کراچی (این این آئی) پاکستان تحریک انصا ف سندھ کے رہنماؤں سبحان علی ساحل اور دوا خان صابر نے کہا ہے کہ کراچی میں پارٹی ٹکٹس کی تقسیم میں بندر بانٹ کی گئی ہے ۔پی ٹی آئی کے ٹکٹ کے لیے اسد عمر کا سیکرٹری یا علی زیدی کا ڈرائیور ہونا ضروری ہے ۔ڈاکٹرعارف علوی نے اپنا حلقہ بچانے کے لیے ضلع غربی میں قومی اسمبلی کی 5نشستوں پر دوسرے اضلاع کے امیدوار منتخب کیے ۔
ہم پارٹی نہیں چھوڑ رہے لیکن عمران خان کے سکھائے ہوئے سبق کے مطابق ناانصافی کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں ،پی ٹی آئی میں کارکنوں کی عزت بچانے کے لئے آئے ہیں ۔ عمران خان ظالموں سے پارٹی کو بچائیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سبحان علی ساحل نے کہا کہ کراچی میں من پسند افراد کو ٹکٹ تقسیم کئے گئے ہیں ۔عمران خان تک کارکنوں کا پیغام نہیں پہنچایا جاتا اس لیے میڈیا کا سہارا لینے پر جبور ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 2013کے انتخابات میں میں نے دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ 34 ہزار ووٹ لئے تھے لیکن اب مجھے نظر انداز کرتے ہوئے ضلع غربی میں پانچ قومی اسمبلی کی نشستوں پر دوسرے اضلاع سے نمائندے منتخب کئے گئے ہیں ۔ایسے امیدوار جو عارف علوی کے حلقہ سے انتخاب لڑنا چاہتے تھے ان کو ضلع غربی میں ٹکٹس دے دیئے گئے ۔این اے 248 سے سردار عزیزاور 259 سے فیصل واوڈاکو اس لیے ٹکٹ دیا گیا وہ این اے 247سے انتخاب لڑنا چاہتے تھے ۔انہوں نے کہا کہ پارٹی ٹکٹس کی تقسیم میں نظریاتی خواتین کو نظر انداز کیا گیا ۔نظریاتی خواتین کو ہٹا کر باہر سے آنے والی خواتین کو ٹکٹس جاری کیے گئے ۔حلیم عادل شیخ نے اپنے بھائی اور ساتھ آنے والی خواتین کو ٹکٹ دلوائے ۔اسد عمر سے کہا تھا یہ لوگ ٹکٹس پر اثر انداز ہوں گے ۔اسد عمر نے وعدہ کیا تھا کہ کہ جو لوگ تنظیم میں ہوں گے وہ پارلیمانی بورڈ میں نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ علی زیدی نے ان لوگوں کو ٹکٹ دلوائے جن کو پارٹی میں کوئی نہیں جانتا ۔علی زیدی نے مولوی محمود کو ٹکٹ دلوایا ۔محمود مولوی نے کراچی کا جلسہ اسپانسر کیا ۔صرف جلسہ نہیں بلکہ علی زیدی اور عارف علوی کو بھی اسپانر کیا ۔علی زیدی کی سفارش پر گینگ وار اور عزیر بلوچ کے کاروباری پارٹنر کو ٹکٹ دیا گیا ۔علی زیدی عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی پر شور کرر ہے تھے ۔ علی زیدی نے عزیر بلوچ کے پارٹنر کو ہی ٹکٹ دلوادیا۔پارلیمانی بورڈ کراچی نے الیکشن لڑنے کے لیے پیسوں سے متعلق باقاعدہ سوال کئے ۔
جن کے پاس دولت تھی انہیں ٹکٹ جاری کئے ۔پارٹی ٹکٹس کی تقسیم میں وائٹ کالر کرپشن کی گئی ۔جن کو ٹکٹ دی وہ علی زیدی، حلیم عادل، عارف علوی اور دیگر کے انتخابی اخراجات پورا کریں گے۔علی زیدی پارٹی کے مائی باپ بنے ہوئے ہیں ۔چند سال قبل تک بنی گالہ میں علی زیدی کی انٹری بند تھی۔علی زیدی خود بتا دیں انکا بنی گالہ میں داخلہ کیوں بند تھا ۔اگر وہ نہیں بتائیں گے تو میں بتاؤں گا کہ کیوں اور کب تک انکا داخلہ بنی گالہ میں بند تھا۔انہوں نے کہا کہ پارٹی ٹکٹ کے لیے اسد عمر کی سیکریٹری ہونا لازمی ہے یا علی زیدی کا ڈرائیور ہونا لازمی ہے۔جو خواتین سڑکوں پر پی ٹی آئی کے لیے جان نچھاور کرتی تھیں وہ کہاں ہیں۔
جب کراچی میں خان صاحب پر پابندی تھی تب یہ لوگ کہاں تھے ۔مجھے جس سازش میں شامل کیا جارہا ہے اسے بے نقاب کروں گا ۔مجھے سازش کے تحت پہنسایا جارہا ہے ۔عید کے بعد جنہوں نے توڑ پھوڑ کی ان کے چہرے سامنے لاؤں گا ۔میں پارلیمانی بورڈ کے پاس گیا تھا ۔ کوئی ثابت کردے کے ایک ڈنڈا بھی میرے ہاتھ میں تھا ۔کس کے ایجنڈے پر توڑ پھوڑ ہوئی سب کچھ عید کے بعد بتاؤں گا ۔انہوں نے کہا کہ خان صاحب کو ورکرز کے معاملات کو خود دیکھنا ہوگا۔جو نظر انداز ہوئے وہ عمران خان کے سچے سپاہی ہیں۔میرا مطالبہ ہے عمران خان ظالموں سے پارٹی کو بچائیں ۔
دوا خان صابر نے کہا کہ مجھے گزشتہ الیکشن میں بھی ٹکٹ نہیں دیا گیا ۔جس شخص کو ٹکٹ دیا اسے ہم نے جتوایا ،جیتنے کے بعد وہ شخص پی ایس پی میں چلا گیا ۔ہمارے اس حلقے میں کمزور امیدواروں کو ٹکٹ جاری ہوئے ۔سائٹ کے علاقے میں پی ٹی آئی اور اے این پی کا مقابلہ ہے ۔بائیس سالوں کی محنت کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کے پٹھان پارلیمانی سیاست سے دور رہیں ۔انہوں نے کہا کہ چھ کا ٹولہ کراچی کو برباد کر رہا ہے۔کمزور امیدوار سے پارٹی تباہ ہوگی ۔غلط فیصلوں سے پارٹی خراب ہوگی ۔میں کسی بھی پی ٹی آئی کے مضبوط امیدوار کو سپورٹ کرنے کے لئے تیار ہوں ۔صرف پارٹی بچانا چاہتا ہوں۔