پیرس(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے میں کامیاب نہیں ہو سکا،اس بات کا انکشاف ایک نجی وی چینل نے کیا ہے، رپورٹ مطابق منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف پاکستان سے مزید کام کرنے کا مطالبہ کیا گیاہے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے آئندہ فروری تک پاکستان کا نام گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب ایف اے ٹی ایف اجلاس میں شرکت کیلئے گئے پاکستانی وفد نے 39رکنی ایف اے ٹی ایف سے متعلق اداروں اور
تنظیموں کے متعلقہ حکام سے ملاقاتیں کی ہیں تاکہ پاکستان کو بلیک لسٹ ہونے سے بچایا جاسکے اور پاکستان کیخلاف بھارت کی سازش اس بار بھی ناکام ہوگئی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے پاکستان کو کوئی نیا پلان نہیں دیا جائے گا کیونکہ پچھلے پلان پر عمل کی مہلت مل سکتی ہے۔ پاکستانی حکام کو یہ اعتماد اور یقین ہے کہ تمام معاملات قابو میں ہیں۔ چین، ترکی اور ملائیشیا نے بھارت کی جانب سے کوئی پاکستان مخالف قرارداد کی صورت میں مکمل تعاون اور حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے،اب تک خلیجی تعاون تنظیم کے رکن ممالک اور سعودی عرب نے بھی پاکستان کو تعاون اور حمایت کا یقین دلایا ہے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف کا اجلاس 18اکتوبر تک جاری رہے گاجس میں کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ پیرس میں مذکورہ اجلاس سے قبل جوائنٹ ورکنگ گروپ کی سفارشات سے پاکستان حکام کو آگاہ کیا گیا۔جوائنٹ ورکنگ گروپ نے پاکستان کو 10نکات کا پابند، مزید 10نکات کا جزوی پابند اور 7کا عدم پابند قرار دیا جن کا تعلق کالعدم تنظیموں کے خلاف تحقیقات، عدالتوں سے سزاؤں اور ان پر عمل درآمد سے ہے۔ایف اے ٹی ایف کے جائزہ اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر کی قیادت میں پاکستان کا 5رکنی وفد شریک ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے مثبت اقدامات کے بعد خطرات کم ہو گئے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف نے منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کے خلاف پاکستان کی نئی رسک اسیسمنٹ اسٹڈی پر اظہار اطمینان کیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے بارہ ارکان کے ووٹ چاہئیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستان کے بلیک لسٹ میں جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔