لاہور (این این آئی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ایک طرف دنیا کرونا وائرس سے پریشان ہے اور دوسری طرف ہماری حکومت نے 22کروڑ عوام کو رونا وائرس کا شکار کر دیا ہے،حکمرانوں کو سوچنا چاہیے کہ ملک میں ٹڈی دل کا حملہ رونا وائرس کا شکار عوام کی بددعاؤں کا نتیجہ تو نہیں ہے؟عوام کرپشن،مہنگائی،بے روز گاری اور غربت کی وجہ سے رو رہی ہے،رونا وائرس کا ایک ہی علاج ہے کہ ملک کو کرپشن فری بنایا جائے۔
ان خیالات کا اظہا رانہوں نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ ٹیکس بڑھانے اور معیشت ٹھیک کرنے کیلئے ڈھونڈ ڈھونڈ کر لائے گئے لوگ بھی ناکام ہوکر بھاگ رہے ہیں۔آئی ایم ایف کی شرائط پر قرض لینا ملک کو گروی رکھنے کے مترادف ہے۔اگر بھکاریوں پر بھی ٹیکس لگا دیا جائے تو آئی ایم ایف کے مطالبات پورے نہیں ہوسکتے۔حکومت نے ڈیزل کی قیمت دوروپے چالیس پیسے بڑھا دی جبکہ پٹرول کی قیمتوں میں چھ پیسے کمی کرکے حاتم طائی کی قبر پر لات ماری ہے۔ پٹرول کی قیمت میں چھ پیسے کمی کرنا عوام کے ساتھ مذاق ہے۔ حکومت کچھ دینے کی بجائے عوام کے کپڑے بھی اتارنے پر تلی ہوئی ہے۔حکومت کی معاشی ٹیم شاید معیشت کی الف ب سے بھی واقف نہیں ان کی ہر تجویزبچگانہ ہوتی ہے۔آئی ایم ایف جو کہتا ہے یہ اسے آنکھیں اور کان بند کرکے مان لیتے ہیں۔ حکومت اٹھارہ ماہ بعد بھی خود کچھ کرنے کی بجائے معیشت کی زبوں حالی اور بڑھتی ہوئی مہنگائی و بے روزگاری کا سارا ملبہ سابقہ حکومتوں پر ڈال رہی ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت کے اقدامات کو نارمل نہیں کہا جاسکتا،حکمران جو بھی قدم اٹھاتے ہیں وہ ملک و قوم کے مسائل میں اضافہ کا باعث بن جاتا ہے۔کرونا وائر س کے پھیلنے پر ہم قوم کی طرف سے چین کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہیں اور اس مشکل وقت میں چین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت چین میں پھنسے ہوئے پاکستانی طلبا کے والدین کے ساتھ خود ہی رابطہ رکھے۔
طلبا کے حوالے سے معلومات کے لئے فوری طور پر سینٹر قائم کیا جائے اور پاکستانی سفارت خانے کو پابند کیا جائے کہ وہ طلباء سے رابطہ رکھے اور انہیں اخراجات کیلئے مدد دی جائے۔وزٹ ویزے یا محدود کاروباری سرگرمیوں کیلئے چین جانے والے پاکستانیوں کو فلائٹ آپریشن بند ہونے کی وجہ سے جن مشکلات کا سامنا ہے انہیں کم سے کم کرنے کیلئے ان کے ساتھ مالی تعاون کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی تدابیر،تشخیص اور علاج کے حوالے سے بھی سینٹرز قائم کئے جائیں اور چین سے بھی مسلسل رابطہ رکھاجائے تاکہ علاج اور وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے جو بھی نئے اقدامات ہوں ان سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ 5فروری کوپوری قوم مظلوم کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرے گی۔
کشمیر ی تکمیل پاکستان کی جنگ لڑرہے ہیں، کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔حکمران ابھی تک کشمیر کی آزادی اور کشمیر یوں کو بھارتی ظلم و جبر اور درندگی سے بچانے کیلئے کوئی واضح لائحہ عمل نہیں دے سکے۔جس طرح اقوام متحدہ اور عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اسی طرح ہمارے حکمران بھی چپ سادھے بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شدید برفباری اور سردی نے کشمیریوں کی مشکلات کو مزید بڑھا دیا ہے۔لوگوں کو خوراک مل رہی ہے نہ علاج کی سہولتیں اور ادویات میسر ہیں۔ان حالات میں حکومت کا فرض تھا کہ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کے ساتھ مل کر کشمیریوں کو خوراک اور ادویات پہنچانے کیلئے خصوصی اقدامات اٹھاتی مگر بے حس اور ملی غیرت و حمیت سے عاری حکمرانوں نے ساری امیدیں ٹرمپ سے لگارکھی ہیں جبکہ ٹرمپ مودی کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف جنگ لڑنے کا اعلان کرچکا ہے۔