اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر اعظم نواز شریف کے پاسپورٹ کے بلیک لسٹ ہونے کے بارے میں چہ مگو ئیاں شروع ہو گئی ہیں۔روزنامہ جنگ میں ایوب ناصر کی شائع خبر کے مطابق بعض قانونی ماہرین کا کہناہے کہ اسلام آباد
ہائیکورٹ کی طرف سے اشتہاری قرار دیئے جا نے کے بعد ان کا پاسپورٹ از خود بلیک لسٹ میں شامل ہو گیا ہے جبکہ ایک حلقے کا کہنا ہے کہ ان کا پاسپورٹ چونکہ ڈپلو میٹک ہے اور وہ باقاعدہ حکومت کی اجازت سے بغرض علاج بر طانیہ گئے تھے ،لہذا ان کے پاسپورٹ کو پابندیوں کے حصار میں نہیں جکڑا جا سکتا۔ ن لیگ کا موقف ہے کہ وہ علاج کے بعد وطن واپس آئیں گے، دوسری طرف سابق وزیر اعظم کے پا سپورٹ کی مدت ختم ہونے میں صرف 2 ماہ رہ گئے ہیں،جس کی تجدید کے لیے حکومت کی باقاعدہ اجازت کی ضرورت ہو گی اور اجازت نہ ملنے پر نواز شریف فروری 2021 کے بعد بر طانیہ میں پھنس کر رہ جائیں گے۔کسی دوسرے ملک پا سپورٹ کے بغیر جانا ممکن نہیں ہو گا ،اس حوالے ن لیگ کے قانونی ماہرین مصروف مشاورت ہیں جبکہ حکومت کے کرتا دھرتا بھی نواز شریف کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے کے لیے قانونی نقاط پر مشاورت میں مصروف ہیں۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ پیر کو وزیر اعظم سے بابر اعوان کی ملاقات میں نواز شریف کے ڈپلو میٹک پاسپورٹ کا مستقبل بھی زیر بحث رہا ۔