کراچی (این این آئی)پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کورونا وائرس کے کیسز میں کمی ہونے کے حکومتی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیسز میں کمی ٹیسٹنگ سہولت کم ہونے کی وجہ سے ہے۔ملک میں یکساں پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے مرض کے پھیلاؤ میں اضافہ ہورہا ہے۔اسمارٹ لاک ڈاؤن کا مطلب گلیوں کو قناتیں لگا کر بند کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔
سوشل میڈیا اور حکمرانوں نے عوام کو کنفیوژ کردیا ہے۔ڈبلیو ایچ او کے قوانین کے مطابق ملک بھر میں مکمل لاک ڈاؤن کیا جائے۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر قیصر سجاد،انیس ہارون اور مہناز رحمن نے معروف سماجی کارکن فیصل ایدھی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ 22 جنوری کو پی ایم اے نے ہیلتھ الرٹ جاری کیا تھا۔اس کے حساب سے تیاری نہیں کی گئی۔رمضان المبارک میں عید کی شاپنگ کی وجہ سے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔اس وقت ملک میں 2لاکھ 15ہزار کیسز رجسٹرڈ ہوچکے ہیں جبکہ ڈھائی ہزار پاکستانی وینٹی لیٹر پر ہیں۔ب معاملات یہاں تک پہنچ چکے ہیں لوگوں نے گھروں میں کمرے مختص کرنے شروع کردئیے ہیں جہاں وہ خود علاج کررہے ہیں۔انجیکشنز اور دواؤں کے نام اور آکسیجن سلینڈر کے بارے میں بتا بتا کر اس کی ذخیرہ اندوزی شروع کرادی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام صورت حال یکساں پالیسی نہ ہونے کے باعث پیش آئی ہے۔پاکستان کو لاک ڈاؤن سے متعلق یکساں پالیسی اپنانی چاہیے جس میں تمام صوبوں کی مشاورت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے اعلامیہ جاری کیا کہ اسمارٹ لاک ڈان کی وجہ سے کیسز میں کمی آئی لیکن ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ کیسز میں کمی ٹیسٹنگ سہولت کم ہونے کی وجہ سے ہے۔اب ڈاکٹرز کلینکلی فیصلہ کررہے ہیں کہ مریض کو آئیسولیشن اختیار کرنی چاہیے۔پاکستان میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کا مطلب گلیوں کو قناتیں لگا کر بند کرنے
کے سوا کچھ نہیں۔لاک ڈان والے علاقوں میں رینڈم ٹیسٹ ہونے چاہئیں لیکن یہ نہیں ہورہاہے۔ڈاکٹرقیصر سجاد نے کہا کہ سوشل میڈیا اور حکمرانوں نے قوم کو کنفیوژ کیاہے۔سوشل میڈیا پر کہا جارہا ہے کہ اسپتال نہ جائیں۔پھرمریض کو آخری وقتوں میں اسپتال لایا جاتا ہے،جس میں مریض انتقال کرجاتا ہے اس کے بعد لواحقین ہنگامہ کرتے ہیں۔کے الیکٹرک کی لوڈ شیڈنگ نے کرونا کے مریضوں کے لئے دوہرا عذاب کھڑا کردیاہے۔سارے ایس او پیز کی دھجیاں اڑادی گئی ہیں۔
کے الیکٹرک سے درخواست ہے کہ خدارا لوڈ شیڈنگ سے باز رہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں ڈبلیو ایچ او کے قوانین کے مطابق مکمل لاک ڈاؤن کیا جائے۔اس موقع پرفیصل ایدھی نے کہا کہ یکم جون سے 27جون تک 813 اموات کراچی میں ہوئی ہیں۔نقشے کی مدد سے ہم نے ایریاز کو پوائنٹ آؤٹ کیا ہے۔اموات کی شرح فیصل کنٹونمنٹ،، لانڈھی اور اطراف کے علاقوں میں ہے۔انہوں نے کہا کہ شہری سماجی فاصلے کو برقرار رکھیں اور ٹیسٹ کرانے سے گھبرائیں نہیں۔45 برس سے اوپر کی عمر والے افراد کی اموات کا تناسب 82 فیصد ہے۔