کوئٹہ(آن لائن)جمعیت علما اسلام پاکستان کے سینئر رہنما سابق ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمدنے کہا ہے کہ 31جنوری 2021کی آخری ڈیڈلائن بھی مولانا فضل الرحمن کی ایک تازہ گیڈر بھبکی ثابت ہوچکی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب پی ڈی ایم کی قیادت نے 31جنوری کی تیسری ڈیڈلائن دی تھی تو میں نے
اس وقت ہی کہا تھاکہ ان تلوں میں تیل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم قیادت کی جانب سے بار بار تاریخیں دینے کے بعد اب قوم سمجھ چکی ہے کہ پی ڈی ایم کی قیادت صرف گیڈر بھبکی ہی دے سکتی ہے،حافظ حسین احمد نے کہا کہ 31جنوری رات 12بجے تک عمرانی استعفیٰ کا انتظار کرنے کے بعد اب پی ڈی ایم قیادت نے پسپائی اختیار کرلی ہے، مولانا فضل الرحمن کی پشاور کی پریس کانفرنس سے صاف پتہ چلتاہے کہ نفسیاتی طور پر وہ پسپائی اختیار کرچکے ہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنڈی کی طرف جانے والوں نے اپنا رخ بدل دیا ہے انہوں نے کہا کہ لگتا ایسے ہے کہ مولانا فضل الرحمن کی دھمکی کے بعد جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید پنڈی سے مظفر آباد منتقل ہوگئے اس لیے 5فروری کو پنڈی کے بجائے پی ڈی ایم کی قیادت تعاقب میں مظفر آباد پہنچے گی، انہوں نے کہا کہ میں شروع سے یہی کہہ رہا تھا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی مولانا فضل الرحمن کے ذریعے جے یو آئی کو بند گلی میں دھکیل رہے ہیں آج میرے تمام خدشات ایک ایک کرکے قوم کے سامنے آرہے ہیں۔ دوسری جانب وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بڑھی ہیں اسلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا ہے،2013ء کے مقابلے میں ابھی بھی
پیٹرول کی قیمت کم ہے، تحریک انصاف حکومت نے سینیٹ انتخابات میں شفافیت پیدا کرنے کے حوالے سے قانون سازی کرنے کا بڑا اقدام اٹھایا ہے، حکومت چاہتی ہے کہ جلد از جلد شو آف ہینڈ کے ذریعے ووٹنگ پر قانون سازی ہو لیکن بدقسمتی سے اپوزیشن مخالفت برائے مخالفت ہی کرتی ہے، پہلے دن کہا تھا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک
موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل سیاسی جماعتوں کی سمت الگ ہے، ان کی منزل ایک نہیں ہو سکتی، اپوزیشن کا بیانیہ منتشر ہو گیا ہے، مولانا فضل الرحمان صرف کاغذوں میں پی ڈی ایم کو لیڈ کر رہے ہیں، اصل میں ن لیگ نے اسے ہائی جیک کیا ہوا ہے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے مولانا فضل الرحمان کی رہی سہی سیاست بھی خاک میں ملا دی ہے، مریم نواز نے ن لیگ کو جتنا نقصان پہنچایا ہے اتنا کسی اور نے نہیں پہنچایا۔