اسلام آباد، لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی )سینئر صحافی ہارون رشید نے وزیراعظم عمران خان اور جہانگیر ترین کے مابین تعلقات ایک بار پھر خراب ہونے کا عندیہ دیدیا۔نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ہارون رشید کا کہنا ہے کہ اب تو پی ٹی آئی میں کرپشن ہو رہی ہے، مریم کے باہر جانے کا حکومت کو فائدہ ہے۔شوکت ترین
اچھے ایکسپرٹ ہیں وہ وزیر خزانہ نہیں بن سکتے۔ان پر نیب کیسز چل رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو جہانگیر ترین پر بہت غصہ ہے کہ انہوں نے یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دلوائے۔جہانگیر ترین پر یہ بھی غصہ ہے کہ ان کا شہبازشریف سے رابطہ ہے۔دوسری جانب ایڈیشنل سیشن جج نے چینی سکینڈل کیس میں جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین کی عبوری ضمانتیں منظور کرتے ہوئے دونوں کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔ جہانگیر ترین اور علی ترین اپنے وکلاء کے ہمراہ سیشن عدالت میں پیش ہوئے اورعبوری ضمانتوں کی درخواستیں دائر کیں۔ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے ابتدائی سماعت کے بعدجہانگیر ترین اور علی ترین کو 10 اپریل تک گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے ایف آئی اے سے مقدمے کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا ۔جہانگیر ترین اور علی ترین دوسرے کیس میں ضمانت کے لیے بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے۔بینکنگ کورٹ نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی 5،5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے
عوض عبوری ضمانت کی درخواست منظور کر لی۔عدالت نے ایف آئی اے کو دونوں کو 7 اپریل تک گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے آئندہ سماعت پر ایف آئی اے سے تمام ریکارڈ طلب کرلیا۔عدالت میں پیشی کے موقع پر جہانگیر ترین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر
اور میرے بیٹے پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں ،مالیاتی امور میں صاف اور شفاف ہوں۔لگتا ہے کہ منصوبے کے تحت چیزیں لیک کی جاتی ہیں،دو دن بعد کچھ ہونا ہوتا ہے اسے لیک کر کے میڈیا کو دے دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اثاثوں کی مکمل منی ٹریل موجود ہے ،یہ میری
عادت نہیں کہ کسی چیز سے لاتعلقی کا اظہار کروں۔ مجھ پر مقدمہ ہے اور ہم عدالت میں پیش ہو گئے ہیں،ہم عدالت میں اپنا مؤقف پیش کریں گے اور سرخروہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی کے فیصلوں سے متعلق تحقیقات ایس ای سی پی اور ایف بی آر کا کام ہے ،تینوں مقدمات سے
ہمارا کوئی تعلق نہیں ۔انہوں نے کہا کہ مقدمات میں چینی کی قیمت بڑھنے کا کوئی تعلق نہیں، 6 سے 10 سال پہلے کی کمپنی کے فیصلوں کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔ان فیصلوں کو چیلنج کرنا ایف آئی ئی اے کا کام نہیں ہے، جان بوجھ کر ایف آئی اے کو کیس دیا گیا ہے،منی لانڈرنگ کا ایک لفظ ڈال کر اس کو کریمنل کیس بنا دیا گیا ہے۔