ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

صدر پاکستان نے تسلیم کرلیا ہے عمران خان کے پاس ایوان میں اکثریت نہیں رہی ،عمران خان کو ریس میں اکیلے ہونے کے باوجود دھاندلی کرنا پڑی، بلاول بھٹو کا تہلکہ خیز دعویٰ

datetime 7  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ 2018ء میں عمران کووزیر اعظم منتخب ہونے کے موقع پر اراکین قومی اسمبلی کی مرضی سے ووٹ ملے تھے نہ اراکین اسمبلی نے اب مرضی سے اعتمادکاووٹ دیا ہے ،صدر پاکستان نے تسلیم کرلیا ہے کہ عمران خان کے پاس ایوان میں اکثریت نہیں

رہی ،ایوان میں ووٹوں کی تعداد کے حوالے سے جوتنازعہ ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں ، عمران خان کو ریس میں اکیلے ہونے کے باوجود دھاندلی کرنی پڑی،چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لئے ہر اس شخص سے ووٹ مانگ رہے ہیں جو سینیٹ کا ممبر ہے ،اب پی ڈی ایم نے فیصلہ کرنا ہے کہ عدم اعتماد کب ہو گا اور کہاں ہوگا ،پنجاب میں ان ہائوس تبدیلی سمیت کوئی بھی فیصلہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ہوگا ۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے پارٹی وفد کے ہمراہ پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہبازسے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ بلاول بھٹو کے ہمراہ پیپلز پارٹی کے وفد میں سید یوسف رضا گیلانی، قمر زمان کائرہ، چوہدری منظور اور حسن مرتضی شامل تھے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سردار ایاز صادق، سعد رفیق، رانا ثنااللہ، عطااللہ تارڑ اور اویس لغاری سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔اس موقع پر حمزہ شہباز نے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا ۔ بلاول بھٹونے حمزہ شہباز کوجیل سے رہائی پر مبارکباد اور استقامت سے جیل کاٹنے پر خراج تحسین پیش کیا جبکہ دونوں رہنمائوں نے یوسف رضا گیلانی کی کامیابی پر ایک دوسرے کو مبارکباد بھی دی ۔ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت ، چیئرمین سینیٹ کے انتخاب اور پی ڈی ایم کی آئندہ کی حکمت عملی

کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفود کی سطح پر ملاقات کے بعدبلاول بھٹواورحمزہ شہباز کے درمیان ون ٹوون ملاقات بھی ہوئی ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت خوف کا شکارہے ، اس کی وفاق اور پنجاب میں حکومت کمزورہے اس لئے قومی اورپنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کو جیل میں ڈالاگیا ۔

عمران خان کو معلوم ہے کہ اس کی مانگے تانگے کی حکومت ہے اوریہ چل نہیں سکتی ۔انہوں نے کہا کہ یوسف رضاگیلانی کی کامیابی پی ڈی ایم کی مشترکہ فتح ہے ،پی ڈی ایم نے حکومت وقت کو نہ صرف گرا دیا ہے بلکہ کٹھ پتلی حکومت کو ایکسپوز بھی کیا ہے ،ہم نے ماضی میں بھی اتفاق رائے سے فیصلے کئے ہیں اور آئندہ بھی جو قدم

اٹھائیں گے وہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے مشترکہ طور پر اٹھائیں گے اور ہمارا ہدف اور گول عوام کو ریلیف پہنچانا ہے ،آج عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں جونا اہل اورنالائق حکومت کومسلط کرنے کی وجہ سے ہے ۔ ہم سڑکوں پر نکلیں گے لیکن ہم پارلیمان کامیدان بھی خالی نہیں چھوڑ سکتے۔ انہوںنے وزیر اعظم کی

جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ عمران خان کے اندرکا خوف تھااور اس کے ساتھ مذاق بھی تھا ، اس ریس میں اکیلا گھوڑا دوڑا اور کہا میں کامیاب ہو گیا ہوں او راس کے لئے بھی اسے دھاندلی کرنا پڑی ۔ اس دوران اپوزیشن کا جو ایک ممبر ایوان میںموجود تھا اس کے مطابق جتنی حکومت نے

ممبران کی تعداد بتائی ہے اتنے لوگ موجود نہیں تھے۔ صدر پاکستان نے بھی تسلیم کر لیا ہے کہ عمران خان کی ایوان میں اکثریت نہیں رہی ،ووٹوں کی تعداد کے تنازعہ کی تحقیقات ہونی چاہئیں ۔ ضمنی انتخابات میں ملک کے کونے کونے سے پی ڈی ایم کی فتح سے ثابت ہو گیاہے کہ عوام ہمارے ساتھ ہیں جبکہ یوسف رضاگیلانی کی

کامیابی سے ثابت ہوا کہ پارلیمان بھی ہمارے ساتھ ہے ۔ ہم جو بھی فیصلے کریں گے وہ اتفاق رائے سے کریں گے ،عدم اعتمادکب اور کہاں ہوگا یہ فیصلہ بھی اسی پلیٹ فارم سے ہونا ہے ۔ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) بڑی جماعت ہے ،ہم نے قائد حزب اختلاف کے ساتھ چلنا ہے،ہم ساتھ مل کر حملہ کریں گے اور کامیاب ہوں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا

کہ ہم ماضی میں سینٹ کی شکست سے سیکھ چکے ہیں اگر ہم نہ سیکھتے تو قو می اسمبلی میں یوسف رضا گیلانی کی نشست ہار جاتے ، ہم چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میںبھی مل کر مقابلہ کریں گے اور جیت پی ڈی ایم کی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس کوئی بندوق ہے او ر نہ ہماری کوئی غیر جمہوری خواہش ہے ،کوئی ادارہ بھی ہمارے

ساتھ نہیں ، ہمارے پاس عوام اور پارلیمان کی طاقت ہے اورمیرا ایمان ہے کہ ہم اس کے ساتھ کٹھ پتلی حکومت کا مقابلہ کر سکتے ہیں ۔ہم نے غلطیوں سے سیکھا ہے اسی وجہ سے آج ساتھ چل رہے ہیں ۔ ہمارے فیصلے جمہوریت کے لئے اور عوام کے لئے ہوں گے اورہم کامیاب بھی ہوں گے ۔ بلاول بھٹونے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم

لوگوں کوباہر لانے میں کامیاب ہوں گے۔ انہوںنے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے سوال کرتا ہوں کیا آپ نہیں چاہتے پی ڈی ایم کامیاب ہو،کیا آپ نہیں چاہتے کہ پی ڈی ایم وسیم اکر م پلس کو فارغ کرے تاکہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کو اہل وزیر اعلیٰ ملے ۔ لاہور پورے پاکستان کے لئے مثال ہوتا تھالیکن آج ایک

دوسری مثال بن چکا ہے ۔ اگر پی ڈی ایم عوام کی امیدووں پر پورا نہیں اترتی تو جو سلوک ضمنی انتخابات میں عوام نے پی ٹی آئی سے کیا ہے وہ ہمارے ساتھ بھی ہوگا ،ہم ہر سطح پر حکومت کو چیلنج نہیں کرتے تو ہمارے ساتھ بھی یہی سلوک ہوگا ۔ ہمارے اوپر دبائو ہے کہ ہم ہر سطح پر اس حکومت ٹف ٹائم دیں،پی ڈی ایم اتفا ق رائے

سے فیصلے لے گی او رجب یہ فیصلے لئے جائیں گے تو کامیاب بھی ہوں گے۔ انہوںنے کہا کہ پی ڈی ایم کے لانگ مارچ کی آگے کی حکمت عملی کا اعلان مولانا فضل الرحمان کریں گے ، میرا کام موبلائزیشن کا ہے اور میں وہ کام کر رہاہوں ۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ ملاقات میں مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا ہے ،یہ بات بھی زیر غور آئی

جو تین سال میںاس حکومت نے ملک کی معیشت کے ساتھ کیا ہے ۔ آج مہنگائی اپنی حدوں کو چھور ہی ہے ،شہباز شریف کے دور میں ہزاروںلوگوں کو کینسر کی جوادویات مفت ملتی تھیںوہ بند کر دی گئی ہیں اورلوگ ادویات کے لئے مارے مارے پھر رہے ہیں ،آج لاہور میں کوڑے کے انبار لگے ہوئے ہیں ۔اٹھائیس سال بعد کپاس ،گنے اور گندم

کی فصل کی کم ترین پیداوار ہوئی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی بہت قدر کرتاہوں وہ بہادر خاتون تھیں جنہوںنے جمہوریت اوروطن کے لئے قربانی دی ۔ ہم نے میثاق جمہوریت سے سیکھا ہے اور دس سال اس روایات کو آگے بڑھایا۔ انہوں نے کہا کہ غلطیاں ہوتیں ہیں لیکن حالیہ تین سالوںمیں جو طوفان بد تمیزی ہے وہ

سب کے سامنے ہے ،ٹاک شوز میں ڈاکوڈاکو کی رٹ لگائی جاتی ہے ،گالم گلوچ کی جاتی ہے ،اسلام آباد کا واقعہ سب کے سامنے ہے ،یہ پاکستان اور جمہوریت کے لئے اچھا نہیں ہے ،ہم پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے سارے فیصلے کریں گے۔ انہوں کہا کہ 2008ء میں خیبر پختوانخواہ میں تحریک انصاف بڑی جماعت کے طو رپر سامنے

آئی تو نواز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی کو حکومت بنانی چاہیے لیکن جب 2018ء کے انتخابات کے بعد مسلم لیگ (ن) کو عددی اکثریت حاصل ہوئی تو اراکین اسمبلی کے جہاز بھر بھر کر بنی گالہ لے جائے گے ۔ انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں پی ڈی ایم کی کامیابی نے جھوٹی تبدیلی کے نعرے کو دفن کر دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ شہباز

شریف کو دوسری بار جیل میں ڈالاگیا ہے ، نواز شریف کے خلاف ایک پائی کی کرپشن ثابت نہیں ہو سکی ، خورشید شاہ جیل میں ہیں لیکن اس کے باوجود مہنگائی اپنی حدوں کو چھو رہی ہے ،پچاس لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں کہاںہیں ، ایک سانس میں ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں دوسری سانس میں تجاوزات کے نام پر غریب کی

جھونپڑی گرا دی جاتی ہے ، اپنے ناک کے نیچے بنی گالہ کو بارہ لاکھ دے کر ریگولرائز کر الیا جاتا ہے یہ کونسا نیا پاکسان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ عددی اکثریت کا کھیل نہیں ہے ، جیسا حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ اگر ہم بھی عوام کی امیدوں پر پورا نہ اترے تو عوام بھی ہمارے ساتھ وہی سلوک کریں گے جو آج اس حکومت کے ساتھ ہو رہا ہے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…