اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ریحام خان کی کتاب منظر عام پر آچکی ہے اس کتاب کا نام ’’ریحام خان‘‘رکھا گیا ہے ۔ کتاب میں ریحام خان نے اپنے دوسرے سابقہ شوہر اور چیئرمین عمران خان کے حوالے سے انکشافات کئے ہیں۔ ریحام خان اپنی کتاب میں ایک جگہ لکھتی ہیں کہ عمران خان کے ساتھ بنی گالہ میں ان کی رہائش گاہ پر تیسری ملاقات ہوئی،اس موقع پر ہم نے عمران خان کی وسیع و عریض
رہائش گاہ کے باغ میں چہل قدمی کی۔ ہم واک کر رہے تھے کہ اس دوران عمران خان مجھ سے گویا ہوئے کہ تم کافی لمبی ہو، وہ مجھ سے کافی متاثر نظر آئے جس کی وجہ میرا ان کے ساتھ تھکا دینے والی چہل قدمی کرنا تھا۔ اس دوران وہ مجھے تعریفی نگاہوں سے بھی دیکھتے رہے، اس دوران کھانے کا وقت ہو گیا ، اس تمام عرصے میں وہ بغور میرا جائزہ لیتے رہےاور میں نے ان سے ایک مناسب فاصلہ بنائے رکھا، اس دوران ہماری مختلف موضوعات پر گفتگو ہوئی، اس موقع پر عمران خان نے سیاست میں اپنی مایوسی کا بھی ذکر کیا، اس دوران انہوں نے مجھ سے پاکستان میں میری موجودگی سے متعلق سوالات بھی کئے کہ میں یہاں کیوں ہوں، انہوں نے اس بات کا ذکر بھی کیا کہ کس طرح ایک نجی ٹی وی کے لوگ ان کی کردار کشی کر رہے ہیں ، انہوں نے اوور سیز پاکستانیوں کے کردار کی تعریف بھی کی۔پھر انہوں نے ایک کوچ کی طرح مجھے دیکھتے ہوئے کہا پوچھا ’کیا تم ورزش کرتی ہو؟‘ میرے نفی میں جواب پر انہوں نے کہا کہ ’تمہیں ہر صورت کرنی چاہئے!‘ 30 سال کی عمر کے بعد آدمی پر زوال بہت تیزی سے آتا ہے۔ ’تم جانتی ہو کہ تم مجھے کس کی یاد دلاتی ہو؟‘ جب میں یہ گھر بنوا رہا تھا، تو یہاں ایک افغان مزدور تھا جسے میں سارا دن سخت گرمی میں کام کرتے دیکھتا تھا۔ وہ اتنا سخت محنتی تھا کہ ایک دن میں نے اسے انعام دینے کافیصلہ کیا۔
میں اس کے پاس گیا اور اسے کچھ پیسے دئیے۔ اس نے میری طرف دیکھا اور پوچھا کہ یہ کس لئے ہے۔ میں نے وضاحت کی کہ میں تمہاری سخت محنت سے بہت متاثر ہوں، اور تمہیں انعام دینا چاہتا ہوں۔ اس مزدور نے میرا ہاتھ پیچھے دھکیل دیااور کہا ’مجھے مزدوری کے پیسے ملتے ہیں۔ تم، ریحام، مجھے اس افغان مزدور کی یاد دلاتی ہو۔ تم خودپسند ہو۔ تمہاری کوئی قیمت نہیں، تمہیں خریدا نہیں جا سکتا۔ مجھے تمہاری یہ ادا پسند ہے۔“
نوٹ: یہ خبر ریحام خان کی کتاب کے اقتباسات سے جاری کی جا رہی ہے، کتاب کی زبان ایسی ہے کہ ہماری معاشرتی اقدار اس قسم کی زبان کی اجازت نہیں دیتیں، ادارہ ایسی زبان کو حذف کرکے خبریں دینے کی کوشش کر رہا ہے اور بطور ادارہ ہم لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ کتاب نہیں لکھی جانی چاہیے تھی اور اگر لکھنی ہی تھی تو اس قسم کے نجی واقعات اور ایسے الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہیے تھے۔ یہ تمام الزامات ریحام خان عائد کر رہی ہیں اور ان کی تصدیق یا تردید کرنا متعلقہ شخصیات پر ہے اور ہمارے ادارے کا اس سارے مواد سے کوئی تعلق نہیں۔