اسلام آباد(آئی این پی) وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے ہالینڈ کی حکومت کے اپنے پارلیمنٹ کے اراکین میں سے ایک ملوث رکن کو ہمارے پیغمبر حضرت محمدؓ کے توہین آمیز خاکوں کی نمائش کی اجازت دینے اور جگہ فراہم کرنے کے فیصلہ کی شدید مذمت کی جس سے دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ یہ فعل یورپ میں مسلمانوں کے انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے
اور یہ اقدام یورپی کنونشن برائے تحفظ انسانی حقوق و بنیادی آزادیوں کی بھی خلاف ورزی ہے جبکہ اس کنونشن کا آرٹیکل 10 اظہار رائے کی آزادی دیتے ہوئے ہر شخص کو اظہار رائے کا حق دیتا ہے۔ ان آزادیوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ فرائض اور ذمہ داریوں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جو قانون میں بیان کردہ اور جمہوری معاشرے کیلئے درکار، علاقائی سلامتی کے مفاد میں، علاقائی سالمیت یا پبلک سیفٹی سے متعلق، جرائم یا باضابطگیوں کی روک تھام، صحت یا اخلاقی اقدار کے تحفظ اور دیگر افراد کے حقوق کے تحفظ کیلئے متقاضی قواعد، شرائط، پابندیوں یا سزاں کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ ہالینڈ کے علاوہ دیگر یورپی ممالک بھی نہ صرف اس یورپی کنونشن کے توثیق کنندہ ہیں بلکہ ان ممالک کے اپنے آئین میں اظہار رائے کی آزادی کے غلط استعمال پر پابندی ہے۔ مثال کے طور پر فرانس کے آئین کا آرٹیکل 11 کہتا ہے کہ ہر شخص کو تقریر، تحریر اور اشاعت کی آزادی ہو گی لیکن ہر شخص قانون میں وضاحت کردہ اس آزادی کے ایسے غلط استعمال کیلئے ذمہ دار ہو گا۔ ناروے کے آئین کے آرٹیکل 100 میں کہا گیا ہے کہ پریس کو آزادی ہو گی، کسی بھی شخص کو کسی تحریر پر سزا نہیں ہو گی، جب تک کہ اس تحریر کے اشتمالات میں جان بوجھ کر کسی کی دل آزاری نہیں کی جائے گی اور اسے قانون کی خلاف ورزی، مذہب کی توہین، اخلاقیات یا آئینی اختیارات یا اپنے احکامات کے منافی یا جھوٹا اور کسی کے خلاف ہتک عزت کے الزامات تصور کیا جائے گا۔
یہ صرف دو مثالیں ہیں۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے نکتہ اٹھایا کہ یورپی ممالک نے اپنی اظہار رائے کی آزادی کے غلط استعمال پر ایک خاص مذہب کے لوگوں کو نشانہ بنانے اور ان کی مقدس مقامات کی توہین کرنے والوں کو تو فوری طور پر قید کی سزا سنائی لیکن بدقسمتی سے اسلام اور مسلمانوں کو یورپی ممالک کے دیگر شہریوں کے مساوی انسانی حقوق فراہم نہیں کئے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ یورپی ممالک ان مسلم اقلیتوں کو بھی انصاف کی فراہمی، مساوی حقوق اور احترام فراہم کریں گے جس کا وہ دوسروں کیلئے پرچار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے غیر مسلم شہریوں سمیت تمام شہریوں کیلئے آئین میں تفویض کردہ حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ یورپی یونین کے اراکین بھی اسی عزم کا اظہار کریں گے۔