اسلام آباد/کوئٹہ(آن لائن) وفاقی وزراء کی اکثریت نے وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ وہ کوئٹہ جا کر ہزارہ کمیونٹی کا دکھ درد بانٹیں، یہ لوگ گزشتہ ایک ہفتے سے دھرنا دیے بیٹھے ہیں اور اس وقت تک اپنے پیاروں کی تدفین سے انکار کر رہے ہیں جب تک وزیراعظم آکر ان سے ملاقات نہیں کرتے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے
مطابق جمعہ کو چار وفاقی وزرا سے بات چیت کی اور سب کی رائے تھی کہ وزیراعظم کو کوئٹہ کا دورہ کرنا چاہئے اور احتجاج کرنے والے ہزارہ کمیونٹی کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا چاہئے تاکہ ان کے پیاروں کی تدفین ہو سکے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ان وزرا کا کہنا تھا کہ تدفین سے قبل کوئٹہ کا دورہ نہ کرنے کا فیصلہ وزیراعظم کا اپنا فیصلہ ہے۔ان وزرا کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی اٹھایا گیا تھا اور وزرا کی اکثریت نے وزیراعظم عمران خان کو تجویز دی کہ وہ کوئٹہ چلے جائیں۔ان چار میں سے دو وزرا نے بتایا کہ ابتدائی طور پر وزیر داخلہ شیخ رشید نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ وہ کچھ دن انتظار کریں تاہم، ان وزرا میں سے ایک نے اس نمائندے کو بتایا کہ بعد میں وزارت داخلہ کی طرف سے بھی وزیراعظم کو مشورہ دیا گیا کہ وہ احتجاج کرنے والے ہزارہ کمیونٹی کے لوگوں سے جا کر ملاقات کر لیں۔ایک اور وزیر کا کہنا تھا کہ کچھ معاملات میں جب وزیراعظم اپنی رائے قائم کر لیتے ہیں تو وہ اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کرتے۔ ایک وزیر کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے اس معاملے میں انہوں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ تدفین سے قبل کوئٹہ نہیں جائیں گے۔عجیب بات یہ ہے کہ جمعہ کو ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے ان باتوں کی تصدیق کی جو وزرا نے جیونیوز سے
کہی تھیں۔وزیراعظم عمران خان کے اس متنازع بیان کے چند گھنٹوں بعد، وفاقی وزیر علی حیدر زیدی نے اپنی ٹوئٹ میں حکومت کی جانب سے ہزارہ کمیونٹی کو جس معاہدے کی پیشکش کی گئی ہے اس کی نقل جاری کی اور کہا جب سب پر اتفاق ہوگیا ہے تو پھرکون سیاست کر رہا ہے؟دلچسپ بات یہ ہے کہ چار وفاقی وزرا میں سے ایک نے تصدیق کی کہ علی زیدی نے کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے کوئٹہ جا کر ہزارہ کمیونٹی والوں سے ملاقات کرنے کی رائے کی حمایت کی تھی۔