لاہور( این این آئی)حکومت کے رویے سے واضح ہو رہاہے کہ منی بجٹ کے ذریعے اہداف پورے کئے جائیں گے لیکن حکومت کو اس سوچ کو ترک کرناہوگا،پیٹرولیم کی قیمتوں میں یکمشت 25روپے فی لیٹر اضافہ غیر اعلانیہ منی بجٹ کی ہی ایک شکل ہے ،پیٹرول ،بجلی، گیس، ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے سے عوام کا جینا دوبھر ہو جائے گا،تعمیراتی شعبے کی طرح دوسرے شعبوںکے لیے بھی ایمنسٹی آنی چاہیے،
سیکشن 111 خا تمہ ہی معیشت کے پہیے کو رواں دواں رکھ سکتا ہے۔ سابق صوبائی نگران وزیر خزانہ ضیاء حیدر رضوی، سابق چیئرمین اپیلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو جاوید مسعود طاہر بھٹی، سابق جنرل سیکرٹری لاہور ٹیکس بار علی احسن رانا، سابق صدر لاہور ٹیکس بار عائشہ قاضی، چیئرمین ریونیو ایڈوئزرز ایسوسی ایشن عامر قدیر، مامون نثار، جنرل سیکرٹری پاکستان ٹیکس ایڈوائزر ایسوسی ایشن خواجہ ریاض حسین، سینئر چارٹر ڈاکائوٹنٹ فیصل اقبال اور دیگر نے ’’بجٹ کے معیشت پر اثرات ‘‘ کے موضوع پرمنعقدہ مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت منی بجٹ کے ذریعے اہداف پورے کرنے کی سوچ ختم کرکے زمینی حقائق کے مطابق اقدامات کرے ،پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں اضافے کے آفٹر شاکس ابھی آنا باقی ہیں جس سے حکومت کی مشکلات مزید بڑھیں گی ۔اگر حکومت عوام میں اپنا اعتماد بحال کرنے میںکامیاب نہ ہو سکی تو حالات انتہائی مشکل ہو جائیں گے جس کے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ کاروباری اور معاشی سر گرمیوں کوفروغ دینے کیلئے سیکشن 111کا خاتمہ کرکے تمام شعبوں میںسرمایہ کاری کرنے کا مواقع دینے چاہئیں اور اس کیلئے ایمنسٹی دی جائے۔ پیٹرولیم کی قیمتوں میں یکمشت 25روپے فی لیٹر اضافہ غیر اعلانیہ منی بجٹ کی ہی ایک شکل ہے ،پیٹرول ،بجلی، گیس، ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے سے عوام کا جینا دوبھر ہو جائے گا،تعمیراتی شعبے کی طرح دوسرے شعبوںکے لیے بھی ایمنسٹی آنی چاہیے