اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی )پاکستان میں شوگر انڈسٹری پر نوکین بورڈ لگنا شروع ہو گئے،روزنامہ جنگ میں حنیف خالد کی شائع خبر کے مطابق حکومت کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے شوگر ملز بند ہونا شروع ہوگئیں ۔ ملک کی 88شوگر ملوں میں سے کم و بیش 44شوگر ملیں پنجاب میں ہیں ،جنوبی پنجاب کی اتحاد شوگر ملز بند ہو گئی اور
اس نے چینی بنانے کا سلسلہ روک دیا کیونکہ اسکے پاس گنا ختم ہو گیا جبکہ آر وائی کے شوگر ملز گنے کا یارڈ بھی 13فروری ہفتے کو خالی دیکھا گیا۔ اس وجہ سے وہ بھی بند ہونے کے قریب ہے۔دوسری جانب ملک میں چینی کے بار بار اٹھنے والے بحران کو حل کرنے کیلئے وفاقی حکومت نے ملک بھر کی شوگرملز میں چینی کی پیداوار، سیل اور ٹیکسز کی مانیٹرنگ کا جامع نظام لگانے کافیصلہ کیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق ملک بھر کی شوگر ملزکی اپنی پیداوار و اخراجات کا ازخود مانیٹرنگ کا منصوبہ ناکام ہوگیا جس کے بعد وفاقی حکومت نے شوگر ملزکی مانیٹرنگ کا نیا منصوبہ اور نئی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے شوگر ملز میں ویڈیو سرویلنس سسٹم کیلئے 21 ستمبر 2020 کو ایس آر او جاری کیا مگر عمل نہ ہوا، مانیٹرنگ نظام کی تنصیب کیلئے 10 نومبر 2020 پہلی ڈیڈ لائن جب کہ آخری ڈیڈ لائن 31 جنوری 2021 کو تھی جو گزر گئی تاہم سسٹم نہ لگایا گیا۔نجی ٹی وی نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے
بتایا کہ ملک بھر کی تمام شوگر ملز میں چینی کی پیداوار، سیل اور ٹیکسز کی مانیٹرنگ کے منصوبے کے اخراجات بھی وفاقی حکومت خود اٹھائے گی، شوگر ملز کی مانیٹرنگ کے جدید نظام کے منصوبے پر 35 کروڑ روپے لاگت آئے گی، ان اخراجات کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ
سے لینے کافیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق شوگر ملز میں ویڈیو سرویلنس کا جدید نظام لگایا جائے گا جس کا سینٹرل مانیٹرنگ اینڈکنٹرول روم ایف بی آر میں قائم کیا جائے گا،جدید مانیٹرنگ سسٹم کی تنصیب کیلئے پیپرا رولز سے استثنیٰ دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ ذرائع نے تصدیق کی کہ شوگر ملزکی نگرانی کے نئے جدیدنظام کی تنصیب کا کنٹریکٹ ایک نجی کمپنی کو دینے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔