اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)دوست ملک چین میں کرونا وائرس نے تباہی مچارکھی ہے۔ وائرس پر قابو پانے کیلئے چین کے سیاحتی مقام پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے، لوگوں کو ہدایات جاری کردی گئی ہے کہ کوئی بھی شخص سیاحتی مقام کا رخ نہ کرے۔
پاکستان میں چینی باشندوں کی بڑی تعداد میں موجودگی اور دونوں ملکوں کے درمیان سفر کرنے والے افراد کی بڑی تعداد کے پیش نظر بروقت حفاظتی اقدامات کی غیر موجودگی میں پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلائو کے خدشے کو خارج ازامکان نہیں قرار دیا جا سکتا۔پاکستان میں بھی کرونا وائرس کے خطرات بڑھنے لگے۔لاہور کے سروسز سپتال میں ایک اور مشتبہ مریض داخل ہو گیا ہے۔زیر علاج مریضوں کی تعداد دوگنی ہے ،وزیر اعظم عمران خان نے کرونا وائرس کے پھیلا ئوکے خطرے کے پیش نظر پیشگی حفاظتی اقدامات اور مربوط حکمت عملی مرتب کرنے اوراعلی سطحی بین الوزارتی اجلاس بلانے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔دوسری جانب وائس چانسلر یو ایچ ایس پروفیسر جاوید اکرام کہتے ہیں کہ کرونا وائرس کی کوئی دوا نہیں ہے، صرف احتیاطی تدابیر ہیں۔انہوں نے کہا کہ پانچ بار وضو کر نے سے کرونا وائرس سے بچا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 95 فیصد مسلمان ہیں اور نماز پڑھنا ہر مسلمان پر فرض ہے اور نماز پڑھنے کے لیے وضو لازمی ہوتا ہے۔جب ہم چھینک لیتے ہیں تو وائرس ناک کے خلیوں میں رہ جاتا ہے،چہرے پر بھی آ جاتا ہے،وضو کرنے سے چونکہ آپ کا چہرہ وغیرہ دھلتا رہتا ہے لہذا وضو کی بدولت اس وائرس سے محفوظ رہا جا سکتا ہے،مشتبہ مریضوں کوآئسو لیشن وارڈ میں رکھنا چاہئے۔