لاہور(آن لائن) مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ چینی سکینڈل کی تحقیقات پر کام تیزی سے جاری ہے،تما م مواد نیب اور ایف آئی اے کو فراہم کر دیا ہے، کسی کو این آراو دینے کیلئے تیار نہیں، جہانگیر ترین پسندیدہ نہیں ان کیخلاف بھی کیس قانون کے مطابق چلے گا۔ سٹہ مافیاچینی کی بوریوں پر نہیں واٹس ایپ پر ساراکام
کرتے ہیں۔ جمعرات کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہو ئے معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ چینی سکینڈل پر تحقیقات تیزی سے جاری ہیں، چینی سکینڈل پاکستان میں نئے نہیں یہ پہلے بھی یہ ہوتا رہا ہے، قیمتوں پر صرف شوگرملز نہیں مارکیٹ فورسز بھی اثر انداز ہوتی ہیں، مارکیٹ فورس ناجائز منافع خوری میں ملوث ہوتی ہے،معاون خصوصی احتساب کا کہنا تھا کہ سٹہ مافیاچینی کی بوریوں پر نہیں واٹس ایپ پر ساراکام کرتے ہیں، شواہد کے فرانزک آڈٹ سے بہت سے انکشافات ہوئے، شواہد کے فرانزک آڈٹ سے ہی طریقہ کار کا پتہ چلا، پنجاب میں 8،10 بڑے پلیئر چینی کی قیمت طے کرتے ہیں، ہم سب ان 10 لوگوں کے یرغمال ہیں جن کیخلاف کارروائی ضروری ہے، سٹے بازوں نے پہلے سے طے کیا تھا کہ اپریل میں چینی کا ریٹ کیا ہو گا، فروری مارچ کی چیٹ میں 8 ہزار سے ساڑھے 8 ہزار کلور یٹ شروع ہوا، اطلاعات ہیں سٹہ مافیا رمضان میں چینی کے دام زیادہ کرنے جا رہے تھے، رمضان کیلئے چینی کی فروری، مارچ کی قیمت سے 20 سے 25 فیصد اضافہ کیاجارہا تھا۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے اور نیب کو مواد فراہم کیا گیا ہے، غیرقانونی مارکیٹ فورسز کیخلاف کارروائیاں کررہے ہیں، کمیشن سے متعلق کارروائی کو عدالت نے درست قرار دیا، ایف آئی ایسٹہ مافیاکیخلاف 12
سیزائدایف آئی آردرج کرچکاہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ چینی کی پیداوارکا 60 فیصد صنعتوں،40فیصد صارفین کو جاتاہے، بہانے کیے جاتے ہیں کہ ایکس مل پرائس طے کرنا مشکل ہے، وفاق اور صوبوں کا اس میں ہم آہنگی سے کام کرناضروری ہے، حکومت کوشش کررہی ہے رمضان میں قیمتوں کوقابومیں رکھاجاسکے، اطلاع
تھی سٹے بازرمضان میں چینی کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ کرنے جارہے تھے، شوگر سبسڈی سے متعلق تمام کیس نیب کو منتقل کر دیئے گئے ہیں، پنجاب میں مصنوعی قلت اور قیمتوں میں اضافے کے خلاف قانون سازی کی گئی ہے۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ این آر او کی کوشش کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، ہم کسی کو این آراو دینے کیلئے
تیار نہیں، جہانگیر ترین کیخلاف کیس قانون کے مطابق چلے گا کوئی پسندیدہ نہیں، عمران خان کی حکومت نے شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے نتیجے میں مختلف ایکشن کئے، ہمارے بندے کا نام آیا پھر بھی شوگر انکوائری رپورٹ منظرعام پرلائی گئی، اس وقت 32 کروڑ روپے کی رقم منجمد کردی گئی ہے، 392 خفیہ بے
نامی اکاوَنٹس سامنے آئے ہیں جو ملازمین اور دیگر کے نام تھے، اکاوَنٹس کے ذریعے سیلز ٹیکس کی بھی چوری کی گئی، پنجاب میں ایک قانون بنایا گیا جس کے تحت بروکرز کو رجسٹرڈ ہونا لازمی ہے، چینی، آٹا، گندم،چاول اور خوردنی تیل کی ذخیرہ اندوزی جرم ہو گی، شوگر سپلائی چین مینجمنٹ آرڈر 2021 چینی کے معاملات کو کنٹرول کرے گا۔