لاڑکانہ(این این آئی) لاڑکانہ میں کورونا سے ابتک پانچ ہلاکتوں کی تصدیق ایک ہی خاندان کے 13 روز میں 9 افراد جانبحق 8 کی تدفین بغیر ٹیسٹ کے ہوئی جبکہ 1 کے ٹیسٹ کرنے پر کورونا پازیٹو آیا متعلقہ خاندان کا دسواں فرد معروف ٹی وی اور اسٹیج آرٹسٹ صغیر الاہی کھچی تشویشناک حالت میں تاحال وینٹیلیٹر پر موجود، کراچی کے بعد آبادی کے تناسب سے سب سے زیادہ کورونا کیسز لاڑکانہ میں سامنے آئے،
تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ نعمان صدیق کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک لاڑکانہ میں مجموعی طور پر کورونا کے 22 سو سے زائد ٹیسٹس کیے گئے ہیں جن میں سے 3 سو 80 پازیٹو کیسز سامنے آ چکے ہیں متاثرین میں سے 1 سو 5 افراد صحتیاب ہو کر گھروں کو جا چکے ہیں جبکہ 2 سو 49 گھروں پر آئیسولیٹ ہیں اور کراچی میں زیر علاج ہیں جبکہ 2 افراد تشویشناک حالت میں میں وینٹیلیٹر پر ہیں ابتک لاڑکانہ میں 5 افراد کے کورونا سے جانبحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جن میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اسسٹنٹ ڈاریکٹر روشن کنبھر، روشن سولنگی، عارف کھچی، گل محمد شیخ اور سعید میمن شامل ہیں جبکہ 30 اپریل سے 13 مئی کے دوران لاڑکانہ کے کھچی محلہ میں ایک ہی خاندان کے مختصر چند روز میں 8 افراد کی ہلاکت نے انتظامیہ کو تحقیقات کرنے پر مجبور کر دیا اور انتظامیہ کے دبائو پر متعلقہ خاندان کے 54 ٹیٹس لیے گئے تو 28 مثبت آ گئے تاہم نتائج آنے وقت کی متعلقہ خاندان کا 9 واں شخص عارف کھچی بھی جانبحق ہو گیا جس کی تدفین پھر کورونا ایس او پیز کے مطابق کی گئی جبکہ کھچی خاندان کا 10 فرد معروف ٹی وی اور اسٹیج آرٹسٹ صغیر الاہی کھچی تاحال وینٹیلیٹر پر ہے جہاں کورونا کی تصدیق اور ٹیسٹس کا عمل جاری ہے وہیں چند افسران کی جانب سے مجرمانہ غفلت اور سنگین نااہلیاں بھی سامنے آئی ہیں مدئیجی کی رہائیشی حاجرہ بیبی نے شیخ زید وومن اسپتال میں تڑپ تڑپ کر جان دی،
حاجرہ بیبی 7 بچوں کی ماں تھی اور اسے ڈلیوری کیے اسپتال لایا گیا تھا آپریشن سے قبل ہی حاجرہ کے دمع کی بیماری کو کورونا کی علامات سمجھ کر محکمہ صحت کے ایک اعلی افسر نے میڈیا کو حاجرہ کے بغیر ٹیسٹ کروانے کے بغیر ہی خودساختہ طور پر کورونا کی تصدیق کی خبریں چلنے پر سخت ایس او پیز پر عملدرآمد شروع ہوا جس کے باعث خوف کی صرتحال پیدا ہوئی تاہم سینئیز ڈاکٹرز حاجرہ کے قریب تک نہیں گئے اور انتہایی جونئیر طالبہ ڈاکٹرز نے حاجرہ کا آپریشن کیا جس کے بعد صحتمند بیٹے کو جنم کرنے کے بعد دوسرے روز حاجرہ کی ہلاکت ہو گئی تاہم انتظامیہ کی جانب سے موت سے قبل اور کورونا کی قبل از وقت تصدیق کے بعد حاجرہ کے ٹیسٹ لیے گئے
حاجرہ کو اسکے شوہر عبداللہ بھٹو کے مطابق بغیر کفن، اور جنازہ نماز کے دفن کیا گیا اور ورثہ ایک لمحے کیلیے بھی چہرہ نہیں دیکھ پائے افسوسناک واقع کے دو دن بعد حاجرہ کی ٹیسٹ رپورٹس کو انتظامیہ کی جانب سے چھپایا گیا تاہم جب رپورٹس منظر عام پر آئی تو وہ نیگیٹو تھی ورثہ کی جانب سے انکوائری کا مطالبہ بھی کیا گیا لیکن کسی نے نہیں سنی تاہم فوکل پرسن کورونا صوبائی وزیر سہیل انور سیال سمیت ضلع انتظامیہ اور سندھ حکومت آج بھی حاجرہ کی موت پر خاموش تماشائی ہے انتظامیہ کے مطابق آبادی کے تناسب سے کورونا کے سب سے زیادہ کیسز کراچی کے بعد لاڑکانہ میں آ چکے ہیں مارکیٹس کھل جانے کے بعد تاجروں کی جانب سے کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کہیں نظر نہیں آتا جبکہ انتظامیہ کی جانب سے بھی ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے کیلیے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے، سندھ حکومت کی سخت ہدایات کے باوجود لاڑکانہ انتظامیہ مکمل خاموش تماشائی ہے اور یہ غفلت چند روز بعد کورونا کی صورتحال کو لاڑکانہ میں مزید سنگین کر سکتی ہے۔