اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اتنے ڈرپوک نکلے کہ کورونا کی وجہ سیپورا ملک بند کر دیا،وزارت سائنس وٹیکنالوجی میں بہت پوٹینشل ہے، جو ملک نیوکلیئرہتھیار بنا سکتا ہے اس کیلئے وینٹی لیٹر بنانا کون سا مشکل کام ہے؟ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہر چیزکو امپورٹ کریں،ہمیں اپنے ہسپتال درست کرنے ہیں ، پہلے سارے لوگ علاج کرانے باہر جاتے تھے
اب تو یہ لوگ باہر بھی علاج نہیں کرا سکتے،جب تک وزراء سرکاری ہسپتالوں میں علاج نہیں کرائیں گے ہسپتال بہتر نہیں ہونگے،ڈیڑھ سال ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے میں گزرگیا اب قوم کو ایک ویژن دیں گے۔ جمعرات کو عمران خان نے کامسٹیک میں طبی مصنوعات کی نمائش کا دورہ کیا اور اس موقع اپنے خطاب میں کہا کہ خود اعتمادی لوگوں کو مشکلات سے نبرد آزما ہونے کے قابل بناتی ہے اور جب قوم خود پر اعتماد کرنا شروع کر دیتی ہے تو آگے بڑھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت سائنس وٹیکنالوجی میں بہت پوٹینشل ہے، جو ملک نیوکلیئرہتھیار بنا سکتا ہے اس کیلئے وینٹی لیٹر بنانا کون سا مشکل کام ہے؟ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہر چیزکو امپورٹ کریں۔انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنے ہسپتال درست کرنے ہیں اور انہیں بہتر بنانا ہے، پہلے سارے لوگ علاج کرانے باہر جاتے تھے اب تو یہ لوگ باہر بھی علاج نہیں کرا سکتے۔عمران خان نے کہا کہ جب تک وزراء سرکاری ہسپتالوں میں علاج نہیں کرائیں گے ہسپتال بہتر نہیں ہونگے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پیسے والے لوگ سرکاری ہسپتالوں میں جانے کا سوچتے بھی نہیں، آج صاحب اقتدار چاہیں تو بھی بیرون ملک علاج نہیں کرا سکتے۔پڑوسی ملک بھارت کے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مودی اتنا ڈرپوک نکلا کہ کورونا کی وجہ سے پورا ملک بند کر دیا، مودی نے غریب لوگوں کا سوچا ہی نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ کورونا امیراورغریب میں فرق نہیں کرتا، کورونا نے ہمیں سکھایا کہ اپنے پاؤں پرکھڑا ہونا ہے، حکمران اشرافیہ نے فیصلہ کیا کہ ملک میں لاک ڈاؤن کرنا ہے تاہم کسی نے لاک ڈاؤن کرتے ہوئے دیہاڑی دار طبقے کا سوچا ہی نہیں۔انہوں نے کہا کہ
ڈیڑھ سال ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے میں گزرگیا اب قوم کو ایک ویژن دیں گے، یہ ویژن کسی چھوٹے طبقے کے لیے نہیں بلکہ پورے ملک کے لیے ہو گا، ملک کوایک وژن کے تحت آگے لے کرجائیں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جو چیزیں قوم کو آگے لے کر جاتی ہیں وہ اس کے وسائل نہیں بلکہ اس کا اعتماد آگے لے کر جاتا ہے، جب قوم خود پر اعتماد کرنا شروع کردے تو آگے بڑھتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ
قوم جیسے جیسے آگے بڑھتی ہے اس کے اندر اعتماد بڑھتا جاتا ہے اور وہ ایک ایسے اسٹیج پرپہنچ جاتی ہے کہ سمجھتی ہے کہ ہمارے سامنے جو بھی مشکل آئے ہم اس کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ایک قوم جب اس مائنڈ سیٹ پر پہنچ جاتی ہے تو وہ کچھ بھی کرسکتی ہے۔انہوںنے کہاکہ برطانیہ ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے جو دنیا پر حاوی ہوگیا، اس کے پاس کیا خصوصیات تھیں کہ وہ دنیا کو فتح کرلے۔انہوں نے کہا کہ
ہم نے نالج اکنامی میں کوئی ترقی نہیں کی ہم نے تعلیم پر پیسہ خرچ نہیں کیا ریسرچ پر پیسہ خرچ نہی کیونکہ ہم نے سوچا ہی نہیں ہم خود بھی کوئی چیز بناسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی جب باہر جاتے ہیں تو ہر چیز میں آگے بڑھ جاتے ہیں ہم وہ نظام یہاں کیوں نہیں بناسکتے ؟ پاکستان میں جو خود اعتمادی آنی تھی وہ نہیں آئی ہم انحصار کرنے کی بیماری (Dependency Syndrome) میں مبتلا ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے یہ ہوتا تھا کہ
گندا پانی پینے سے صرف غریب کا بچہ مرتا تھا کسی کو فکر ہی نہیں تھی، ہیپاٹائٹس سی پاکستان میں وبا بن چکی تاہم زیادہ تر غریب لوگ متاثر ہوتے ہیں،عمران خان نے کہا کہ اب یہ مشکل آگئی ہے کہ کورونا امیر اور غریب میں کوئی فرق نہیں کرتا۔انہوںنے کہاکہ بھارت میں غریب لوگ 200 میل پیدل چل کر جارہے ہیں سوچا ہی نہیں کہ عام آدمی کی زندگی کیا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ غریبوں کی بستی کا خیال نہیں کریں گے
تو کورونا اگر غریبوں کی بستی میں پھیلے گا تو امیروں کی بستیوں میں بھی چلا جائے گا۔وزیراعظم سے قبل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کہا کہ پاکستان اب سینیٹائزرز اور ڈس انفیکٹنٹس برآمد کرنے کی پوزیشن میں ہے۔کامسٹیک میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ڈیڑھ ماہ قبل پاکستان کو سینیٹائزز اور ڈس انفیکٹنٹس کی قلت کا سامنا تھا اور آج ہم نہ صرف خود
سینیٹائزر بنارہے ہیں بلکہ اسکی برآمد کی صلاحیت رکھتے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ ہم وزارت کامرس کی جانب سے سینیٹائزر کی برآمد پر عائد پابندی ہٹائے جانے کے منتظر ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں کورونا ٹیسٹنگ کٹس ہفتوں میں بنا دی گئیں اور اس پر ہم نے بھی کام شروع کردیا۔وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے فرنٹ لائن ورکرز کے لیے حفاظتی طبی آلات کی تیاری میں نجی شعبے کے کردار کی تعریف بھی کی۔ا
نہوں نے کہا کہ چند ہفتے قبل ہمیں پروٹیکٹو ایکوئپمنٹ کی قلت کا سامنا تھا اب پورا فیصل آباد ڈاکٹرز اور فرنٹ لائن ورکرز کے لیے حفاظتی لباس تیار کررہا ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ اب یہ غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہمیں ان میں سے کس چیز کی ضرورت ہے اور دیگر کو برآمد کرنا چاہیے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اب فیکٹریاں یہ حفاظتی لباس تیار کررہی ہیں، ان کی وافر مقدار موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اب اپنا این-95 ماسک بھی تیار کررہا ہے، ان ماسک کو درآمد کیا جائے تو ایک ہزار 100 روہے لاگت آتی ہے، جبکہ جو تیار کیے جارہے ہیں ان کی لاگت 90 روپے ہے یہ بہت بڑا فرق ہے۔