اسلام آباد(این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے لندن فلیٹس ریفرنس کے فیصلے کیخلاف شریف خاندان کی درخواست پر نیب کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے سزا کی معطلی کی درخواستیں سماعت کیلئے منظور کریں ۔ پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پرمشتمل نئے ڈویژن بینچ نے لندن فلیٹس کے فیصلے کیخلاف درخواست کی سماعت کی ۔
سماعت کی ابتداء پرہی جسٹس اطہرمن اللہ نے وکلاء سے بینچ پراعتماد کے حوالے سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ اگردونوں فریقین کو بینچ پرمکمل اعتماد ہے توسماعت کی کارروائی آگے بڑھائیں ۔نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث ،مریم نوازکے وکیل امجد پرویزاورنیب کے پراسیکیوٹر سردار مظفرنے کہا کہ بینچ پرمکمل اعتماد ہے، جس پر جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ شفاف ٹرائل بنیادی تقاضہ ہے بینچ پراعتماد ہونا چاہیے۔ سماعت شروع ہوئی تو نیب پراسیکیوٹرسردارمظفر نے شریف خاندان کی سزامعطلی کی درخواستوں کی مخالفت کی ۔جس پر جسٹس اطہرمن اللہ نے نیب کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے سزا معطلی کی درخواستیں سننے کی ہدایت کی۔جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ سزا معطلی کی درخواست پر پہلے سماعت کریں گے کم سزا کو پہلے سنتے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی نے اعتراض کیا اور کہا کہ اپیلیں پہلے سنی جائیں جس پر جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ اپیل پہلے نہیں سن سکتے بلکہ سزا معطلی کی درخواست پہلے سنیں گے، اپیل اپنے نمبر پر سنی جائے گی۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سزا معطلی کی اپیل 6 ماہ کے بعد سنی جاسکتی ہے۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا آپ کی بات ٹھیک ہے تو کیا ہائیکورٹس قانون کی خلاف ورزی کررہی ہیں؟ مشال خان کیس میں ملزمان کی سزا معطلی کی درخواست منظور ہوئی۔سماعت کے دور ان جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نوازشریف نے 3 بار اس ملک کے وزیراعظم کا حلف لیا یہ ثبوت کے ساتھ کہہ رہا ہوں ٗ
اب آپ ثبوت کے ساتھ کہیں کے نوازشریف نے کرپشن کی جس پر نیب کے وکیل نے کہاکہ جی آپ ہمیں تیاری کیلئے کچھ وقت دے دیں ۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ تیاری کے ساتھ نہیں آئے 12 رینجرز اہلکار تو آپ کے ساتھ آئے ہیں اور آپ کا جونیئر اتنی فائیلوں کے ساتھ آیا ہے کچھ تو تیاری ہو گی آپ کی ؟جس پر نیب کے وکیل نے کہاکہ آپ ہمیں نئی تاریخ دے دیں ۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ رات 12 بجے تک یہی ہیں 12 بجے کے بعد تاریخ بدل جائے گی ۔
نیب وکیل نے کہا کہ مجھے جانے دیں میرا ایک اور بھی کیس ہے جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وکیل صاحب سب عدالتوں کا وقت ختم ہو گیا ہے ٗتھوڑی دیر پہلے آپ نے کہا آپ میرے سوال کا جواب دیں گے کہ کرپشن نوازشریف نے کی ہے یا نہیں ۔ نیب وکیل نے کہاکہ احتساب عدالت نے نوازشریف کو سزا دی ہے جس پر اطہر من اللہ نے کہا کہ احتساب عدالت نے فیصلے میں کہاں لکھا ہے کہ نوازشریف نے کرپشن کی ؟نیب وکیل نے کہا کہ کہیں نہیں لکھا لیکن سزا ہوئی ہے
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نوازشریف کو سزا کس جرم پر ہوئی ؟ نیب وکیل نے کہاکہ کرپشن ہوئی ہے ۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نوازشریف نے کرپشن کی تو ثبوت کہاں ہیں؟نیب وکیل نے کہ اکہ وہ احتساب عدالت سے سزا یافتہ ہے جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وکیل صاحب کس جرم میں سزا یافتہ ہے۔نیب وکیل نے پھر کہاکہ کرپشن پر سزا ہوئی جس پر اطہر من اللہ نے کہاکہ اچھا پھر کرپشن کے ثبوت دیں ۔سماعت کے دور ان نیب کے وکیل نے کہاکہ پانی پی سکتا ہوں جس پر اطہر من اللہ نے کہا کہ پانی پی سکتے ہیں لیکن ہماری آنکھوں پر پانی نہیں پھرے سکتے ۔
اس موقع پر نیب وکیل نے کہا کہ آپ نوازشریف صاحب کے وکیل سے بھی سوال کریں جس پر اطہر من اللہ نے کہاکہ کیا سوال کروں آپ ہی بتا دیں وہ تو یہاں آئے ہیں کہ ان کے موکل نے کرپشن نہیں کی ۔جس پر نیب وکیل نے کہا کہ آپ مجھے دو سے چار دن کا وقت دیں ۔جس پر اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کو پتہ ہے کسی بے قصور کو جیل میں رکھنا کتنا بڑا جرم ہے؟جسٹس اطہر من اللہ نے نیب وکیل سے کہاکہ عدالت برخاست نہیں ہو گئی ٗ اگر سپریم کورٹ رات 12 بجے تک لگ سکتی ہے تو میری عدالت بھی لگ سکتی ہے آپ اطمینان رکھیں اور ثابت کریں کرپشن کہاں ہوئی ۔
اطہر من اللہ نے سماعت کے دور ان جناب بیرسٹر حامد آمین صاحب آپ نیب کے وکیل کو پانی لا کر دیں ٗہماری عدالت برخاست نہیں ہو گئی کوئی وقفہ نہیں ہو گا بغیر ثبوت کے کیسے کسی شخص کو حراست میں رکھا جا سکتا ہے ؟کیسے کیسی کو سزا ہو سکتی ہے ؟ہمارے ملک میں ایک ہوا چلی ہوئی ہے غداری کی ؟مولانا صاحب مشرف کیساتھ تھے تو غدار نہیں تھے آج غدار ہو گئے ٗہو سکتا ہے کہ عدالت ختم ہوتے ہی مجھے بھی غدار بنا دیا جائے ۔اطہر من اللہ نے نیب وکیل کو کہاکہ وکیل صاحب آپ کہیں نہیں جا رہے ٗآپ کو بس ثابت کرنا ہے کہ کرپشن ہوئی اس کے بعد کہاں کہاں ہوئی ٗ
یہ بعد میں پوچھیں گے اور کیسے ہوئی یہ اس کے بعد ٗآپ بے فکر رہیں پانی آ رہا ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ میرا سوال وکیل صاحب آپ سے ہے ٗ آپ عدالت میں ثبوت دیں کہ کرپشن ہوئی ہے اگر نہیں ہوئی تو جے آئی ٹی کی رپوٹ غلط ہے اور سزا غیر قانونی ہے اس پر تو ریاست کو دھوکا دینے کا مقدمہ درج ہونا چاہیے۔نیب کے وکیل نے جسٹس اطہر امن اللہ پر اعتراض کر دیا اور کہا آپ وکلاء تحریک میں نوازشریف کے ساتھ لانگ مارچ میں تھے ٗاس لیے آپ یہ کیس نہیں سن سکتے جس پر جسٹس اطہر امن اللہ نے کہا تو پھر احتساب عدالت کا جج بھی یہ کیس نہیں سن سکتا وہ بھی مارچ میں شامل تھا ٗ
آپ بہانے نہ بنائیں ٗ کرپشن کا ثبوت دیں ٗہو سکتا ہے کل جسٹس شوکت صدیقی کی طرح میرے خلاف بھی غداری کی مہم شروع ہو جائے ٗاس ملک میں کچھ بھی ہو سکتا ہے ٗآپ کو اس وقت تک جانے نہیں دوں گا جب تک آپ ثابت نہ کر دیں کہ نوازشریف نے کرپشن کی ٗیہ میری عدالت ہے اور میں نے اللہ کو جواب دینا ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ میں رات 12 بجے تک بھی بیٹھ سکتا ہوں لیکن آپ ثابت کریں نوازشریف نے کرپشن کی ٗجب تک آپ ثابت نہیں کریں گے یہاں سے نہیں جائیں گے میرا اور میرے بچوں کا اللہ مالک ہے ٗجو رات قبر میں ہے باہر نہیں ٗآپ ثابت کریں ٗ مجھے یہ نہ کہیں کے عدالت کا وقت ختم ہو گیا ہے
میں نہیں اٹھوں گا کیونکہ ہوسکتا ہے کل بینچ ٹوٹ جائے اس لیے آپ ثابت کریں ٗنوازشریف نے یہ یہ اور یہاں یہاں کرپشن کی ۔ نیب وکیل نے کہا کہ یہ فیصلہ میں لکھا ہے کہ مریم نواز نے اثاثے چھپانے میں نوازشریف کی مدد کی ۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا مدد کرنے سے کوئی شریک مجرم ہوتا ہے جس پر نیب وکیل نے کہاکہ جی ہوتا ہے ۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اچھا تو بیرسٹر صاحب نے آپ کو پانی پلانے میں مدد کی تو کیا یہ آپ کے ساتھ کیس میں شامل ہو گئے ؟ نیب وکیل نے کہا کہ مریم نواز نوازشریف کی بیٹی ہے اور اثاثے چھپانے میں مدد کرتی رہیں جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ بیٹی تو میری بھی ہے اور وہ اپنے بھائی سے میرا قلم چھپا کر رکھتی ہے تو کیا اس معاملہ پر میں بھی اس جرم کا مجرم ہوں ۔نیب وکیل نے کہاکہ جی یہ بات الگ ہے جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیس الگ ہے ٗکیا آپ کی انگریزی الگ ہے اور ہماری الگ ہے ۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 15اگست تک ملتوی کر دی ۔