اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’مکھی اور دودھ ‘‘میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔آپ عمران خان کی تازہ ترین کام یابی بھی ملاحظہ کیجیے‘ ن لیگ میں چھ لوگ پرائم منسٹر مٹیریل ہیں‘ میاں نواز شریف نے ان کو آگے بڑھنے کا اشارہ دے دیا تھا اور یہ کسی بھی وقت فیصلہ کن قوتوں کےساتھ ڈائیلاگ کر کے عمران خان کے لیے خطرہ بن سکتے تھے
لیکن حکومت نے ان سب کو اپنی اپنی گردن بچانے میں مصروف کر دیا‘ میاں شہباز شریف جیل میں ہیں‘ نیب نے شاہد خاقان عباسی کے خلاف ریفرنس دائر کر دیے ہیں‘ خواجہ آصف نیب کی حراست میں ہیں‘ احسن اقبال بھی نیب عدالتوں میں دھکے کھا رہے ہیں اور اب ایاز صادق اور رانا تنویر بھی ریڈار پر نظر آ رہے ہیں‘ یہ بھیزیادہ دنوں تک کھلی فضا میں نہیں رہ سکیں گے تاہم حکومت کو مریم نواز اور ان کا بیانیہ سوٹ کرتا ہے چناں چہ یہ آزاد بھی ہیں اور ان کی تقریروں پر بھی کوئی پابندی نہیں‘ حکومت اب مولانا فضل الرحمن کو ’’انگیج‘‘ کر رہی ہے اور یہ اگر انہیں روکنے میں کام یاب ہو گئی تو پھر اسے پانچ سال پورے کرنے سے کون روکے گا چناں چہ آپ دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیجیے‘ اگر بالیوں نے اترنا ہی ہے تو پھر کلدیپ کیوںنہ اتارے‘ سیاست اگر اقتدارتک پہنچنے اور پانچ سال حکومت کرنے کا نام ہے تو پھر آصف علی زرداری اور عمران خان یہ موقع کیوں ضائع کریں؟آپ یقین کریں میں ان دونوں کا فین ہو گیا ہوں‘ یہ دونوں سچے‘ کھرے اور کام یاب سیاست دان ہیں‘ یہ مکھی اور دودھ دونوں کو اچھی طرح سمجھتے ہیںاور یہ جب چاہتے ہیں یہ مکھی دودھ میں ڈال دیتے ہیں اور یہ جب چاہتے ہیں یہ اسے نکال لیتے ہیں‘ واہ واہ‘ کیا بات ہے!۔