کوئٹہ (نیوز ڈیسک ) بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عبدالرحیم زیارتوال اورسابق وزیراعلی نیشنل پارٹی کے رکن ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار بجٹ پیش ہونے سے پہلے ہی اسمبلی اجلاس موخر ہوگیا ہے ،بجٹ پیش نہ کرنا حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ،حکومتی اراکین آپس میں اسکیمات پر اختلافات کی وجہ سے بجٹ پیش نہیں کرپائے ،اپوزیشن نے ہمیشہ حکومت کا ساتھ دیا ہے ،لیکن حکومت کی کارکردگی احسن نہیں ،
بجٹ میں بھی لیت ولعل سے کام لیا جائے تو حکومت کا خدا حافظ ،یہ بات انہوں نے جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس موخر ہونے کے بعد اپوزیشن چیمبر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ،اس موقع پر اراکین اسمبلی ڈاکٹر حامد اچکزئی ،نواب ایاز خان جوگیزئی ،رحمت صالح بلوچ ،سید لیاقت آغا ،سردار مصطفی خان ترین ،حاجی اسلام بلوچ ،عبیداللہ بابت ،سردار رضا محمد بڑیچ ،یاسمین لہڑی بھی انکے ہمراہ تھے ،اپوزیشن لیڈر عبدالرحیم زیارتوال نے کہاکہ ہمیں بغیر کسی وجہ بتائے 6بجکر 10منٹ پر اطلاع دی گئی کہ اجلاس ملتوی ہوگیا ہے ہم اپنے تمام کام چھوڑ کر اہم اجلاس میں شرکت کیلئے آئے لیکن حکومت نے غیر سنجیدگی سے کام لیا ،یہ عمل قابل مذمت ہیں اگر بجٹ تیار نہیں تھا تو پہلے ہی شیڈول میں ردوبدل کی جاتی ایسے اقدامات حکومت کے اعتماد اور کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں ،کیا حکومت اتنی نااہل ہے کہ اس سے بجٹ بھی تیار نہیں ہورہاہے ہماری اطلاع ہے کہ حکومتی اراکین کے اسکیمات پر آپسی اختلافات ہیں ،انہوں نے کہاکہ موجودہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے پہلے بھی عوامی نمائندوں کی تضحیک کی تھی جبکہ اس بار بھی انہوں نے حزب روایت حکومتی کام میں رخنہ ڈالی ہے اور وہ اپنی من مانی کرکے حکومت کے کام میں روڑے اٹکا رہے ہیں ،مجھے امید نہیں کہ آئندہ اجلاس میں بھی بجٹ پیش ہوپائے گا یا نہیں ،اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے
نیشنل پارٹی کے رکن اور سابق وزیراعلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ حکومت کی تبدیلی کے بعد بھی ہم نے بطور اپوزیشن حکومت کا ساتھ دیا ہے اور ان سے تعاون کیا ہے اجلاس میں کورم پورا کرنے سے لیکر بل پیش کرنے تک ہر کام میں حکومت کی مدد کی جبکہ بعض اوقات کورم کی نشاندہی اس لئے بھی کی تاکہ حکومت کو یہ احساس ہوں کہ اسمبلی اجلاس سنجیدہ معاملہ ہے لیکن پھر بھی حکومت کا روئیہ تبدیل نہیں ہوا ،ہماری تمام اسکیمیں فریز اور بھرتی کئے گئے ملازمین کو نکالا جارہاہے ،
لیکن ان چیزوں سے ہمیں فرق نہیں پڑتا ہم نے بہت بڑے مرحلے برداشت کئے ہیں یہ وقت بھی گزر جائیگا ،انہوں نے کہاکہ ہم نے مشکل سے امن وامان کی صورتحال ٹھیک کی ،سپریم کورٹ کو بھی اس حوالے سے بتایا کہ 20،20دن تک جاری رہنے والی ہڑتالوں کو ختم ،ڈپٹی کمشنر کے دفتروں کو لگے تالوں کو کھلواکر کام شروع کروایا لیکن حکومت کی تبدیلی کے بعد حالات دوبارہ سے خراب ہورہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ ہم بجٹ بناتے وقت انتہائی احتیاط سے کام لیتے تھے
اور اس کام میں تین ماہ بھی لگ جاتے تھے حکومت کہتی ہے کہ وہ 90ارب کا بجٹ پیش کریں گے ،جبکہ این ایف سی اور گیس سے ملنے والی رقم 220ارب روپے ہیں ،جس میں سے 190ارب غیر ترقیاتی مد میں خرچ ہوتے ہیں اس قلیل رقم سے صرف خسارے کا بجٹ پیش ہوگا جوکہ معیشت کیلئے ٹھیک نہیں ہے ،انہوں نے کہاکہ ہم حکومت کیلئے پریشانی پیدا نہیں کریں گے ،اگر وہ اپنے لئے خود پریشانی پیدا نہ کریں ،کس قانون کے تحت اتنے مشیر رکھے گئے ہیں اور انہیں بجٹ میں کتنے پیسے دیئے جائیں گے
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہواہے کہ عین موقع پر بجٹ ملتوی ہواہو اگر اس حوالے سے ہمیں اعتماد میں لیا جاتا تو بہتر ہوتا ،ہم مضبوط اپوزیشن ہیں ایسا نہیں کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے ،حکومتی اقداما ت اسمبلی کے ضابطے اور قوانین کیخلاف ہیں ،بجٹ میں بھی لیت ولعل سے کام لیا جائے تو حکومت کا خدا حافظ ،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے مزید کہاکہ ہماری خواہش اور آئینی تقاضہ ہے کہ بجٹ پیش کیاجائے اگر حکومت ہمارے لئے مشکلات پیدا کرے گی تو ہم بھی ان کیلئے مشکلات پیدا کریں گے ،میر ی اطلاع کے مطابق بجٹ دستاویزات مکمل تھیں کابینہ اجلاس میں حکومتی اراکین کے درمیان اسکیمات پراختلاف ہواہے۔