جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

عمران خان بھٹو سے بڑے لیڈر نہیں،مذاکرات کیلئے تیار ہیں مگر۔۔!،   مولانا فضل الرحمن  نے انتباہ کردیا

datetime 6  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہم مذاکرات سے انکاری نہیں، ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، ملک ہم سب کا ہے، جب کشتی ڈوبتی ہے تو ہم سب ڈوبتے ہیں،میرا الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں، عمران خان بھٹو سے بڑے لیڈر نہیں، وہ اتنے بڑے آدمی نہیں کہ ہمارے مطالبات پر توجہ نہ دیں، معاملات سنجیدگی سے طے ہونے چاہئیں۔

رات گئے مولانا فضل الرحمان چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ گئے جہاں ان کی چوہدری برادران سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا ایک دوسرے کے گھر آنا جانا کسی پروٹوکول کا پابند نہیں، ملک ہم سب کا ہے، جب کشتی ڈوبتی ہے تو ہم سب ڈوبتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چوہدری صاحبان لاہور سے یہاں تشریف لائے، ہم ملک کو اس بحران سے نکالیں گے جو ملک کو درپیش ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک کے کونے کونے سے آئے ہوئے لوگ اضطراب کا شکار ہیں اور کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ ان لوگوں کا اضطراب دور نہ کرے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میرا الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں، الیکشن کمیشن خود کہتا ہے کہ 95 فیصد نتائج پر پریزائیڈنگ افسران کے دستخط نہیں، دستخط نہیں ہیں تو الیکشن خودبخود کالعدم ہو جاتا ہے تاہم اس کے باوجود کبھی کہتے ہیں کمیشن بناتے ہیں، کبھی کہتے ہیں فلاں جگہ جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو پارلیمانی کمیشن بنا تھا، ایک سال ہو گیا اس کی میٹنگ کیوں نہیں بلاتے، آج ہمیں کہہ رہے ہیں کمیشن کو فعال بنائیں گے، اس اعتبار سے مسئلہ اتنا آسان نہیں ہے، اس کو سنجیدگی سے لینا ہے۔انہوں نے کہاکہ چوہدری صاحبان سے بھی یہی عرض کیا کہ جو ہمارا مؤقف ہے، اس پر آپ سے رہنمائی بھی لینا چاہتے ہیں، سیاسی اصول اور ہمارے مطالبے کے پیچھے ایک حقیقت ہے، اس کو مدنظر رکھتے ہوئے ہماری رہنمائی کی جا سکتی ہے اور اس کا فائدہ اٹھا کر ہم عوام کو اطمینان دلا سکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کچھ خیر کی باتیں چوہدری برادران نے کیں اور کچھ گلے ہم نے کئے ہیں۔سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ ہم مذاکرات سے انکار نہیں کرتے لیکن مذاکرات با معنی ہونے چاہئیں اور ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان بھٹو سے بڑے لیڈر نہیں، وہ اتنے بڑے آدمی نہیں کہ ہمارے مطالبات پر توجہ نہ دیں، معاملات سنجیدگی سے طے ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات کی سمت حکومت کی جانب ہے، ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ اسٹیبلشمنٹ کو اس میں گھسیٹیں، فوری استعفیٰ اور دوبارہ الیکشن ہمارے مطالبات ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے نپا تلا مؤقف تمام پارٹیوں کے ساتھ طے کیا ہے، اس میں تبدیلی ممکن نہیں، اگر وہ چاہتے ہیں کہ اس میں تبدیلی لائیں تو پھر وہ کوئی تجویز لائیں، درمیانی راستے والی تجویز پر ہم غور کریں گے کہ قابل قبول ہو سکتی ہے یا نہیں، ضروری نہیں کہ ہم کسی کو فالو کرکے بات کریں۔نہوں نے کہاکہ چوہدری صاحبان کو پی ٹی آئی کے لوگ نہ سمجھا جائے، ان کی اپنی ایک حیثیت ہے، کوشش ہے کہ کسی طرح قوم کو بحران سے نکال سکیں۔چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کوشش ہو رہی ہے جتنی جلدی ہو اتنا بہتر ہے، ان شاء اللہ بہت جلد حل نکلے گا۔انہوں نے کہا کہ ڈیڈلاک کے باوجود رہبر کمیٹی اور حکومتی کمیٹی نے طے کیا کہ معاملے کو احسن طریقے سے آگے بڑھائیں، دونوں کمیٹیوں نے طے کیا کہ اپنی اپنی قیادت سے بات کریں گے، کوئی راستہ نکالیں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…