پی ٹی ایم سے مذاکرات اپنی جگہ، کوئی قانون توڑے گا تو گرفتار کیا جائیگا، وزیر داخلہ نے وزیراعظم عمران خان کا موقف بھی پیش کر دیا

29  جنوری‬‮  2020

اسلام آباد(آن لائن) وفاقی وزیرِ برائے داخلہ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ سے مذاکرات اپنی جگہ لیکن اگر کوئی ملک کا قانون توڑے گا تو انھیں گرفتار کیا جائے گا۔برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وہ پاکستانی شہری ہیں انھوں نے ملک کا قانون توڑا ہے۔ اسی لیے ان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جہاں تک پختونوں کی بات ہے، پختون اس حکومت کے ساتھ ہیں۔

اعجاز شاہ نے کہا کہ اگر آپ ملک کا قانون توڑیں گے، تو آپ کو گرفتار کیا جائے گا۔ انھوں نے ملک کا قانون توڑا ہوگا تبھی ان کو گرفتار کیا گیا ہے۔مذاکرات کی بات پر وفاقی وزیر برائے داخلہ نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کا موقف ہے کہ اگر آپ کسی چیز کا حل چاہتے ہیں تو ٹیبل پر آئیں۔ جنگ سے، لڑائی سے کوئی چیز حل نہیں ہوتی۔ اور یہ ملک کے لیے، قبائل کے لیے اور برادری کے لیے اچھا ہے۔پاکستان کے پختونوں کی بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جہاں تک بات ہے پختونوں کی۔ تو ہماری جماعت کی دو تہائی اکثریت ہے۔ عمران خان پختونوں اور قبائلی علاقوں میں اپنے ضلعے سے زیادہ مشہور ہیں۔ جو انھوں نے سابق قبائلی علاقوں کے انضمام اور پختونوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے بارے میں کیا ہے وہ کسی اور سیاسی رہنما نے نہیں کیا۔ تو رہنما کون ہوا پشتین یا عمران خان؟لیکن جب ان سے پوچھا گیا کہ اب تک پی ٹی ایم پرامن طریقے سے ملک بھر میں احتجاج کرتی آئی ہے۔ تو جب ان سے مذاکرات کی باتیں ہو ہی رہی ہیں تو ان سے ٹیبل پر بات کیوں نہیں کی جاتی؟ اس پر اعجاز شاہ نے کہا ٹیبل پر بھی بات ہو رہی ہے۔ اب میں آپ سے ٹیبل پر بات کررہا ہوں، آپ جا کر ایک آدمی کا قتل کر آئیں یا کوئی جرم کرلیں۔ تو اس کا کیا مطلب ہوا کہ آپ مجھ سے بات کر رہی ہیں، تو میں آپ کو پکڑوں ہی نہیں؟ قانون ساز اداروں کو اپنا کام کرنا ہوتا ہے۔ جو بات کرنے والے ہیں وہ کر رہے ہیں۔ اگر وہ غلط کام کریں گے تو پکڑے جائیں گے۔انھوں نے ایک سوال کے جواب میں اپنی بات کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ

میں یہ نہیں کہہ رہا خدانخواستہ کہ انھوں نے کسی کا قتل کیا ہے۔ میں مثال دے رہا ہوں۔ ان کے خلاف ڈیرہ اسماعیل خان میں مقدمہ درج ہوا ہے جس کے بعد ان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ کل پرسوں جو ان کے دوسرے رکنِ قومی اسمبلی ہیں، وہ بہت اچھے انسان ہیں، وہ ملک اور اداروں کے خلاف غلط الفاظ استعمال کررہے تھے۔ اور ان کو پکڑ لیا گیا، یہ کل کی بات ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ احتجاج کرنے کا مہذب طریقہ بھی ہے۔ لیکن یہ طریقہ غلط ہے۔ وہ غلط طریقے سے احتجاج کر رہے تھے۔ عدالتیں آزاد ہیں،عدالتیں مقدمے کا فیصلہ کریں گی۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…