نئی حکومت کو گردشی قرضوں سے نمٹنے کیلئے قرضہ لینا پڑے گا،ن لیگ کی حکومت ورثے میں کیا کچھ چھوڑ کر گئی؟ ا فسوسناک انکشافات

20  اگست‬‮  2018

اسلام آباد (آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو سرکاری شعبہ جات کے واجبات اور وصولیوں کی مد میں 19 کھرب روپے درکار ہوں گے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو مختلف اقسام کے قرضوں کے حصول کے علاوہ گردشی قرضے ادا کرنے اور خسارے میں جانے والے اداروں کے واجبات اداکرنے کے لیے ایڈجسٹمنٹ کرنا ہوگی۔

حکومتی عہدیدار نے وضاحت کی کہ خسارے میں جانے والی کمپنیوں میں ادائیگی اور وصولیوں کے درمیان بڑھتے ہوئے خلا کی وجہ سے واجبات بڑھ گئے ہیں ، جو انٹر کارپوریٹ سرکلر ڈیبٹ کی کلاسک مثال ہے، بڑھتے ہوئے گردشی قرضے کو روکنے کے لیے 600 سے 700 ارب روپے درکار ہوں گے۔ نومنتخب وزیر خزانہ اسد عمر نے پہلے ہی مالیاتی خسارے کو غیرحقیقی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ اصل اعداد و شمار عوام کے سامنے لائیں گے کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ اس سے اخراجات کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔چند اہم واجبات اور ادائیگیوں سے متعلق حکام نے بتایا کہ صرف پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 11 کھرب 50 ارب ہے جس میں 5 سو 66 ارب روپے کا حالیہ قرضہ بھی شامل ہے۔جس میں 5 سو 70 ارب روپے پاور پروڈیوسز اور جنریشن کمپنیوں کو واجب الادا ہیں، ان میں واٹر اور پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی بھی شامل ہیں، یہ واجبات نیشنل ٹرانسمیشن اور ڈسپیچ کمپنی اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کو فراہم کی گئی بجلی کے ہیں، اس رقم میں ایک سو 10 ارب روپے گنجائش کی ادائیگی کے بھی شامل ہیں۔5 سو 83 ارب روپے کا ایک اور گردشی قرضہ پاور ہولڈنگ لمیٹڈ کمپنی کو بھی ادا کرنا ہے۔ان واجبات کا ایک بڑا حصہ پاور ٹیرف کی جانب سے ادا کیا جاتا ہے لیکن اس میں ایک سو 55 ارب روپے کا قرضہ بھی شامل ہے جو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت نے ادا نہیں کیا تھا۔

مزید بر آں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے ) کا گردشی قرضہ بھی 3 سو 80 ارب کے قریب ہے جو پچھلے پانچ سال میں ایک سو 23 فیصد بڑھ چکا ہے ، پہلے یہ قرضہ ایک سو 70 ارب روپے تھا۔ حکام نے بتایا کہ یہ پوری رقم فوری طور پر ادا نہیں کرنی لیکن ایئر لائن کو اپنے بڑھتے ہوئے قرضے کو روکنے کے لیے حکومت کی جانب سے باقاعدہ ادائیگیوں کی ضمانت درکار ہوگی۔قومی ایئرلائن کو برقرار رکھنے کے لیے اور اس کی بیلنس شیٹ کو ٹھیک رکھنے کے لیے بڑے پیمانے پر انتظامی تبدیلیاں لانی ہوں گی۔

بڑے پیمانے پر خسارے میں جانے والے اداروں کی فہرست میں پاکستان اسٹیل ملز بھی شامل ہے جو جون 2015 سے گیس کی کمی کے باعث عملی طور پر بند ہے۔2 سو 25 ارب روپے کے خسارے کے علاوہ اسٹیل مل کو گردشی قرضوں کے واجبات کی مد میں 2 سو 30 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔اسٹیل مل کے بند ہونے سے اسٹیل اور لوہے کی درمدآت کی صورت میں ملک کو 10 ارب ڈالر کے غیر ملکی زرمبادلہ کا نقصان بھی ہوا ہے۔پاکستان اسٹیت آئل (پی ایس او) ایک منافع بخش ادارہ ہے اور ملک کو سب سے زیادہ آمدنی پہنچاتا ہے، لیکن 15 اگست تک اس کی وصولیاں 3 سو 35 ارب روپے سے زائد تھیں، جن میں ایک سو 59 ارب روپے جنریشن کمپنیوں کی مد میں ، 77 ارب روپے حب پاور کمپنی اور 46 ارب روپے کوٹ ادو پاور کمپنی کو ادا کرنے ہیں۔

حکام نے بتایا کہ حکومت کو ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے لیے فنڈز کا انتظام کرنا ہوگا تاکہ وہ حب پاور کمپنی اور کوٹ ادو پاور کمپنی سمیت خود مختاور پاور پروڈیوسرز کو ادائیگیاں کرسکیں۔ یہ فنڈز حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اہم بات یہ بھی ہے کہ 8 سو 20 ارب روپے کے سرکاری اور نجی شعبہ جات کے پاور ریکوری بلز بھی واجب الادا ہیں۔ 7 اگست کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر تنقید کی تھی کہ انہوں نے سیاسی مقاصد کے لیے ایک غیرحقیقی بجٹ پیش کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے بہت زیادہ قرضہ لیا تھا جس نے گزشتہ مالی سال کا خسارہ 4.1 فیصد کے بجائے 7.1 فیصد تک بڑھادیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال بہت خطرناک ہے جس سے نمٹنے کے لیے وقت درکار ہوگا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…