اسلام آباد(آن لائن )سینیٹر رحمان ملک کا شیریں مزاری کا وزیراعظم و وزارت خارجہ کے مابین کشمیر پالیسی پر اختلافات کی خبر پر اظہار تشویش اور سینیٹ میں کالنگ اٹینشن جمع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر پالیسی پر وزیراعظم ہاوس اور وزارت خارجہ کے مابین کشمیر پالیسی پر اختلافات کے حوالے سے شیرین مزاری کا بیان قابل تشویش ہے،شیر مزاری حکومت کی سرکردہ وزیر ہیں جنکا بیان نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب جب کشمیر نازک صورتحال سے گزر رہا ہے شیریں مزاری کے بیان سے قوم میں کشمیرپالیسی کے حوالے سے تشویش پیدا ہوگئی ہے، قوم جاننا چاہتی ہے کہ وزیراعظم ہاوس اور وزارت خارجہ کے مابین کونسے اختلافات ہیں جنکی وجہ سے کشمیر پالیسی پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ وزایراعظم پارلیمنٹ ہاؤس میں آکر وضاحت دے تاکہ کشمیر پالیسی پر عوام کے شکوک وشبہات دور کئے جا سکے، اس حوالے سے سینیٹ میں کالنگ اٹینشن جمع کر رہا ہوں کہ کشمیر پالیسی پر حکومت وضاحت پیش کرے ۔شروع دن سے حکومت کی طرف سے کشمیر پر سرد رویئے کی بات کرتا آیا ہوں،مودی و بھارتی مظالم کیخلاف درجنوں خطوط اور دستاویزات بین الالقوامی اداروں اور حکومت کو ارسال کر چکا ہوں، ان کا کہنا تھاکہ حکومت کو کئی بار مودی کیخلاف بطور جنگی مجرم مقدمہ درج کرنے کا مشورہ دے چکا ہوں۔ سینیٹر رحمان ملک کا شیریں مزاری کا وزیراعظم و وزارت خارجہ کے مابین کشمیر پالیسی پر اختلافات کی خبر پر اظہار تشویش اور سینیٹ میں کالنگ اٹینشن جمع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر پالیسی پر وزیراعظم ہاوس اور وزارت خارجہ کے مابین کشمیر پالیسی پر اختلافات کے حوالے سے شیرین مزاری کا بیان قابل تشویش ہے،شیر مزاری حکومت کی سرکردہ وزیر ہیں جنکا بیان نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔