لاہور(این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئرمرکزی رہنما اعتزازاحسن نے کہا ہے کہ شہریت کے قانون کے بعد بھارت اورمودی دنیا اور عالمی میڈیا کے ریڈار پرآگئے ہیں اور خود بھارت کی عوام اس کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے ۔ لاہورمیںمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ بھارت نے چھ ماہ سے کشمیرمیںکرفیولگارکھا ہے لیکن یہ معاملہ عالمی میڈیا میں کچھ نیچے جارہا تھا لیکن جب سے مودی نے شہریت قانون پاس کیا ہے یہ معاملہ اتنی آسانی سے ختم نہیں ہوگا،
بھارت میں غیر مسلم بھی مسلمانوں کی حمایت میں باہر نکل آئے ہیں ۔انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس ملک میںکبھی بھی سویلین بالادستی نہیں رہی اور سویلین بالا دستی صرف کہنے کی باتیں ہیں ۔ایک فوجی گرفتار ہوا،نوازشریف کو عدالت نے سزا دی لیکن وہی فوجی ایک سال بعد انہیں ملک سے باہر بھجوا دیتا ہے ۔ انہوںنے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے حوالے سے کہا کہ ہم ووٹ دینے کے حق میںنہیں تھے ،پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے موقف اپنایا کہ اسے پروسیجر اور طریق کار کے مطابق پاس ہونا چاہیے ، پیپلزپارٹی نے اس بل میں ترامیم کی بات کی کہ سروسز چیفس کی توسیع کا کا فیصلہ پارلیمانی کمیٹی یا کابینہ کرے اور اس معاملے پر پارلیمان کو جوابدہ ہوا جائے ۔ جہاں تک میرا سوال ہے تومجھے ذاتی طور پر ووٹ دینے پر دکھ ہوا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ نوازشریف نے اس معاملے پر پھرتی دکھائی اور انہوںنے اپنے اراکین کو ایک خط بھی لکھا ۔ پھر ہم نے بھی سوچ بچار کی۔انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم کااختیار ہے کہ وہ آرمی چیف کو ڈس مس کرے لیکن کوئی آرمی چیف وزیراعظم کو ڈس مس نہیںکرسکتا ۔ 1956،1972،1973حتی کہ بھارت کے آئین میں مدت کا ذکر نہیں اوریہ وزیر اعظم کی صوابدید پرہوتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ نوازشریف کس چیز کے تحت باہر چلے گئے ؟، نواز شریف (ن) لیگ کے ووٹ بیچ کرباہر گئے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ میں نے سانحہ کارساز کی برسی کے موقع پر 18اکتوبر2014کو جلسے میں کہا تھاکہ بلاول بھٹو کو پارٹی کا انتظام سنبھال لینا چاہیے ،
بلاول بھٹو کافی حد تک خود مختار ہیں ،ڈیڑھ سال میں نوازشریف، شہبازشریف، آصف علی زرداری اور عمران خان نے رونمائی کے بعد جو سیاست کی ہے ان سب میں بلاول بھٹو نے جوسیاست کی ہے اس میں وہ نیٹ گینر نظرآتے ہیں انہوںنے ایک نوجوان سے میچورلیڈرکی طرف سفر طے کیا ہے ان کی زبان شائستہ ، ہونٹوں پر مسکراہٹ اور لہجہ شیریں ہیں جبکہ باقی دبڑدروس کر رہے ہیں، انتخابات پہلے ہوںیا2023 میں انہوںنے بہت کچھ حاصل کرلیا ہے۔انہوںنے امریکہ ایران کے معاملے پر وزیراعظم کے بیان کے حوالے سے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے کوئی امید نہیں کی جا سکتی کہ وہ اپنے بیان پر قائم رہیں گے یا نہیں ۔ ہوسکتا ہے کہیں سے پیغام آجائے کہ ہم چار لاکھ پاکستانیوںکو واپس بھیج رہے ہیں، چھ ارب ڈالرواپس کر دیں تو انہیں وسیع تر قومی مفاد میں اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنا پڑجائے اور وہ عموماً اپنے فیصلوں سے پیچھے ہٹتے رہے ہیں ۔