حسن ابدال( آن لائن)ظفرہسپتال انتظامیہ اورمقامی سیاسی قائدین کامعمر خاتون اوراہلِ خانہ کودباؤمیں لانے کی کوششیں،صحافیوں اورمیڈیاکے ساتھ ڈاکٹرظفرکے خلاف زبان بندی پر اصرار،بھاری مالی معاونت کی پیشکش کے ساتھ ساتھ برادری سے بے دخلی کی دھمکیاں،مظلوم خاندان کی چیف جسٹس آف پاکستان سے انصاف کی اپیل۔تفصیلات کے مطابق ظفرہسپتال حسن ابدال کے ناتجربہ کارعملے کے ہاتھوں بازوضائع ہونے والی معمرخاتون پرویزاختر
زوجہ خورشیدخان کے بیٹے عبدالرحمٰن سکنہ لارنس پور نے گزشتہ روزہمارے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایاکہ سیاسی جماعت کے مقامی رہنماؤں فیصل،واصف اورطاہرخان وغیرہ کے ذریعے ہمیں اس ظلم کے خلاف چپ رہنے پرمجبورکیاجارہاہے اور میڈیا کو حقائق نہ بتانے پربھاری معاوضے کی پیشکش کی جارہی ہے بصورت دیگر سنگین نتائج اوربرادری سے نکالنے کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں جبکہ متکبرڈاکٹرظفرکواپنی غلطی کاذرابھی احساس نہیں ہے انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثارسے اپنے لئے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ انسانی جانوں سے کھیلنے والے ایسے اناڑی مسیحاؤں کے خلاف قانون کے مطابق فی الفور کاروائی عمل میں لائی جائے تاکہ آئندہ کوئی مظلوم یاغریب ان کے ظلم کاشکار نہ بنے۔ خاتون کے بھانجے نویداقبال ساکن برہان نے زوردیتے ہوئے کہاکہ ہسپتال کے مالک ڈاکٹرکواپنے کیے پر کوئی پچھتاوانہیں اس نے ہمارے پاس آناگوارہ نہیں کیااورنہ ہماری خالہ کی کوئی خبرلی علاج پرآنے والے اخراجات بھی ہم خود ادا کررہے ہیں ہم غریب ضرور ہیں مگربے غیرت نہیں کسی کوزیادتی نہیں کرنے دیں گے نہ کسی کی دھمکیوں میںآئیں گے ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے جس کاازالہ ہوناچاہئے انہوں نے بتایاکہ مقامی سیاسی جماعت کاعہدیدارفیصل جوہماراقریبی رشتہ داربھی ہے ہمیں مسلسل صلح کرنے پرمجبورکررہاہے اورہماراساتھ دینے کے بجائے ظالموں کی حمایت میں ہمیں برادری سے بے دخل کرنے کی دھمکیاں دے رہاہے ۔