اسلام آباد(آن لائن)وزارت اوورسیز کے ذیلی ادارہ او پی ایف میں نیب زدہ آفیسر پلی بارگین کے باوجود عرصہ تین سال سے گھر بیٹھے تنخوائیں وصول کرنے لگا ہے۔نیب نے گزشتہ دنوں اعلامیہ جاری کر کے تمام اداروں میں پلی بارگین سے دوبارہ نوکریوں کے چسکے لینے والے ملازمین کو رواں ہفتہ نکالنے کا فیصلہ کر لیا ۔ذرائع سے معلوم ہو اہے کہ اقبال شاہ نامی آفیسر جو کہ ہاؤسنگ پراجیکٹ کے ڈائریکٹر تھے
انہیں میگا کرپشن پر نیب نے گرفتار کیا تو انہوں نے پلی بارگین کے ذریعہ 80لاکھ روپے دیکر جان چھڑا لی اور پھر سے او پی ایف میں اسی سیٹ پر تعینات ہو گئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چار سال قبل ایڈمن ڈی جی ساجد حسین نے مذکورہ آفیسر کی انکوائری رپورٹ پر انکی میگا کرپشن پر انہیں نوکری سے برخاست کرنے کی سفارش کی اور انکی سفارشات کے پیش نظر گورنربورڈ نے بھی انہیں نوکری سے نکالنے کی سفارش کی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ کرپٹ آفیسر جو کہ پلی بارگین کے ذریعہ جان چھڑانے میں کامیاب ہوا تھا اور انہوں نے سپریم کورٹ سے کسی نہ کسی طرح حکم امتناعی لے لیا اور ادارے کو رام کرنے میں کامیاب ہو گیا۔عدالت عظمیٰ کے احکامات کے پیش نظر مذکورہ آفیسر گھر بیٹھے تنخواہیں لینے لگا ہے اور ہرماہ انکی تنخواہ جو کہ دو لاکھ کے قریب بنتی ہے باقاعدہ طور پر انکے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر دی جاتی ہے۔اور عرصہ تین سال سے مذکورہ آفیسر حکم امتناعی پر گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کر رہا ہے اور ادارے کی جانب سے عدالت عظمی ٰ کو مقدمہ کی حقیقت بتانے کی تاحال زحمت نہ کی گئی اور معلومات کے مطابق مقدمہ کی سماعت پھر سے ہو بھی نہ سکی ہے۔گزشتہ روز چیئرمین کی جانب سے نیب اعلامیہ میں واضع طور پر کہا گیا ہے کہ پلی بارگین سے باہر آنے والے سرکاری ملازمین تاحیات نااہل ہوتے ہیں وہ کسی صورت بھی دوبارہ نوکری حاصل نہیں کر سکتے ہیں۔نیب اعلامیہ کے بعد او پی ایف کو چاہیے کہ مذکورہ آفیسر سے متعلق تمام تر شواہد کے ساتھ سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کر کے ادارہ کو ماہانہ دو لاکھ،سالانہ چوبیس لاکھ اور اب تک ہونے والے ایک کروڑ کے قریب قومی رقم کی ریکوری کے لیے کوشش کرے،کرپشن اور کرپٹ مافیا کے خلاف جنگ جب تک مل کر نہ لڑی جائے اس وقت تک کرپٹ مافیا کی مضبوط جڑوں کو کھوکھلا نہیں کیا جا سکتا ہے۔