائر لگے،لاہور جیسے شہر میں ملزمان کو پکڑا نہیں جاتا،یہ ڈیفنس ہے یہ لاہور کا ریڈ زون ہے،میں آئین کی بالادستی کی بات کرتا ہوں،قانون سے ماورا کو بات نہیں ہونے دیں گے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ 9 مئی والے واقعہ میں پولیس افسران کو شامل تفتیش کرنا چاہیے ،یہ کیا وجہ ہے جو لوگ جناح ہائوس موجود تھے پولیس اور فوج نے موقع پر گرفتار نہ کیا،عجیب جیو فینسنگ ہے دکانوں والوں اور بے قصور لوگوں کواٹھا لیا جاتا ہے،یہ سب گلو بٹوں کا کام ہے
گلو بٹ گاڑیوں کے شیشے توڑتا تھا اور ایس پی سے شاباش لینے چلا جاتا تھا،یہ بھی گلو بٹوں کا کام ہے۔ انہوںنے کہا کہ فوجی قیادت کو کوئی بتائے کے فوجی عدالتیں غیر قانونی ہیں،یہ سمجھتے ہیں کہ ایسے ڈرانے کے واقعات سے وکلا ء ڈر جائیں گے،ہم اس واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔