اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی بجٹ عوام دشمن قرار دیکرمسترد کر دیا۔ ایک بیان میں سیکرٹری جنرل نیئر حسین بخاری نے کہاکہ 4437ارب خسارہ کا بجٹ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح خسارہ ہے۔ جمعہ کو اپنے بیان میں نیر بخاری نے کہاکہ پہلا بجٹ ہے جس میں معاشی شرح نمو منفی صفر اعشاریہ چار فیصد رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلند و بانگ دعووں کے باوجودتاریخی مالی خسارہ ہوا
آمدن بڑھی نہ رینیو میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ خسارہ قوم کو مزید قرضوں میں جکڑ کر پورا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ نئے نوٹ چھاپ کر مہنگائی کا بڑا سونامی لایا جائے گا،چھین لی روٹی گرا دیا مکان یہ ہے نیا پاکستان۔ انوہں نے کہاکہ کہاں ہیں ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر،نااہل اور نالائق حکومت میں ایکسپورٹ بڑھی نہیں اشیاء امپورٹ ہوئی نہیں،بجٹ میں عوام الناس کی تکالیف کے خاتمے کا ریلیف موجود نہیں۔ انہوں نے کہاکہ سنگدل حکومت نے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہیں کیا،پیپلز پارٹی دور میں سیلاب زلزلہ دہشتگردی کے باوجود تنخواہوں میں 100فی ضد سے زائد اضافہ کیا۔پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کو دیکھتے ہوئے کوئی توقع نہیں تھی کہ یہ ریلیف بجٹ دینگے،اس حکومت کی گزشتہ سال کی بجٹ کارکردگی ہمارے سامنے ہے،توقع تھی کہ مہنگائی کی بڑھتی شرح کے باعث سرکاری ملازمین کا خیال رکھا جائے گا،حکومت نے نچلے طبقہ کے حوالہ سے بھی انتہائی سنگدلی کا مظاہر کیا، موجودہ بجٹ کے مطابق سرکاری ملازمین کی قوت خرید ختم کردی گئی ہے۔ وفاقی حکومت کے بجٹ پر ردعمل میں دیتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنماء سید نوید قمر نے انہوں نے کہا کہ بجٹ کو دیکھتے ہوئے واضح کہا جاسکتا ہے کہ حکومت نے عوام کو ریلیف نہیں دیا۔صنعتوں کو ریلیف تو ایف بی آر کے ذریعہ بھی دیا جاسکتا ہے لیکن حکومت نے
صوبوں کے ساتھ ملکر عوامی ریلیف کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکریٹری فنانس حیدر زمان قریشی نے کہا کہ بجٹ کے اعدادوشمار اکنامک سروے سے متصادم ہیں۔نو مہینے کے دوران ٹیکس اہداف کے حصول میں ناکامی اور معاشی شرح نمو میں کمی کو کرونا وائرس کے تین ماہ کے پردے کے پیچھے چھپنے نہیں دیں گے۔پاکستان کی 68سالہ معاشی تاریخ کا یہ پہلا بجٹ ہے جس میں معاشی شرح نمو منفی صفر اعشاریہ چار فیصد رہی ہے۔پاکستان کو جنگوں کا سامنا کرنا پڑا، سیلاب آئے،
ملک دولخت ہوا، کبھی شرح نمو منفی نہیں رہی، حیدرزمان قریشی کا کہنا تھا کہ گزشتہ مالی سال کے 5500 ارب روپے کے ٹیکس اہداف میں سے صرف تین ہزار 900 ارب روپے کے ٹیکس اکھٹا کیا گیا۔جب گزشتہ مالی سال کے 5500 ارب روپے کے ٹیکس اہداف رکھے گئے تو جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف غیرحقیقت پسندانہ طور پر تین اعشاریہ تین فیصد تھا۔حکومت خود تسلیم کررہی ہے کہ اگلے مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح نمو نہیں بڑھے گی۔جب حکومتی دعووں کے مطابق جی ڈی پی کی شرح نمو نہیں بڑھے گی تو پھر چار ہزار 970 ارب روپے کے ٹیکس اہداف محض فسانہ ہیں، حیدرزمان قریشی نے کہا کہ مشیر خزانہ کی بجٹ تقریر میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے کوئی اعدادوشمار نہیں دئیے گئے۔بجٹ میں صحت، تعلیم، زراعت اور صوبوں کو مختص رقوم میں کٹوتی کی گئی ہے۔