کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک ) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بینچ نے پرائیویٹ میڈیکل کالجز داخلہ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ہائیرایجوکیشن کمیشن کے متعلقہ حکام سے اتوار کو وضاحت طلب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ عدالت کے دئیے گئے احکامات پر عملدرآمد کیوں نہیں ہورہا اگر کوئی مسئلہ ہے تو عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیاجائے ،مزید احکامات پرعملدرآمد میں تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ جمعہ کے روز یہاں سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں
پرائیویٹ میڈیکل کالجز داخلہ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان رؤف عطاء ایڈووکیٹ سمیت دیگر پیش ہوئے۔ سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ انہیں 120سیٹیں دیدی گئی ہے اب ان کی کیا خدمت کی جائے جس پر طلباء کی جانب سے بینچ کو بتایاگیاکہ کئی مہینے گزر جانے کے باوجود بھی عدالت کی جانب سے دئیے گئے احکامات پر عملدرآمد نہیں کیاجارہا جس پر عدالت نے ڈاکٹر وسیم پر اظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیاکہ وہ کیوں احکامات پرعملدرآمد نہیں کرتے جاؤ اور مسئلے ایڈریس کرو، عدالت کے احکامات پرعملدرآمد کو ممکن بنائیں اگر کسی قسم کے مسائل ہیں تو میرے پرائیویٹ سیکرٹری کو اس سلسلے میں آگاہ کرے میں دیکھ لوں گا جبکہ ڈاکٹروسیم نے موقف اختیارکیاکہ ان کا محکمہ پی ایم ڈی سی کی ضمانت مانگتاہے بلکہ ہمیں ابھی تک آرڈر کاپی ہی نہیں ملی اس کا صرف پہلا صفحہ ملاہے چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پی ایم ڈی سی اور دیگر متعلقہ حکام کو بلائیں یہ کیا مذاق بنا رکھاہے یہ سب کیا ہے ۔آپ اپنے آپ کو درست کریں یہ میں آخری چانس دے رہاہوں 10اپریل 2018ء کے احکامات پرعملدرآمد کیلئے ،طلباء نے موقف اختیارکیاکہ وہ دور دراز علاقوں سے آتے ہیں اور خوار ہوتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نے ہائیرایجوکیشن کمیشن کو احکامات دے رکھے ہیں ،ایچ ای سی اتوار کو اس سلسلے میں مجھے وضاحت دیں جبکہ طلباء نے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ وہ انہیں احکامات کی سرٹیفائیڈ کاپی دیدیں تاکہ محکمانہ تاخیر سے بچا جاسکے جس کے بعد عدالت نے ایچ ای سی کے متعلقہ حکام کو اتوار کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کو ملتوی کردی اورکہاکہ اس سلسلے میں ہم ان سے وضاحت لیں گے ۔