اسلام آباد (آئی این پی ) سابق وفاقی سیکر ٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان وچیئرمین نیشنل ڈیمو کریٹک فانڈیشن کنور محمد دلشاد نے پلڈاٹ کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پلڈاٹ نے 2013کے الیکشن کو شفاف ترین قرار دیا جو کہ حقائق کے بر عکس ہے ۔2013کے انتخابات پاکستان کی انتخابی تاریخ کے بد ترین الیکشن تھے جسے ملک کی بائیس سیاسی جماعتوں نے مسترد کر دیا تھا اور تحریک انصاف کے تمام ارکان قومی اسمبلی نے احتجاجا اپنے استعفے بھی سپیکر قومی اسمبلی کو پیش کر دیے تھے،
یورپی یونین کے مبصرین کی رپورٹ کے مطابق 93ریٹرننگ افسران نے 9مئی2013کی رات کو الیکشن کمیشن آ ف پاکستان کی منظوری کے بغیر پولنگ اسٹیشن تبدیل کر کے قانون کی خلاف ورزی کی اور ان پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز شام تک نہ جا سکے اور ان کی عدم میں یک طرفہ پولنگ ہوتی رہی ۔کنور محمد دلشاد نے حقائق پر سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ 2013کے انتخابات میں ریٹرننگ افسران سپریم کورٹ آف پاکستان کے اس وقت کے چیف جسٹس کے دبا میں تھے اور چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان جسٹس فخر الدین جی ابراہیم نے مجھے بتایا کہ سابق چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کو یر غمال بنائے رکھا۔ کنور محمد دلشاد نے 2018کے الیکشن کو بین الاقوامی سٹینڈرڈز کے مطابق قرار دیا اگر نادرا کا سسٹم فلاپ نہ ہوتا تو کسی کو اعتراض کرنے کی گنجائش پیدا نہ ہوتی ۔کنو ر محمد دلشاد نے مزید کہا کہ عمران خان اور نواز شریف کی باہمی رضا مندی سے جو الیکشن کے حوالے سے سپریم کورٹ آ ف پاکستان کے اس وقت کے چیف جسٹس ناصر الملک کی سر براہی میں جو انکوائری کمیشن بنا تھا ،ان کا فیصلہ بھی بین الاقوامی حالات اور سی پیک کے حوالے سے عوامی جمہوریہ چین کے صدر کی آمد کے بعد ملک کے معاشی حالات کو بہتر بنانے کے عظیم منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے نظریہ ضرورت کے تحت الیکشن میں بے قاعدگیوں اور دھاندلی کے بارے میں ریلیف دیا گیا تھا جبکہ با دالنظر میں انکوائری کمیشن کے سر براہ چیف جسٹس ناصر الملک نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی کارکردگی پر عدم اعتماد کرتے ہوئے چارج شیٹ کر دیا تھا اور اسی حوالے سے نیشنل ڈیمو کریٹک فانڈیشن نے انکوائری کمشین کو حقائق کے مطابق جامع رپورٹ غلام محی الدین ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کی وساطت سے جمع کروا دی تھی ۔