راولپنڈی(این این آئی)پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے واضح کیا ہے کہ خطے میں امن خراب کرنے والے عمل کا حصہ نہیں بنیں گے، جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد خطے کے حالات میں تبدیلی آئی ہے،آرمی چیف نے مائیک پومیو سے کہا خطے کے ممالک میں کشیدگی کم ہونی چاہیے،خطے میں امن کے لیے بھرپور کردار ادا کریں گے ، وزیر اعظم اور آرمی چیف بھی کہہ چکے ہیں کہ
ہم اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے، ہم خطے میں امن چاہتے ہیں مگر ملکی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں ہوگا، بھارتی آرمی چیف دھمکیوں کی بجائے کشمیر میں ظلم و ستم بند کر دیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کے دور ان مریکہ ایران کشیدگی اور خطے کی موجودہ صورت حال کے حوالے سے افواج پاکستان کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی چل رہی ہے، خطے میں مختلف ممالک کے درمیان کشیدگی کم ہونی چاہئے اور ڈائیلاگ سے آگے بڑھنا چاہیے۔انہوںنے واضح کیا کہ خطے میں امن کے لیے بھرپور کردار ادا کریں گے لیکن امن خراب کرنے والے کسی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وزیر اعظم اور آرمی چیف بھی کہہ چکے ہیں کہ ہم اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے، ہم خطے میں امن چاہتے ہیں مگر ملکی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں ہوگا۔انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بہت سی افواہیں گردش میں ہیں، جانے مانے لوگ بھی بات کر رہے ہیں، تاہم خطے کی صورت حال میں بہتری کے لیے آرمی چیف کا اہم کردار ہے، ایرانی جنرل کے واقعے کے بعد فارن آفس بھی اپنا بیان جاری کر چکا ہے، عوام اور میڈیا سے درخواست ہے مصدقہ ذرائع کی بات پر توجہ دی جائے۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ آپ جانتے ہیں مشرق وسطیٰ میں
سیکیورٹی کے کیا حالات ہیں، ایران اور سعودی عرب میں کیسے کشیدگی ہے اور اس واقعے سے قبل پاکستان کا کشیدگی کو کم کرنے میں کیا کردار ادا کررہا ہے؟حکومت پاکستان نے اس سلسلے میں مثبت کوششیں کی گئیں، وزیراعظم عمران خان مختلف ممالک کے دورے پر گئے اس کشیدگی پر بھی بات چیت کی۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ مائیک پومپیو نے آرمی چیف سے بات چیت کی تھی،
آرمی چیف نے کہا خطہ خراب حالات سے بہتری کی طرف سے جا رہا ہے، مائیک پومپیونے کہا کہ خطہ حالات بہتر ہونے کے باوجود ابتری کی طرف جا رہا ہے، آرمی چیف نے کہا خطے کے ممالک میں کشیدگی کم ہونی چاہیے، افغان مصالحتی عمل کو خراب کرنے کی کوشش سے اجتناب کرناچاہیے۔انھوں نے کہا کہ ہمارا خطہ 4 دہائیوں سے امن کے لیے کوششیں کرتا رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ
بھارت نے جارحیت دکھائی اور ہم نے دو بھارتی جہاز مار گرائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت بہت سی کشیدگیاں ہوئیں حتیٰ کہ 27 فروری کو دونوں ملک جنگ کے دہانے تک پہنچ گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف کی کوشش ہے خطے میں امن کے لیے مثبت کردار ادا کریں،پاکستان نے ہر وہ اقدام کیا جس سے امن قائم ہو، بھارت کے خلاف پاک افواج نے قابل فوج ہونے کا ثبوت دیا،
بھارتی آرمی چیف کے بیانات سنے ہیں، وہ نئے ہیں، اپنی جگہ بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں،انھیں خطے کے حالات اور پاکستانی فورسز کا اچھی طرح علم ہے، افواج پاکستان ملک کا دفاع کرنا جانتی ہے، بھارت بھی جانتا ہے۔بھارتی آرمی چیف کی پاکستان کو دھمکیوں پر ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف نئے ہیں اور اپنی جگہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ آرمی چیف کے عہدے پر نئے ہیں
لیکن بھارتی فوج میں پرانے ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ پاکستانی فوج اپنی سرحدوں کا دفاع کرنا بخوبی جانتی ہے۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف دھمکیوں کی بجائے کشمیر میں ظلم و ستم بند کر دیں، بھارت جس راستے پر چل رہا ہے وہ اسے خود تباہی کی طرف لے جائے گا، ہم عوام کی تائید اور حکومتی پالیسی کے تحت خطے میں امن کے لیے کردار ادا کرتے رہیں گے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارتی اشتعال انگیزیوں کے باوجود ہم نے ذمہ دار ریاست اور قابل افواج ہونے کا ثبوت دیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ بہت قربانیوں کے بعد پاکستان میں امن حاصل کیا ہے، ہم نے اپنے ملک میں دہشتگردی کو شکست دی اور پاک افغان سرحد کو محفوظ بنایا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک بار پھر واضح کیا کہ وزیراعظم نے کہا کہ ’پاکستان کسی کا یا کسی چیز کا فریق نہیں بنے گا لیکن صرف امن کا شراکت دار بنے گا۔