کراچی (آن لائن) وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ہم صوبہ سندھ میں اس وقت تعلیمی ادارے کھولنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اور اگر کھول بھی دیتے ہیں تو صورتحال کے پیش نظر والدین کی اپنے بچوں کو شاید اسکول نہ بھیجیں۔ اسکول کا کوئی متبادل نہیں ہے اور اس کا ہمیں بھرپور احساس ہے۔ محکمہ تعلیم سندھ نے مختلف این جی اوز کے اشتراک سے کے جی تا پانچویں جماعت تک کے طلبہ وطالبات کے لئے اینڈرویڈ موبائل اپلیکیشن کا آج اجراء کردی ہے۔
اپوزیشن والے سارے کھسکے ہوئے ہیں اور ان کی بھونگیوں کا جواب دینے کی اب ہمیں کوئی ضرورت نہیں ہے۔ کرونا وائرس کی وبا کے بعد تمام صوبوں کی اپوزیشن جماعتوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا لیکن سندھ میں اپوزیشن جو عقل سے مکمل طور پر پیدل ہے ابھی تک کسی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کو تیار نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے منگل کے روز سندھ اسمبلی کے آڈیٹوریم میں سندھ ایجوکیشن اینڈ لٹریسی نامی موبائل ایپ کی افتتاحی تقریب کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری تعلیم سندھ سید خالد حیدر شاہ، سیکرٹری کالجز سندھ باقر نقوی، ایس ای ایف کے ایم ڈی کبیر قاضی، یونیسف کے آصف ابرار، مائیکرو سوفٹ کے جبران جمشید، سبق کے حسن رضوان، سی پی ایم کے حنیف چنا، معروف تعلیم دان ڈاکٹر فوزیہ خان اور دیگر بھی شریک تھے۔ ایپ کی افتتاحی تقریب کے موقع پر اسکرین پر ایپ کے حوالے سے مکمل تفصیلات سے میڈیا کو آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ صوبہ سندھ اس حوالے سے پہلا صوبہ ہے، جس نے اس ایپ کو انگریزی اور اردو کے ساتھ ساتھ سندھی زبان میں بھی متعارف کروایا ہے اور جلد ہی اس میں تمام مضامین بھی سندھ زبان میں ہوں گے گوکہ اس وقت حساب اور دیگر مضامین سندھی میں موجود ہیں۔انہوںنے کہا کہ محکمہ تعلیم سندھ نے یونیسیف،مائیکرو سوفٹ، سبق فائونڈیشن، میرا سبق اور سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن کے تعاون سے کے جی تا پانچویں تک کے طلبہ و طالبات کے لئے انگریزی اور اردو کے ساتھ ساتھ سندھی زبان میں بھی ایک اپلیکیشن کا آج اجراء کررہی ہے،
جس سے بچوں کو گھر بیٹھے کم از کم اپنے تعلمی نصاب کو پڑھنے میں کافی مدد ملے گی۔ جلد ہی کیبل آپریٹرز اور ایف ایم ریڈیو کے ذریعے بھی اس طرح کے تعلیمی اصلاحات کو نافذ کیا جائے گا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ کرونا وائرس کے باعث تعلیمی اداروں کی بندش سے تعلیم کا نقصان ہوا ہے، لیکن اس وقت بھی جو صورتحال ہے اور ماہرین کی جانب سے ہمیں جو بریفنگ روزانہ کی بنیاد پر ٹاسک فورس کے ذریعے دی جاتی ہے،
اس میں ہمارے لئے ابھی بھی تعلیمی ادارے کھولنا ممکن نہیں ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ البتہ گذشتہ روز کے اعلیٰ عدلیہ کے بعد میری اپنی ذاتی رائے تو یہ ہے کہ اسکول تو کیا ہمیں سب کچھ کھول دینا چاہیے کیونکہ جب عید کے لئے کپڑوں کی خریداری کسی کے لئے اہم ہے تو ان کپڑوں سے زیادہ تعلیم کی اہمیت ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ چاہے وہ غلط ہو یا درست آئین کے تحت ہم اس فیصلے کو ماننے کے پابند ہیں۔ انہوںنے کہا کہ البتہ آئین میں یہ ب ات بھی موجود ہے کہ تمام اداروں کو اپنی اپنی حدود میں رہ کر فیصلے کرنے چاہیے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔
ایک سوال پر انہوںنے کہا کہ ہم نجی اسکولز مالکان کے تحفظات اور ان کی پریشانیوں سے کسی صورت غافل نہیں ہیں اس لئے میں نے اپنی تمام اجلاس اور پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ والدین اپنے بچوں کی اسکولوں کی فیس لازمی ہر ماہ ادا کریں ، انہوںنے کہا کہ آج نہیں تو کل انشاء اللہ حالات بہتر ہوں گے اور یہ تعلیمی ادارے دوبارہ کھل جائیں گے لیکن اگر تعلیمی ادارے نہ رہے تو پھر بچوں کا مستقبل تاریک ہوسکتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں اساتذہ کے جو بھی مسائل ہیں، ان کو ترجیعی بنیادوں پر حل کیا جارہا ہے، البتہ عدالتوں میں زیر سماعت اور نیب میں جو جو کیسز ہیں اس میں تاخیر ہوسکتی ہے
اس کے علاوہ اساتذہ کی تنخواہوں، ان کے ریگولائزیشن، 2012 کے اساتذہ، ٹیسٹ میں کامیاب اساتذہ سمیت تمام کے مسائل کے جلد سے جلد حل کے لئے محکمہ تعلیم کام کررہا ہے اور انشاء اللہ یہ تمام مسائل حل کرلئے جائیں گے۔ ایک اور سوال پر سعید غنی نے کہا کہ معزز عدلیہ میں اٹارنی جنرل سندھ نے سندھ کا مقدمہ بھرپور طریقہ سے لڑا اور سندھ کا موقف پیش کیا ، لیکن فیصلہ کرنے کا حق اس کے نہیں بلکہ معزز ججز کے پاس ہے۔ سال 2020-21 کے تعلیمی بجٹ کے سوال پر انہوںنے کہا کہ بجٹ میں رقوم کے مختص ہونے کے لئے وفاق سے صوبوں کو رقوم کی منتقلی پر ہے، انہوںنے کہا کہ اس سال بجٹ میں مشکلات ضرور آئیں گی اور ترقیاتی کاموں میں کمی بھی ممکن ہے۔
سندھ کے تعلیمی اداروں میں سندھی زبان کو لازمی پڑھانے کے باوجود کچھ نجی اسکولز میں اس کو نہ پڑھانے کے سوال کے جواب میں وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ اس سلسلے میں سندھ میں واضح قانون موجود ہے اور محکمہ تعلیم اس سلسلے میں آنے والی شکایتوں پر کارروائی بھی عمل میں لارہی ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ انہوںنے کہا کہ یہ بار واضح ہے کہ تمام تعلیمی اداروں میں سندھی کا مضمون لازمی طور پر پڑھانا ہے۔ سندھ میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے کے جاری سلسلے اور اسمبلی کے اجلاس کو نہ بلوانے کے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ بدقسمتی سے سندھ میں اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی کے تمام لوگ کھسکے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے حوالے سے جتنے بھی اقدامات اس وقت تک سندھ حکومت نے کئے ہیں
وہ اکیلے مراد علی شاہ، سعید غنی یا کابینہ کی خواہش پر نہیں ہوتے ہیں بلکہ یہ تمام اقدامات اور فیصلے ماہرین پر مشتمل ٹاسک فورس کی مکمل مشاورت اور ان کی رائے سے کئے جاتے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ کرونا وائرس کی وبا کے بعدملک میں واحد صوبہ سندھ ہے، جس کی اپوزیشن نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے باقی تمام صوبوں کی اپوزیشن جماعتوں نے ان کی حکومتوں کا ساتھ دیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ سندھ کی فردوس آپا کو اسلام آباد کی فردوس آپا سے سبق سیکھنا چاہیئے کہ کیسے اس آپا کو دودھ میں مکھی کی طرح ان کی اپنی پارٹی نے نکال پھینکا ہے۔ انہوںنے کہا کہ پی ٹی آئی کے کھسلے ہوئے لوگوں کی بھنگیوں کا ہمیں اب جواب دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ایک اور سوال پر انہوںنے کہا کہ شاپنگ مالز بند رکھنے کا فیصلہ ہمارا نہیں وفاق کا تھا اور آج بھی ہم سندھ میں وفاقی حکومت کے فیصلوں پر ہی عمل درآمد کررہے ہیں۔