کراچی (این این آئی) پرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ ایسو سی ایشن پسما سندھ، آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن سندھ اورایسو سی ایشنز آف پرائیویٹ انسٹی ٹیو شنز سندھ کی جانب سے ایک ہی وقت میں سندھ کے تمام شہروں جن میں کراچی، حیدرآباد، ٹنڈو آلہ یار، بدین، تغل،جام شورو، مٹیاری، ٹنڈو محمد خان، سکھر، گھوٹکی، جیکب آباداورخیر پور اور گھمبٹ میں پریس کانفرنسز کا انعقاد کیا گیا
جبکہ کراچی پریس کلب پرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ ایسو سی ایشن پسما سندھ کے چیئرمین اور آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن سندھ کے صدر شرف الزماں نے نجی تعلیمی اداروں کے مسائل پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے15جون سے سندھ بھر کے تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کردیا اس موقع پرپریس کانفرنس میں وائس چیئرمین غلام ربانی، سید اسرارعلی سیکریٹری جنرل، علی حسن گبول ڈپٹی جنرل سیکریٹری،ممبر سپریم کونسل محمد ذکی،سلمان الطاف،محمد حارث حیدر آباد ڈسٹرکٹ کے عارف شاہ،مرزا محمود بیگ اورعبدالمجید راجپوت بھی موجود تھے شرف الزماں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ان سفید پوش لوگوں کی رمضان اور عید کی خوشیاں خاک میں مل جا ئیں گئی اب ان کی بقاء کا مسئلہ ہے 12 مئی کو قائمہ کمیٹی برائے تعلیم (سندھ) کے ایک اجلاس میں 60% فیصد نجی اسکولوں کی بھر پور نمائندگی کرتے ہوئے پسما نے وزیر تعلیم سعید غنی سے کہا تھا کہ نجی تعلیمی ادارے حکومت بھیک یا امداد نہیں مانگ رہے ہیں وہ صرف بینکوں سے بلا سودی قرضے فراہم کا مطالبہ کر رہے ہیں جن کی مدت 3سال تک ہو انہوں نے کہاکہ جس کے جواب میں صوبائی وزیر تعلیم سندھ نے صاف انکار کر دیا کہ سندھ حکومت اس سلسلے میں کچھ نہیں کر سکتی جبکہ حکومت کے بجائے نجی تعلیمی ادارے تعلیم کا 70% فی صد بوجھ اپنے ناتواں کاندھوں پر اٹھا ر ہے ہیں اور تعلیمی میدان میں سرکاری اسکولوں سے کہیں بہتر رزلٹ دے رہے ہیں
جس کی مثال یہ ہے کہ 1996 کے بعد سے آج تک کسی بھی سرکاری اسکولز کے طلباء نے کوئی پوزیشن حاصل نہیں کی شرف الزماں نے کہاکہ یہی نہیں بلکہ ایک اندازے کے مطابق سرکاری اسکولز کے ہرطالب علم پر تقریبا4 ہزار روپے ماہانہ خرچ آتا ہے اس لئے ہم حکومت سندھ کے اس دوہرے معیار کی وجہ سے اس کی ہم مذمت کرتے ہیں کہ وہ سرکاری اساتذہ کو گھر بیٹھے تنخواہیں ادا کر رہی ہے اور نجی تعلیمی اداروں کے اساتذہ کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا ہے
انہوں نے کہاکہ ڈائریریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز جو کہ صرف پرائیویٹ اسکولز کیلئے وجود میں لایا گیا تھا اس کا کردار بھی اس گھمبیر صورتحال میں مشکوک نظرآتا ہے شرف الزماں نے کہاکہ ڈائریکٹوریٹ کو چاہئے تھا کہ وہ صوبائی حکومت کو ان نجی اسکولز کے مسائل سے آگاہ کرتا اور انہیں ریلیف فراہم کرنے کے لئے اقدامات کرتا مگر افسوس کہ وہ اپنا کردار ادا کرنے میں مسلسل ناکام رہا ہے خدارا ان 60%فیصد نجی تعلیمی اداروں کے تدریسی و غیر تدریسی اسٹاف کی بھی داد رسی کی جائے
جس طرح حکومت دوسرے اداروں کے لئے ریلیف پیکجز دے رہی ہے اسی طرح نجی اسکولز کے اسٹاف کے لئے بھی ریلیف پیکج دیا جائے تاکہ سندھ بھر کے تمام تعلیمی اداروں کے اساتذہ بھی عید کی خوشیاں منا سکیں انہوں نے کہاکہ سندھ کے نجی اسکولوں کو3سال کے لئے بلا سودی قرضے ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز سندھ کے رجسٹریشن سرٹیفیکٹ اور ثانوی تعلیمی بورڈ کے الحاق سرٹیفکیٹ کی ضمانت پر فراہم کئے جائیں اگر پرائیویٹ اسکولز کو بینک سے قرضے فراہم نہیں کئے گئے تو نجی تعلیمی ادارے اپنے اساتذہ کو تنخواہ ادا نہیں کر سکیں گے اور اس طرح بیشتر اسکولز کے مالکان اسکول کی بلڈنگ کا کرایہ بھی ادا نہ کرنے کی وجہ سے ابھی سے بند ہونا شروع ہو گئے ہیں
شرف الزماں نے کہاکہ وفاق و صوبائی حکومتوں نے ہمیں یکسر نظر انداز کر دیا ہے اگر حکومت ہمیں قرضے فراہم نہیں کر سکتی تو ہم پرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ ایسو سی ایشن، ایسو سی ایشن آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز سندھ اور آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن مشترکہ طور پر سندھ بھر کے تمام تعلیمی ادارے حکومت کی جانب سے تمام احتیاطی تدابیرکواختیار کرتے ہوئے دو شفٹوں میں کھول دیں گے بچوں کی مجموعی تعداد کو دو حصوں میں تقسیم کر کے پہلی شفٹ صبح 7:30تا 10بجے اور دوسری شفٹ 11بجے سے 1:30تک ہوگی تاکہ طلباء کے درمیان سماجی دوری کو یقینی بنایا جا سکے انہوں نے کہاکہ اگرحکومت نے کسی قسم کی کوئی انتقامی کاروائی کرنے کی کوشش کی یا ریگولرٹی اتھارٹی کی جانب سے کسی بھی اسکول کو حراساں کرنے کی کوشش کی تو ہم عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹانے میں حق بجانب ہوں گے۔