عمران خان بھٹو سے بڑے لیڈر نہیں،مذاکرات کیلئے تیار ہیں مگر۔۔!،   مولانا فضل الرحمن  نے انتباہ کردیا

6  ‬‮نومبر‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہم مذاکرات سے انکاری نہیں، ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، ملک ہم سب کا ہے، جب کشتی ڈوبتی ہے تو ہم سب ڈوبتے ہیں،میرا الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں، عمران خان بھٹو سے بڑے لیڈر نہیں، وہ اتنے بڑے آدمی نہیں کہ ہمارے مطالبات پر توجہ نہ دیں، معاملات سنجیدگی سے طے ہونے چاہئیں۔

رات گئے مولانا فضل الرحمان چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ گئے جہاں ان کی چوہدری برادران سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا ایک دوسرے کے گھر آنا جانا کسی پروٹوکول کا پابند نہیں، ملک ہم سب کا ہے، جب کشتی ڈوبتی ہے تو ہم سب ڈوبتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چوہدری صاحبان لاہور سے یہاں تشریف لائے، ہم ملک کو اس بحران سے نکالیں گے جو ملک کو درپیش ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک کے کونے کونے سے آئے ہوئے لوگ اضطراب کا شکار ہیں اور کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ ان لوگوں کا اضطراب دور نہ کرے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میرا الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں، الیکشن کمیشن خود کہتا ہے کہ 95 فیصد نتائج پر پریزائیڈنگ افسران کے دستخط نہیں، دستخط نہیں ہیں تو الیکشن خودبخود کالعدم ہو جاتا ہے تاہم اس کے باوجود کبھی کہتے ہیں کمیشن بناتے ہیں، کبھی کہتے ہیں فلاں جگہ جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو پارلیمانی کمیشن بنا تھا، ایک سال ہو گیا اس کی میٹنگ کیوں نہیں بلاتے، آج ہمیں کہہ رہے ہیں کمیشن کو فعال بنائیں گے، اس اعتبار سے مسئلہ اتنا آسان نہیں ہے، اس کو سنجیدگی سے لینا ہے۔انہوں نے کہاکہ چوہدری صاحبان سے بھی یہی عرض کیا کہ جو ہمارا مؤقف ہے، اس پر آپ سے رہنمائی بھی لینا چاہتے ہیں، سیاسی اصول اور ہمارے مطالبے کے پیچھے ایک حقیقت ہے، اس کو مدنظر رکھتے ہوئے ہماری رہنمائی کی جا سکتی ہے اور اس کا فائدہ اٹھا کر ہم عوام کو اطمینان دلا سکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کچھ خیر کی باتیں چوہدری برادران نے کیں اور کچھ گلے ہم نے کئے ہیں۔سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ ہم مذاکرات سے انکار نہیں کرتے لیکن مذاکرات با معنی ہونے چاہئیں اور ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان بھٹو سے بڑے لیڈر نہیں، وہ اتنے بڑے آدمی نہیں کہ ہمارے مطالبات پر توجہ نہ دیں، معاملات سنجیدگی سے طے ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات کی سمت حکومت کی جانب ہے، ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ اسٹیبلشمنٹ کو اس میں گھسیٹیں، فوری استعفیٰ اور دوبارہ الیکشن ہمارے مطالبات ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے نپا تلا مؤقف تمام پارٹیوں کے ساتھ طے کیا ہے، اس میں تبدیلی ممکن نہیں، اگر وہ چاہتے ہیں کہ اس میں تبدیلی لائیں تو پھر وہ کوئی تجویز لائیں، درمیانی راستے والی تجویز پر ہم غور کریں گے کہ قابل قبول ہو سکتی ہے یا نہیں، ضروری نہیں کہ ہم کسی کو فالو کرکے بات کریں۔نہوں نے کہاکہ چوہدری صاحبان کو پی ٹی آئی کے لوگ نہ سمجھا جائے، ان کی اپنی ایک حیثیت ہے، کوشش ہے کہ کسی طرح قوم کو بحران سے نکال سکیں۔چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کوشش ہو رہی ہے جتنی جلدی ہو اتنا بہتر ہے، ان شاء اللہ بہت جلد حل نکلے گا۔انہوں نے کہا کہ ڈیڈلاک کے باوجود رہبر کمیٹی اور حکومتی کمیٹی نے طے کیا کہ معاملے کو احسن طریقے سے آگے بڑھائیں، دونوں کمیٹیوں نے طے کیا کہ اپنی اپنی قیادت سے بات کریں گے، کوئی راستہ نکالیں گے۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…