اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مولانا فضل الرحمن کی جانب سے چند دن قبل ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے بارے میں کہا تھا کہ نیازیوں کی تاریخ ہتھیار ڈالنے سے مزین ہے ۔ اس حوالے سے آج وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کی بات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ 1971کی جنگ میں مشرقی پاکستان میں فوج کے کمانڈر رہنے والے جنرل نیازی کی وزیراعظم عمران خان سے کوئی رشتہ داری نہیں ہے۔
جنرل نیازی میانوالی سے ضرور تھے لیکن ان کی عمران خان سے کوئی رشتہ داری نہیں تھی ۔اسد عمر کا کہنا تھاکہ مولانامیرے والد کے بارے میں بیان دیا ہے شاید کسی نے ان کو گمراہ کیا ہے تومیں ان کو واضح کر دینا چاہتاہوں کہ 1971 کی جنگ میں میرے والد جنرل آفیسرکمانڈنگ ڈویژن کمانڈر 23 ڈویژن تھے اورجھمب جوڑیاں کے مقام پر تعینات تھے ۔پاکستان نے توی کا دریا پار کیا اورجھمب پر قبضہ کیا تو علاقہ آج بھی پاکستان کا حصہ ہے ،اگر مولانا دیکھنا چاہتے ہیں تو میں ان کو وہاں لے جا دکھا سکتا ہوں۔واضح رہے کہ چھمب جوڑیاں کے مقام پر 1971میں پاک بھارت گھمسان کی جنگ ہوئی تھی جس میں ٹینکوںنے بھی حصہ لیا تھا۔ یہ علاقہ گجرات کے ساتھ آزادکشمیر کی ساتھ ملحقہ سرحد پر واقع ہے۔ آزادکشمیر کا علاقہ بھمبر اس کے ساتھ ملحق ہے۔ بھارت اس علاقے پر قبضہ کر کے دراصل آزادکشمیر میں داخل ہو کر اس کا رابطہ پاکستان سے منقطع کر کے آزادکشمیر پر قبضہ کرنا چاہتا تھا جبکہ اس علاقے پر قبضے کی صورت میں بھارت گجرات کے ذریعے سنٹرل پنجاب تک آسکتا تھا ۔ پاک فوج کے جوانوں نے اس علاقےمیں داد شجاعت دیتے ہوئے نہ صرف دشمن کے دانت کھٹے کر دئیے تھے بلکہ دشمن کے ایک بہت بڑے علاقے پر بھی قبضہ کر لیا تھا جو آج بھی پاکستان کے قبضے میں ہے ۔ اس علاقے میں آزادکشمیر سے تعلق رکھنے والے میجر (ر)ثنا اللہ بخاری بھی تعینات تھے ۔
آپ معروف اینکر اعجاز حیدر کے والد گرامی ہیں جبکہ اسی محاذپر میجر ریٹائر ثنا اللہ بخاری کے بھتیجے ضیا الحق بخاری بھی تعینات تھے جو کہ خط اول پر داد شجاعت دے رہے تھے۔ جنگ کے خاتمے پر دونوں چاچا بھتیجے کی ملاقات ہوئی جس پر میجر ریٹائر ثنااللہ نے بھتیجے سے کہا کہ مجھے کہہ دیا ہوتا تو میں ڈیوٹی پیچھے لگا دیتا جس پر ان کے بھتیجے نے تاریخی جملہ کہا تھا کہ ’’فوج ماں کی گود میں چھپنے کیلئے جوائن نہیں کی تھی ‘‘۔ پاک فوج کے ان جوانوں کے جذبے سے جیتی بازی کا گواہ آج بھی چھمب جوڑیاں کا محاذ موجود ہے۔