چشتیاں (آن لائن)چشتیاں محکمہ خوراک کی ملی بھگت سے مل مالکان نے سرکاری ریٹ پر گندم خرید کر اس میں سے میدہ و سوجی نکال کران کے ریٹ بھی بڑہادیئے اور اسکے بعد بچ جانے والا کالا مضر صحت،غیرمعیاری چوکرنما آٹے کی فروخت دھڑلے سے جاری عوام میں بیماریاں پھیلنے کا خدشہ AFC چشتیاں کا مل مالکان سے اپنے حصے کے خفیہ معاہدے کا انکشاف انتظامیہ نے چپ سادھ لی اعلی حکام نوٹس لے
عوامی سماجی حلقے تفصیلات کے مطابق تحصیل چشتیاں میں محکمہ خوراک کے مقامی افیسران کی مبینہ ملی بھگت سے چشتیاں میں مضر صحت غیرمعیاری کالا آٹا فروخت ہونے لگا جس سے روٹی بھی ٹھیک نہ پکتی ہے بلکہ بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ پید ا ہوگیا کیونکہ زرائع کے مطابق اس آٹے سے میدہ و سوجی کو نکال لیا جاتاہے اور اس سے نکلنے والے میدہ کے تھیلے کا پرانا ریٹ 1800روپے سے بڑہاکر 2500روپے جبکہ سوجی کاریٹ بھی 2400سے بڑہاکر 3100 روپے کردیا اس کے علاوہ جو ناکارہ آٹا مارکیٹ میں فروخت کیا جارہاوہ دوکانداران کو سرکاری ریٹ پر دینے کی بجائے اسکو بھی مرضی سے بڑہادیاگیاہے جوکہ سراسرزیادتی ہے مزید زرائع کے مطابق محکمہ خوراک کے مقامی آفیسران AFC نے مل مالکان سے اس کوٹے میں اپنا شیئر رکھاہواہے اورمل مالکان کو اس کام کی کھلی چھٹی دی ہے جس وجہ سے یہ لوگ عوام کی زندگیوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں گزشتہ دنوں بھی ایسی شکایات موصول ہوئی جن میں لوگوں نے بتایا کہ چنددن کے بعد آٹے میں سے کیڑے وغیرہ نکل آتے ہیں کیونکہ آٹا ناقص ہوتاہے اس کو پانی زیادہ لگا کر اس میں سے میدہ،سوجی نکال لی جاتی ہے جس وجہ سے بقایا چوکر نما آٹا ہی بچتاہے جو صحت کیلئے بھی نقصان دہ ہے اس حوالے سے محکمہ کو بھی اطلاع دی گئی لیکن شاید چمک نے کسی کاروائی کرنے سے روک دیا اس چوکر نما آٹے نے شہر بھر میں بیماریاں پھیلانے میں
بھر پور کوشش کردی ہے جس سے حسین کالونی،فاروق کالونی،محبوب کالونی،نورپورہ،ناصر آباد،ڈاہرانوالہ،غریب محلہ چوک،سٹیلائٹ ٹاون،پرانی چشتیاں سمیت دیگر چشتیاں کے علاقے بھی شامل ہیں اگر اس غیرمعیاری چوکر نما ناکارہ آٹے کی فروخت کو مارکیٹ میں روکا نہ گیا تو معدہ،گلے،سمیت دیگر بیماریوں کے پھلینے کا خدشہ ہے جوکہ سادہ لوح غریب عوام کے ساتھ سراسر زیادتی ہے عوامی سماجی حلقوں کا اعلی حکام سے مطالبہ ہے کہ فوری نوٹس لیتے ہوئے مل مالکان کی اجارہ داری اور ملوث افیسران کے خلاف سخت سے سخت کاراوئی کی جائے تاکہ آئندہ کوئی عوام کی زندگیوں کے ساتھ کھلینے سے پہلے ہزار مرتبہ سوچے اور فوری طور پر مضرصحت آٹے کو مارکیٹ سے ختم کروایا جائے تاکہ مزید بیماریاں نہ پھیل سکے اورمقامی AFC کی جگہ کسی فرض شناس آفیسرکو تعینات کرکے اس معاملے کی انکوائری کروائی جائے۔