پشاور(این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے مکران کوسٹل ہائی وے پرمسافروں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے گناہ افراد کا خون بہانے والے انسان اور انسانیت سے دور کا بھی واسطہ نہیں رکھتے۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ملک میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال اور دہشتگردی کے بڑھتے واقعات باعث تشویش ہیں،ملک میں جاری منظم دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بڑی تباہی کا شاخسانہ ہیں،
بلوچستان میں غیرمقامی افراد کو نشانہ بنانا منظم سازش کا حصہ ہے اور کوشش کی جارہی ہے کہ پاکستان میں لسانی، علاقائی اور فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دی جا سکے۔اسفندیار ولی خان نے کہا کہ معصوم انسانوں کا خون بہانے والے نا قابل معافی ہیں، چار سال گزرنے کے باوجود نیشنل ایکشن پلان صرف بیانات تک محدود ہے اور حکومت کی مصلحت کے باعث دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کامیابی حاصل کرتے جارہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ 20نکاتی متفقہ دستاویز پر من و عن عمل کیا جاتا تو ایسے سانحات سے بچا جا سکتا تھا، انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنا ہوگا، شہیدوں کے ورثاء کے غم میں شریک ہیں، انہوں نے کہا کہ ہزار گنجی میں ہزارہ برادی ، حیات آباد آپریشن اور مکران جیسے پے در پے واقعات نے حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے، پاکستان میں جنگل کا قانون ہے اور عوام ملک کے کسی کونے میں محفوظ نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ اتنا خون بہہ جانے کے باوجود ریاست فیصلہ نہیں کرسکی کہ وہ دہشتگردوں کے ساتھ ہے یا مظلوم عوام کیساتھ ، امن لانے اور اپنے بچوں کا مستقبل بچانے کے لئے ہمیں دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہو گا،اسفندیار ولی خان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم اور ان کی ٹیم دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کی دلجوئی کی بجائے کالعدم تنظیموں کو قومی دھارے میں لانے کیلئے سرگرم ہیں،اے این پی بار ہا یہ کہ چکی ہے کہ موجودہ کٹھ پتلی وزیر اعظم ملک کیلئے سیکورٹی رسک بن چکے ہیں اور ملک کو بچانے کیلئے اس حکومت سے چھٹکارا پانا ہو گا،
انہوں نے کہا کہ خطے میں امن وامان کی صورتحال کو برقراررکھنے کیلئے حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اگر حکومت نے کردار ادا نہیں کیا تو مزید مسائل پیدا ہونگے ،جب تک امن امن وامان بحال نہیں ہوگا اس وقت تک ترقی نا ممکن ہے۔اسفندیار ولی خان نے کہا کہ دہشت گردی نے عوام کو ذہنی مریض بنا دیا ہے ،خوف اور دہشت کی کیفیت میں جینا نا ممکن ہو چکا ہے،حکومت کو زبانی جمع خرچ سے نکلنا ہو گا اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سنجیدہ اور عملی اقدامات کرنا ہونگے، انہوں نے کہا کہ ملک کے کونے کونے میں عوام مزاحمت کی طرف بڑھ رہے ہیں لہٰذا حکومت کو امن کیلئے اٹھنے والی عوام آواز کو کچلنے کی بجائے دہشت گردی کے خاتمے پر توجہ دینا ہو گی۔